کشتی حادثہ میں 350 پاکستانیوں کی اموات: لیک آڈیو نے یونانی حکام کی لاپروائی بے نقاب کر دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ایتھنز: یونان کے قریب 2023 میں پیش آنے والے المناک کشتی حادثے میں یونانی حکام کی لاپروائی کا بھانڈا پھوٹ گیا، جس میں 700 سے زائد تارکین وطن سوار تھے، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایک لیک شدہ آڈیو ریکارڈنگ نے انکشاف کیا ہے کہ یونانی ریسکیو حکام نے کشتی کے کپتان کو ہدایت دی تھی کہ وہ آنے والے جہاز کو بتائیں کہ سوار افراد یونان نہیں بلکہ اٹلی جانا چاہتے ہیں۔
یہ حادثہ 14 جون 2023 کو پیش آیا، جس میں 350 پاکستانیوں سمیت 500 سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوگئے، جبکہ صرف 82 لاشیں برآمد کی جا سکیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، یہ حادثہ جدید تاریخ کے بدترین کشتی حادثات میں شمار ہوتا ہے۔
آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق 13 جون کو شام 6:50 بجے ایک ریسکیو افسر نے کشتی کے کپتان کو ہدایت دی کہ وہ قریب آنے والے بحری جہاز کو بتائیں کہ مسافر یونان نہیں جانا چاہتے جبکہ رات 10:10 پر یونانی حکام نے بحری جہاز کے کپتان سے کہا کہ وہ اپنی لاگ بک میں لکھ دیں کہ مسافر اٹلی جانا چاہتے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، کشتی اس وقت الٹی جب یونانی کوسٹ گارڈز نے اسے کھینچنے کے لیے رسی باندھنے کی کوشش کی۔ حادثے میں بچ جانے والے پاکستانی عثمان صدیق نے تصدیق کی کہ ایک ہیلی کاپٹر نے حادثے سے 12 گھنٹے قبل تصاویر لیں، لیکن مدد فراہم نہیں کی۔
عثمان صدیق، جو گجرات پولیس میں تعینات تھے، نے کہا: "ہم مدد کے لیے چیختے رہے، خاص طور پر خواتین اور بچے رو رہے تھے، لیکن یونانی حکام نے مدد نہیں کی اور رات 10 بجے ایک جہاز آیا اور ہماری کشتی کو کھینچنے کی کوشش کی، جس کے بعد وہ دائیں بائیں ہلنے لگی اور آخرکار ٹوٹ گئی۔"
رپورٹس کے مطابق، زندہ بچ جانے والے افراد پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ 9 مصریوں کو اسمگلرز کے طور پر شناخت کریں، جبکہ حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کشتی کو نہیں کھینچا کیونکہ مسافر خود یونان نہیں جانا چاہتے تھے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی اکثریت کا تعلق گجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہاالدین اور آزاد کشمیر سے تھا۔
یہ انکشافات یونانی حکام کے طرز عمل پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں، جو اس سانحے کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونانی حکام جانا چاہتے کے مطابق
پڑھیں:
علیزے شاہ کا تہلکہ خیز انکشاف: "میرا گرنا ایک حادثہ نہیں تھا، مجھے جان بوجھ کر دھکا دیا گیا"
پاکستانی اداکارہ علیزے شاہ نے ایک ویڈیو بیان کے ذریعے شوبز انڈسٹری کے کچھ چہروں کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ماضی میں برائیڈل فیشن شو کے دوران پیش آنے والے واقعے کی اصل حقیقت بیان کر دی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں علیزے شاہ نے کہا کہ ان کا ریمپ پر گرنا محض ایک اتفاق نہیں تھا بلکہ گلوکارہ شازیہ منظور نے بار بار اُنہیں دانستہ طور پر دھکا دیا، جس کے باعث وہ توازن کھو بیٹھیں۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ شازیہ منظور اس سے پہلے بھی سوشل میڈیا اسٹار جنت مرزا کے ساتھ اسی نوعیت کا سلوک کر چکی ہیں۔ علیزے نے شوبز میں موجود غیر پیشہ ورانہ رویوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میزبان جگن کاظم نے واقعے کو سنجیدہ لینے کے بجائے ان کے گرنے کا مذاق اُڑایا، جو کسی اداکارہ کے لیے انتہائی شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر عوامی تقریب میں۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ مزید خاموش نہیں رہیں گی اور انڈسٹری میں ہونے والے ہر ناپسندیدہ اور توہین آمیز سلوک کے خلاف آواز بلند کریں گی۔ علیزے شاہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے اور صارفین کی بڑی تعداد نہ صرف ان کے انکشافات پر حیرت کا اظہار کر رہی ہے بلکہ ان کی ہمت کو بھی سراہتے ہوئے بھرپور حمایت کا اظہار کر رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شازیہ منظور اور جگن کاظم ان الزامات پر کیا ردعمل دیتے ہیں اور آیا انڈسٹری ایسے رویوں کے خلاف کوئی مؤثر قدم اٹھاتی ہے یا نہیں۔