طالبان حکومت کی مولانا حامد الحق پر خودکش دھماکے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
طالبان حکومت کی مولانا حامد الحق پر خودکش دھماکے کی مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
کابل(سب نیوز ) افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق پر خودکش حملے کی مذمت کی گئی ہے۔افغانستان کی طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا کہ امارت اسلامیہ افغانستان مولانا حامد الحق پر اس حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
بیان میں مولانا حامد الحق کی شہادت کو علمی حلقوں کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیتے ہوئے ان کے لواحقین اور طلبہ سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ اللہ تعالی اس ظلم کا بدلہ ان ظالموں سے لے جو خطے کے علما کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ آج دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے خود کش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ (جے یو آئی س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8 افراد شہید ہوگئے۔آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمد نے بتایا کہ حملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق پر طالبان حکومت
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔