پاکستان کی معاشی سمت درست قرار، سروے رپورٹ میں اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پاکستان کنزیومر کنفیڈنس انڈیکس سروے (آئی پی ایس او ایس) نے پاکستان کی معاشی سمت کو درست قرار دے دیا ہے۔
آئی پی ایس او ایس نے تازہ ترین سروے میں پاکستان کے معاشی اشاریوں کو مثبت قرار دیتے ہوئے ملک کی معاشی سمت کو درست قرار دیا ہے۔
آئی پی ایس او ایس کے سروے کے مطابق ملک کی اقتصادی سمت کے بارے میں عوام کے پرامید ہونے کی شرح 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ملک کی مجموعی سمت کے حوالے سے عوام کی پرامید رہنے کی شرح کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا پہلا سال: پلڈاٹ نے کارکردگی رپورٹ جاری کردی
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 31 فیصد عوام کااعتماد ہے کہ ملک صحیح سمت پر گامزن ہے، پراعتمادی کی یہ شرح اگست 2024 میں 11 فیصد جبکہ ستمبر 2023ء میں سب سے کم 2 فیصد تھی۔
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے شہری اور دیہی علاقوں میں معاشی بہتری دیکھی گئی ہے، رواں سال عوام میں معاشی خدشات کے حوالے سے نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق معاشی خدشات میں کمی کے حوالے سے 2025 حوصلہ افزا ہے، افراط زر کی شرح میں 18 فیصد کی کمی ہوئی جو4 سالوں میں سب سے کم ہے جبکہ پاکستانی عوام کی جانب سے ملکی معیشت کو مضبوط قرار دیے جانے کی شرح میں 500فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پلڈاٹ نے وفاقی وزرا کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی، کون سب سے آگے رہا؟
معاشی حالات میں بہتری آنے کے بعد ایک سال کے دوران گھریلو خریداری میں سکون کی شرح 3 گناہ بڑھ گئی ہے، عوام کی جانب سے مقامی معاشی حالات میں پرامیدی کی شرح میں 2025 میں31 فیصد کی نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔
آئی پی ایس او ایس نے کہا ہے کہ پاکستانی صارفین کے اعتماد کو جاننے والے سروے میں اب تک اعتماد کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، اگست 2024 کے بعد سے ذاتی مالی حالات کے بارے میں بھی عوامی امید مسلسل بڑھ رہی ہے، ہر 5 میں سے ایک پاکستانی اگلے 6 ماہ میں بہتری کی توقع کررہا ہے، جو مئی 2024 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
ملازمت کی سکیورٹی کے حوالے سے اعتماد میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے، پاکستان کی عالمی کنزیومر کنفیڈنس انڈیکس میں درجہ بندی میں مثبت تبدیلی کے ساتھ 2.                
      
				
یہ بھی پڑھیں: سال 2024 کے دوران پاکستان میں جمہوریت کو درپیش اہم مسائل، پلڈاٹ رپورٹ
سروے کے مطابق معاشی ترقی کے حوالے سے بھارت، ترکی اور برازیل کی منفی تبدیلیوں کے برعکس پاکستان اور جنوبی افریقہ میں مثبت مشاہدہ دیکھنے میں آیا، امید اور اعتماد کے حوالے سے پاکستان کی عالمی اوسط 37 فیصد کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔
یہ نتائج عالمی سطح پر ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک مضبوط معاشی پاکستان کے حوالے سے مثبت پیغام بھیجتے ہیں اور اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک امید افزا اور قابل اعتماد ملک کے طور دیکھا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پی ایس او ایس افراط زر پاکستان درست سروے معاشی سمت مہنگائیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایس او ایس افراط زر پاکستان سروے مہنگائی پی ایس او ایس کے حوالے سے کہ پاکستان پاکستان کی گئی ہے کی شرح
پڑھیں:
وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
اسلام آباد:وفاقی وزارت خزانہ نے اپنے معاشی اہداف مقرر کردیے ہیں اور بتایا گیا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ اور معاشی شرح نمو 4.2 فیصد سے بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ نے تین سالہ میکرو اکنامک اور فسکل فریم ورک جاری کر دیا ہے، جس کے تحت آئندہ تین برسوں کے لیے اہم معاشی اہداف مقرر کردیے گئے ہیں۔
وزارت خزانے کے اہداف کے مطابق تین سال میں پاکستان کی برآمدات میں 10 ارب ڈالر سے زائد اضافے کا امکان ہے اور برآمدات 44 ارب 83 کروڑ سے بڑھ کر 55 ارب ڈالر تک جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
برآمدات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اشیائے برآمدات 42 ارب 69 کروڑ ڈالر تک جا سکتی ہیں، خدمات کی برآمدات 12 ارب 24 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال اشیا کی برآمدات 35 ارب 28 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے، سروسز سیکٹر کی برآمدات کا تخمینہ 8 ارب 38 کروڑ ڈالر ہے۔
وفاقی حکومت کے اہم معاشی اہداف میں نشان دہی کی گئی ہے کہ درآمدات میں 14.5 ارب ڈالر اضافے سے 79 ارب 71 لاکھ ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔
مزید بتایا گیا کہ آئندہ تین سال میں ترسیلات زر 44 ارب 82 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، رواں سال ترسیلات زر 39 ارب 43 کروڑ ڈالر رہنے کا تخمینہ ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ نے بتایا کہ تین سال میں ملکی معیشت کا حجم ایک لاکھ 62 ہزار 513 ارب روپے تک بڑھنے کا امکان ہے، رواں سال ملکی معیشت کا حجم ایک لاکھ 29 ہزار 567 ارب روپے رہنے اور معاشی شرح نمو 4.2 فیصد سے بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔