مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164 کے مکمل بیانات کی تفصیل سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں کے ہاتھوں تشدد کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلائے جانیوالے مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164کے مکمل بیانات کی کاپی موصول ہوگئی۔
عدالت میں دیے گئے بیان میں گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ ارمغان نے جنوری سے پہلے 25 دن کی چھٹی دی تھی، نئے سال کی پہلی تاریخ پر ہم تین بجے دوپہر کو گھر آئے، ہم نیچے والے روم میں رہتے تھے اوپر جانے کی اجازت نہیں تھی، کھانا باہر سے آتا تھا اور بنگلے کا گیٹ ریموٹ سے کھلتا تھا۔
گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ 6 جنوری کو نو بجے رات کو ایک لڑکا آیا اور وہ اوپرچلا گیا، اس لڑکے کی شکل نہیں دیکھی تھی، پھر ہم کمرے میں بیٹھے رہے، ڈیڑھ گھنٹے بعد گالم گلوچ اور دو یا تین فائر کی آوازیں بھی آئیں، ارمغان نے کہا کہ اپنے کمرے میں بیٹھو اور لاک کر لو باہر نہیں نکلنا۔
جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ ارمغان اس سے پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے، اس سے سبھی لوگ خائف تھے،
غلام مصطفیٰ نے مزید بتایا کہ کچھ دیر بعد باس نے اوپر بلایا اور ہمیں کہا کہ یہ خون صاف کرنا ہے، وہاں خون تھا اور اس لڑکے کا ٹراؤزر بھی پڑا ہوا تھا، وہاں ایک چھوٹے قد کا لڑکا تھا جس نے چشمہ پہنا ہوا تھا، ہم سے خون صاف کروایا اور اس کا ٹراؤز ایک طرف رکھ دیا۔
رات کو دیکھا کہ جس گاڑی میں وہ لڑکا آیا تھا وہ گاڑی نہیں تھی، پھر ہم اپنے کمرے میں سونے چلے گئے لیکن ہمیں نیند فجر تک نہیں آئی، دوپہر ایک بجے ارمغان باہر سے واپس آیا اس کے ساتھ ایک لڑکا تھا، پھر اسی دن باس نے اوپر بلایا اور کہا کہ نشان صحیح سے صاف نہیں ہوئے۔
گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پولیس کی ریڈ ہوئی تو اوپر سے فائرنگ ہو رہی تھی، پولیس اسی رات ہمیں بنگلے پر لے گئی اور ہم نے خون کے نشانات دکھا دیے۔
عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ 164 کے بیان کے بعد گواہ نے ملزم کو شناخت کیا، ملزمان عدالت میں تھے جن کے نام ارمغان اور شیراز تھے، وکلاء صفائی نے بیان پر جرح کا حق محفوظ رکھا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
دوسرے گواہ زوہیب نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلی جنوری کو باس کے گھر آئے تو بہت کچرا تھا، جب کوئی کام ہوتا تھا تو وہ واٹس ایپ پر کال کرتے تھے، جو بھی دوست آتا تھا تو ہمیں اس سے ملنے کی اجازت نہیں تھی، باس نے کہا کہ کوئی کلائنٹ آئے تو مت ملنا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نامی شخص اپنی بلیک کار میں گھر کے اندر آیا، ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد گالم گلوچ کی آواز آئی اور فائرنگ کی آواز آئی۔
گواہ زوہیب نے کہا کہ ہمیں باس ارمغان نے کیمرے میں دیکھ کر کہا کہ کوئی بات نہیں ہے، باس نے کہا ایزی ہوجاؤ اور کہا کہ اپنے روم میں جائیں ڈرنے کی بات نہیں، تھوڑی دیر بعد ہمیں اوپر بلایا اور پینے کے پانی کی بوتل منگوائی، باس نے ہمیں کہا کہ یہ خون ہے صاف کرو اور اپنا کام کرو۔
زوہیب نے بتایا کہ وہاں پر ایک اور لڑکا موجود تھا جس نے چشمہ پہنا ہوا تھا، رات کو دیکھا کہ جو گاڑی آئی تھی وہ نہیں تھی، پھر ہم سوگئے، دوپہر ڈیڑھ بجے کوئی دروازہ کھٹکھٹا رہا تھا، دروازہ کھولا تو باس اور ان کے ساتھ چشمے والا لڑکا کھڑا تھا، یہ دونوں اوپر چلے گئے ہم اپنے روم میں واپس گئے، ہم نے دیکھا کہ جو ٹراؤزر ہم نے شاپر میں ڈالا تھا وہ وہاں نہیں تھا۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
گواہ زوہیب نے مزید بتایا کہ 8 تاریخ کو جب پولیس مقابلہ ہوا ہم وہیں تھے، جو فائر ہوئے اس کو دیکھ کر ہم باہر نکلے، پھر پولیس نے ہمیں پکڑا اور ہمیں رات کے 2 بجے بنگلے پر لے گئے، جہاں ہم نے خون صاف کیا تھا وہ جگہ ہم نے پولیس کو دکھائی۔
عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ گواہ زوہیب نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کیا جو کمرہ عدالت میں موجود تھے، وکلاء صفائی نے بیان پر جرح کا حق محفوظ رکھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: غلام مصطفی عدالت میں نے کہا کہ نہیں تھی میں کہا
پڑھیں:
شوہر تیز دھار آلے سے بیوی کو قتل کرکے فرار ہوگیا
فائل فوٹوکراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے قریب بنارس کالونی میں شوہر تیز دھار آلے سے اپنی بیوی کو قتل کرکے فرار ہوگیا۔
پولیس کے مطابق بنارس فرنٹیئر کالونی نمبر 02 سیڑھی بابا مزار کے قریب گھر سے خاتون کی لاش ملی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کی شناخت 40 سالہ ملکیت کے نام سے ہوئی، جسے تیز دھارآلے سے گلے پر وار کرکے قتل کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے تیز دھار آلے سے گردن پر وار کیے اور لاش کو جلا دیا تھا، فرار ملزم کی ٹیکنیکل بنیاد پر تلاش کی جارہی ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق خاتون کے قتل میں اس کا شوہر شعیب ملوث ہے جبکہ قتل میں استعمال ہونے والا چُھرا بھی پولیس نے برآمر کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق قتل کے وقت مقتولہ کے 4 میں 3 بچے گھر پر تھے۔