کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں کے ہاتھوں تشدد کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلائے جانیوالے مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164کے مکمل بیانات کی کاپی موصول ہوگئی۔

 عدالت میں دیے گئے بیان میں گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ ارمغان نے جنوری سے پہلے 25 دن کی چھٹی دی تھی، نئے سال کی پہلی تاریخ پر ہم تین بجے دوپہر کو گھر آئے، ہم نیچے والے روم میں رہتے تھے اوپر جانے کی اجازت نہیں تھی، کھانا باہر سے آتا تھا اور بنگلے کا گیٹ ریموٹ سے کھلتا تھا۔

گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ 6 جنوری کو نو بجے رات کو ایک لڑکا آیا اور وہ اوپرچلا گیا، اس لڑکے کی شکل نہیں دیکھی تھی، پھر ہم کمرے میں بیٹھے رہے، ڈیڑھ گھنٹے بعد گالم گلوچ اور دو یا تین فائر کی آوازیں بھی آئیں، ارمغان نے کہا کہ اپنے کمرے میں بیٹھو اور لاک کر لو باہر نہیں نکلنا۔

کراچی پولیس کے سربراہ جاوید عالم اوڈھو نے ارمغان کیس میں پولیس کی نااہلی کا اعتراف کرلیا

جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ ارمغان اس سے پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے، اس سے سبھی لوگ خائف تھے،

غلام مصطفیٰ نے مزید بتایا کہ کچھ دیر بعد باس نے اوپر بلایا اور ہمیں کہا کہ یہ خون صاف کرنا ہے، وہاں خون تھا اور اس لڑکے کا ٹراؤزر بھی پڑا ہوا تھا، وہاں ایک چھوٹے قد کا لڑکا تھا جس نے چشمہ پہنا ہوا تھا، ہم سے خون صاف کروایا اور اس کا ٹراؤز ایک طرف رکھ دیا۔

رات کو دیکھا کہ جس گاڑی میں وہ لڑکا آیا تھا وہ گاڑی نہیں تھی، پھر ہم اپنے کمرے میں سونے چلے گئے لیکن ہمیں نیند فجر تک نہیں آئی، دوپہر ایک بجے ارمغان باہر سے واپس آیا اس کے ساتھ ایک لڑکا تھا، پھر اسی دن باس نے اوپر بلایا اور کہا کہ نشان صحیح سے صاف نہیں ہوئے۔

گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پولیس کی ریڈ ہوئی تو اوپر سے فائرنگ ہو رہی تھی، پولیس اسی رات ہمیں بنگلے پر لے گئی اور ہم نے خون کے نشانات دکھا دیے۔

عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ 164 کے بیان کے بعد گواہ نے ملزم کو شناخت کیا،  ملزمان عدالت میں تھے جن کے نام ارمغان اور شیراز تھے، وکلاء صفائی نے بیان پر جرح کا حق محفوظ رکھا۔

ملزم ارمغان کے گھر سے اربوں روپے مالیت کی کرپٹوکرنسی کی مائننگ مشینیں برآمد

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،

دوسرے گواہ زوہیب نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلی جنوری کو باس کے گھر آئے تو بہت کچرا تھا، جب کوئی کام ہوتا تھا تو وہ واٹس ایپ پر کال کرتے تھے، جو بھی دوست آتا تھا تو ہمیں اس سے ملنے کی اجازت نہیں تھی، باس نے کہا کہ کوئی کلائنٹ آئے تو مت ملنا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نامی شخص اپنی بلیک کار میں گھر کے اندر آیا، ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد گالم گلوچ کی آواز آئی اور فائرنگ کی آواز آئی۔

گواہ زوہیب نے کہا کہ ہمیں باس ارمغان نے کیمرے میں دیکھ کر کہا کہ کوئی بات نہیں ہے، باس نے کہا ایزی ہوجاؤ اور کہا کہ اپنے روم میں جائیں ڈرنے کی بات نہیں، تھوڑی دیر بعد ہمیں اوپر بلایا اور پینے کے پانی کی بوتل منگوائی،  باس نے ہمیں کہا کہ یہ خون ہے صاف کرو اور اپنا کام کرو۔

زوہیب نے بتایا کہ وہاں پر ایک اور لڑکا موجود تھا جس نے چشمہ پہنا ہوا تھا،  رات کو دیکھا کہ جو گاڑی آئی تھی وہ نہیں تھی، پھر ہم سوگئے، دوپہر ڈیڑھ بجے کوئی دروازہ کھٹکھٹا رہا تھا، دروازہ کھولا تو باس اور ان کے ساتھ چشمے والا لڑکا کھڑا تھا، یہ دونوں اوپر چلے گئے ہم اپنے روم میں واپس گئے،  ہم نے دیکھا کہ جو ٹراؤزر ہم نے شاپر میں ڈالا تھا وہ وہاں نہیں تھا۔

مصطفیٰ قتل کیس: جے آئی ٹی بنادی گئی، ارمغان کی گرفتاری، اسلحہ رپورٹ بھی جمع

پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔

گواہ زوہیب نے مزید بتایا کہ 8 تاریخ کو جب پولیس مقابلہ ہوا ہم وہیں تھے، جو فائر ہوئے اس کو دیکھ کر ہم باہر نکلے،  پھر پولیس نے ہمیں پکڑا اور ہمیں رات کے 2 بجے بنگلے پر لے گئے، جہاں ہم نے خون صاف کیا تھا وہ جگہ ہم نے پولیس کو دکھائی۔

عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ گواہ زوہیب نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کیا جو کمرہ عدالت میں موجود تھے، وکلاء صفائی نے بیان پر جرح کا حق محفوظ رکھا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: غلام مصطفی عدالت میں نے کہا کہ نہیں تھی میں کہا

پڑھیں:

فیصل آباد میں گھریلو ملازمہ سے اجتماعی زیادتی، متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی

فیصل آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل 2025ء ) صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں 4 افراد نے گھریلو ملازمہ کو مبینہ طور پر اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جس سے متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ فیصل آباد کے علاقہ سات چک میں پیش آیا، جس کے خلاف تھانہ نشاط آباد پولیس نے متاثرہ لڑکی کے چچا کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ’لڑکی 2 سال سے مون نامی شخص کے گھر ملازمت کر رہی ہے، مون اور اس کے ساتھ ساتھی حمیرا نامی خاتون کے گھر لے جا کر گھریلو ملازمہ سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرتے رہے، لڑکی کے حاملہ ہونے پر زیادتی کا انکشاف ہوا‘، واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے 2 ملزمان مون اور حمیرا کو حراست میں لے لیا۔

علاوہ ازیں صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں گھروں میں کام کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والے میاں بیوی اور بیٹا پکڑے گئے، راولپنڈی کے تھانہ دھمیال کی حدود میں گھروں میں کام کاج دلوانے کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کو عصمت فروشی پر مجبور کرنے والے میاں بیوی اور بیٹا کو گرفتار کیا گیا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں درج کر لیا۔

(جاری ہے)

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ’ملزم عامر عباس کوٹ ادو سے لڑکی کو گھروں میں کام کاج کے بہانے راولپنڈی لے کر آیا جہاں ملزم نے زیادتی کرکے ان کی ویڈیو بنائی اور بلیک میل کرکے عصمت فروشی پر مجبورکیا، ملزم عامر عباس کے ساتھ اس کی اہلیہ ثمینہ اور اس کا بیٹا زمان اور فرزانہ نام کی عورت بھی ملوث ہے‘، پولیس نئے مدعیہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے ملزم عامر عباس، اس کی بیوی ثمینہ اور بیٹے زمان کو گرفتار کرلیا جب کہ متاثرہ لڑکی کے میڈیکل پراسس کا آغاز کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار
  • بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
  • اگلے  دو تین دن تک بھاتی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
  • راولپنڈی کی عدالت میں قتل کا ملزم اور پولیس کانسٹیبل فائرنگ سے زخمی
  • فیصل آباد میں گھریلو ملازمہ سے اجتماعی زیادتی، متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی
  • سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟ مکمل تفصیل جانئے
  • بانی پی ٹی آئی کی شیر افضل مروت کے بیانات پر وقاص اکرم کو سخت جواب دینے کی ہدایت
  • پاکستانی کرکٹرپر بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا، وجہ بھی سامنے آ گئی
  • مانسہرہ: ریچھ کے بچے کی اسمگلنگ ناکام، ملزمان گرفتار