Juraat:
2025-09-18@00:22:07 GMT

اکانومسٹ کی رپورٹ، ہمارا جمہوری اور تعلیمی نظام

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

اکانومسٹ کی رپورٹ، ہمارا جمہوری اور تعلیمی نظام

روہیل اکبر/میری بات

ہم تعلیم ،انصاف اور صحت کے معاملہ میں دنیا سے پیچھے تو تھے ہی اب جمہوریت میں بھی ہماری تنزلی ہوگئی ہے۔ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ(ای آئی یو)کی رپورٹ لکھنے سے پہلے چند باتیں اور بھی پڑھ لیں کہ اس وقت ہمارے اکثر تعلیمی ادارے سربراہان کے بغیر ہی چل رہے ہیں جسکی وجہ سے اداروں میں کام کرنے والوں میں بھی بددلی پائی جارہی ہے ۔بالخصوص اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ایسے افراد اہم عہدوں پر براجمان ہیں جن کے بارے میں محتسب نے لکھ کر دیا ہوا ہے کہ انہیں فوری طور پر ان کے عہدوںسے ہٹایا جائے لیکن مستقل وائس چانسلر نہ ہونے کی وجہ سے کنٹرولر امتحانات سمیت اور بہت سے افراد اہم سیٹوں پر براجمان ہیں حالانکہ پنجاب حکومت تعلیم کے حوالہ سے بہت کچھ کرنا چاہ رہی ہے اور گورنر پنجاب/چانسلر سردار سلیم حیدر خان نے پہلی مرتبہ وائس چانسلرز کانفرنس بھی کروائی جس میں انکا کہنا تھا کہ نوجوان نسل ملک کا مستقبل ہیں ۔انہیں اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ پر امن اور ساز گار ماحول فراہم کرنا ادارے کی ذمہ داری ہے تعلیمی معیار اور ماحول پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتااور اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں میں ہراسگی اور ڈرگز کے خلاف زیرو ٹالرنس ہونی چاہیے ۔ انہوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ ویمن یونیورسٹیوں میں مرد ملازمین کم سے کم کرنے کے لیے میکنیزم بنایا جائے۔
میں سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے اپنی اپنی ضد چھوڑ کر میرٹ پر وائس چانسلر لگادینے چاہیے۔ ویسے پنجاب حکومت نے اچھا کام کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر زیب النساء حسین کو ہوم اکنامکس یونیورسٹی لاہور میں4سال کے لیے مستقل وائس چانسلر تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔پروفیسر ڈاکٹر زیب النساء حسین پنجاب یونیورسٹی اسکول آف کیمسٹری کی پروفیسر ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر زیب النساء حسین نے برطانیہ کی برونل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کر رکھی ہے اور عالمی شہرت یافتہ بین الاقوامی جریدوں میں150سے زائد مقالہ جات شائع ہوچکے ہیں ،وہ پنجاب یونیورسٹی میں سنٹر فار اپلائیڈ کیمسٹری کی ڈائریکٹربھی رہ چکی ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر زیب النساء حسین کا 25سال سے زائد تعلیمی تجربہ ہے انہیںبرطانیہ سے بہترین محقق ہونے کی بنا پر تین ایوارڈز مل چکے ہیں جبکہ وہ رائل سوسائٹی آف کیمسٹری برطانیہ، امریکن کیمسٹری سوسائٹی کی ممبر ہیں۔ وہ برونل سائنس پارک لندن میں انوائرنمنٹل کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔ پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکند ر حیات اور چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان بھی نئے تعلیمی سال میں بچوں کے داخلہ پر فکر مند ہیں۔ وہ بھی چاہتے ہیں کہ اس سال 20 لاکھ بچوں کو انرول کیا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پنجاب حکومت کا ایک اچھا اقدام ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وزیر تعلیم اور چیف سیکریٹری سے گزارش ہے کہ اساتذہ کی ترقیوں پر بھی غور کیا جائے۔ عرصہ 15سال سے زائد ایک ہی اسکیل میں پڑھاتے پڑھاتے استاد خود احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے کہ ان سے پڑھنے والے بچے چند سالوں میں گریڈ 22 میں پہنچ کر سیکریٹری لگ جاتے ہیں اور وہ بیچارے جس اسکیل میں آتے ہیں اسی میں گھر چلے جاتے ہیں، جہاں اساتذہ کی عزت نہیں ہوگی تو وہاں نظام تعلیم کیا ہوگا اور اسکے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں میں کرپٹ ،بددیانت اور منافقت کرنے والوں کو فوری طور پر عہدوں سے فارغ کیا جائے۔ ساتھ میں ان یونیورسٹیوں میں کئی کئی سال سے عارضی ملازمین کو بھی کنفرم کردیا جائے تاکہ بے یقینی کی فضا ختم ہوسکے ورنہ بے روزگاری تو پہلے ہی اتنی زیادہ ہے کہ لوگ ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں ۔
اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے ادارہ شماریات کی جو رپورٹ شیئر کی ہے وہ پریشان کردینے والی ہے کہ جنوری 2025 میں صرف 63,000 لوگ نوکری کے لئے ملک سے باہر چلے گئے ۔اس تناسب سے سالانہ 750,000 لوگ نوکری کے حصول کے لئے ملک سے ہجرت کر رہے ہیں جبکہ پی ڈی ایم اور شہباز شریف حکومت کے اقتدار میں ملک سے 20 لاکھ لوگ ہجرت کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم اور وزراء شرمندہ ہونے کی بجائے ملک میں بیروزگاری اور کاروبار ختم ہونے کی مبارکباد دیتے تھکتے نہیں ہیں جبکہ ملک کے 20 لاکھ پڑھے لکھے ٹرینڈ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں اور بہت سے کشتیوں میں جاتے ہوئے سمندر میں ڈوب گئے اب آتے ہیں۔ اس رپورٹ کی طرف جس کامیں نے شروع میں ذکر کیا تھا کہ جمہوریت کی درجہ بندی 2024میں پاکستان کی 6درجے تنزلی ہو گئی اور یہ 10بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ممالک میں آگیا۔رپورٹ میں دنیا بھر کی 165آزاد ریاستوں اور 2خودمختار خطوں کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ا نڈیکس پانچ بنیادوں پر ممالک کا جائزہ لیتا ہے جس میں انتخابی عمل، حکومت کی فعالیت، سیاسی شرکت، سیاسی ثقافت، اور شہری آزادی شامل ہیں ۔ہر ملک کی 4 میں سے ایک کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے جس میں مکمل جمہوریت، ناقص جمہوریت، ہائبرڈ نظام اور آمرانہ نظام شامل ہے۔ پاکستان عالمی درجہ بندی میں 2.

84کے مجموعی اسکور کے ساتھ 124ویں نمبر پر رہا جس کی درجہ بندی آمرانہ حکومت کے طور پر کی گئی۔ عالمی انڈیکس میں گراوٹ کے نتیجے میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ آمرانہ حکومتیں وقت کے ساتھ ساتھ مزید آمرانہ ہو جاتی ہیں اور دنیا کی ایک تہائی سے زائد آبادی (39.2)فیصدآمرانہ حکومتوں میں رہائش پذیر ہے جس کا تناسب حالیہ برسوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ اب 60ممالک کی درجہ بندی آمرانہ حکومتوں کے طور پر کی گئی ہے۔EIU کی رپورٹ نے خطے کے تجزیے میں بتایا ہے کہ ایشیا اور آسٹریلیا میں اوسط انڈیکس اسکور 2024 میں لگاتار چھٹی بار 5.41سے گر کر 5.31پر آگیا جن میںبنگلہ دیش، جنوبی کوریا اور پاکستان بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ممالک ہیں جن کی عالمی درجہ بندی میں بالترتیب 25، 10 اور 6 درجے تنزلی ہوئی۔ دنیا کی نصف سے زائد آبادی پر مشتمل 70سے زائد ممالک بشمول پاکستان میں گزشتہ سال انتخابات منعقد ہوئے جہاں دھاندلی جیسے مسائل کو اجاگر کیا گیا ۔یہ صورتحال خاص طور پر آمریتوں میں ہوتی ہے بہت سے ممالک بشمول آذربائیجان، بنگلہ دیش، بیلاروس، ایران، موزمبیق، پاکستان، روس اور وینزویلا میں آمرانہ حکومتوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے ہر طرح کا طریقہ استعمال کیا گیا۔ بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک کو جمہوری عمل جیسا کہ انتخابی جوڑ توڑ، تقسیم کی سیاست اور سیاسی بدامنی کے لیے سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ جنوبی ایشیا میں 2024کے انتخابات دھوکا دہی اور تشدد سے متاثر ہوئے۔
پاکستان میں 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں حکام کی جانب سے سیاسی جبر اور مداخلت کے الزامات بھی لگائے گئے ۔جنوبی ایشیا میں جمہوریت کے امکانات غیر یقینی ہیںڈیموکریسی انڈیکس کے ڈائریکٹر جان ہوئی کا کہنا تھا کہ 2006سے انڈیکس کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ آمریت مضبوط ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور دنیا کی جمہوریتوں کو مشکلات درپیش ہیں۔یہ تو تھی رپورٹ اب حکومت کے اتحادی جناب مولانا فضل الرحمن کی پارٹی کے لاہور کے صدر نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔محمد افضل خان کا کہنا ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کو حکمرانوں نے بھکاری بنا دیا۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر ملک میں اشیا ئے خورونوش کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔جھوٹے حکومتی دعوئوں سے عوام بہل نہیں سکتے۔ غریب پاکستانیوں کو عملی ریلیف کی اشد ضرورت ہے۔ حکمرانوں کی مفاداتی سیاست نے عوام کو فاقوں اور خودکشیوں پرمجبور کررکھا ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی نے ملک کو معاشی بدحالی کا شکار بنایا عوام سے غلط بیانی کرکے حکمران خود کو طفل تسلیاں دے رہے ہیں ۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: یونیورسٹیوں میں آمرانہ حکومت کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر کے طور پر اب حکومت ہونے کی رہے ہیں کی گئی گئی ہے کے لیے

پڑھیں:

صدر مملکت اور وزیراعظم کا جمہوری اقدار کے تحفظ اور فروغ کا عزم

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں جمہوری اقدار اور اصولوں کے تحفظ اور فروغ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں صدر مملکت اور وزیراعظم نے جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ جمہوریت سے ہی ہم سماجی و اقتصادی انصاف، آزادیِ اظہار، اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنا سکتے ہیں، جمہوریت ہی وہ نظام ہے جو شہریوں کو بااختیار بناتا ہے، بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور سیاسی، معاشی و سماجی شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری کامیابی 1973 کا آئین ہے جو مساوات اور انفرادی آزادیوں کی ضمانت فراہم کرتا ہے اور قومی یکجہتی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، جمہوریت صرف ایک عمل نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے جو رواداری، مخالف آراء کے احترام اور انفرادی و اجتماعی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ آزمائشوں سے بھرپور رہی ہے لیکن اسے ہمیشہ دوراندیش قائدین کی رہنمائی حاصل رہی ہے جن میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نمایاں ہیں، جن کی قربانیوں نے جمہوری اداروں کی بحالی اور استحکام کی بنیاد رکھی، ان رہنماؤں کا ورثہ ہمیں جمہوری اقدار کے تسلسل کی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ صرف جمہوری نظام کے ذریعے ہی مساوات، سماجی و اقتصادی انصاف، اظہارِ رائے کی آزادی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ آج ہمیں اپنے جمہوری اداروں کو مزید مضبوط بنانے، مؤثر اصلاحات کرنے اور اجتماعی طور پر جمہوریت کے استحکام کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمہوری اقدار کے فروغ اور تحفظ کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی تاکہ جمہوریت ایک مضبوط، بااختیار اور جامع پاکستان کیلئے رہنما قوت بنی رہے۔

وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ جمہوریت کا عالمی دن ہر سال 15 ستمبر کو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے تحت منایا جاتا ہے، یہ دن عالمی سطح پر جمہوریت کی نظام حکومت کے طور پر تنوع اور افادیت پر غور و فکر کا موقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت بنیادی طور پر لوگوں کی آواز اور لوگوں کی نظام حکومت میں شمولیت کا نام ہے، پاکستان میں جمہوری نظام حکومت کے نشوونما میں 1973ء کے آئین کی کلیدی اور نمایاں حیثیت ہے، جمہوری اداروں میں پارلیمان کو بنیادی حیثیت حاصل ہے کیونکہ یہ ادارہ عوامی و ملکی مفاد کے تحفظ کیلئے ہر طرح کی قانون سازی کرنے کا مجاز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت پارلیمنٹ اجتماعی دانش کے مطابق عوامی افادیت کے قوانین پاس کرتی ہے جس پر حکومت عمل درآمد کرتی ہے، 1973ء کا آئین آرٹیکل 25 کے تحت پاکستان کے ہر شہری کے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور ان کی قانون کے سامنے برابری کو یقینی بناتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ شہریوں کی انفرادی سطح کے علاوہ آئین پاکستان، تمام صوبوں کو برابری کی حیثیت دیتے ہوئے وفاق میں مؤثر کردار ادا کرنے کی بنیاد رکھتا ہے، آئین پاکستان بنیادی حقوق کو نہ صرف بیان کرتا ہے بلکہ انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان تمام شعبہ ہائے زندگی بالخصوص پارلیمنٹ میں عورتوں کی شمولیت کو بھی یقینی بناتا ہے اور اقلیتوں کی نمائندگی اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے بھی خصوصی اقدامات ہمارے آئین میں درج ہیں، جن میں اقلیتوں کی پارلیمنٹ میں شمولیت سے لے کر انکی مذہبی آزادی کا تحفظ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت بنیادی حقوق کا تحفظ، آزادی، سماجی برابری و برداشت، قانون کی حکمرانی اور قومی اتحاد سے کوئی بھی ملک اپنے مسائل حل کر سکتا ہے، دنیا کا کوئی بھی ملک عصر حاضر کے چیلنجز اور مشکلات سے مؤثر طور پر نبرد آزما صرف اسی طور پر ہو سکتا ہے جب بنیادی جمہوری اصولوں کی پیروی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پاکستان اقوام متحدہ کے تحت اصولوں اور تمام عالمی معاہدوں میں جمہوری اقدار کی پاسداری اور فروغ کیلئے ہمیشہ کام کرتا رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج کے اہم دن پر پاکستان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ جمہوری اصولوں اور بنیادی حقوق کے تحفظ اور ترقی یافتہ مستقبل کی تعمیر کیلئے عوام، ادارے اور حکومت مل کر کام کریں گے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • رانا مشہود سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات، مختلف امورپر غور
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
  • جمہوریت عوام کی آواز ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہے‘وزیراعلیٰ
  • صدر مملکت اور وزیراعظم کا جمہوری اقدار کے تحفظ اور فروغ کا عزم