City 42:
2025-11-03@07:26:19 GMT

قومی بچت کی مختلف سکیموں پر منافع کی شرح میں کمی 

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

 (ویب ڈیسک) ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس) نے قومی بچت کی مختلف  سکیموں پر منافع کی شرح میں کمی کر دی ہے اور نئی شرح کا اطلاق 25 فروری سے کیا گیا ہے۔

   اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 20 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 11.20 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد، شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 33 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 11.

13 فیصد سے کم ہو کر 10.80 فیصد اور ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح ایک بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 12.15 فیصد سے کم ہو کر 12.14 فیصد کر دی گئی ہے۔

حکومت وزرا کی فوج لیکر بھی اپنی نا اہلی کو ختم نہیں کر سکتے: شبلی فراز

  اسی طرح سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 20 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 11.20 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد، پنشنرز بینیفٹس اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 10 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 13.68 فیصد سے کم ہو کر 13.58 فیصد اور شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 10 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 13.68 فیصد سے کم ہو کر 13.58 فیصد ہو گئی ہے۔

 سروا اسلامی ٹرم اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 16 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 9.90 سے کم ہو کر 9.74 فیصد اور سروا اسلامی سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 16 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 9.90 فیصد سے کم ہو کر 9.74 فیصد کر دی گئی ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے مسافر بردار جہاز کو اڑانے والی ترکی کی پہلی خاتون

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • ریسٹورنٹس، فوڈ پوائنٹس اور عملے کیلئے نئی ایس او پیز جاری
  • اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری
  • اسلام آباد، سرپرائز انسپکشن،ریسٹورنٹس و فوڈ پوائنٹس کیلئے نئے قوانین
  • اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا