جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں شہداء کی نماز جنازہ ادا، سکیورٹی کے سخت انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت دیگر شہداء کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ان کے صاحبزادے مولانا عبد الحق ثانی نے پڑھائی، جس میں افغان قونصلر سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنازے کے موقع پر دارالعلوم حقانیہ اور اس کے گرد و نواح میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جبکہ داخلی راستوں پر سکینرز نصب کیے گئے تھے علاوہ ازیں اکوڑہ خٹک کی مرکزی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند رکھا گیا دوسری جانب انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے نوشہرہ کا دورہ کیا اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ان کا کہنا تھا کہ مدرسہ حقانیہ جیسے مقدس مقام پر حملہ ملک دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائی ہے انہوں نے مولانا حامد الحق اور دیگر شہداء کی شہادت کو قوم کے لیے ایک بڑا صدمہ قرار دیا اور واقعے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں نہ صرف آئینِ پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔
ناظمِ اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حُسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سکیورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی