رمضان المبارک: سرکاری ملازمین کے اوقات کار تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
رمضان المبارک کے دوران سرکاری ملازمین کیلئے ڈیوٹی کے اوقات کار میں تبدیلی کردی گئی ہے، محکمہ انتظامی امورخیبر پختونخوا نے اوقات کار سے متعلق اعلامیہ جاری کر دیا۔ اعلامیے کے مطابق ہفتے میں 5 دن ڈیوٹی کرنے والے محکموں اور اداروں کے ملازمین کے اوقات کار جاری کئے گئے ہیں، ہفتے میں 5 دن ڈیوٹی کرنے والوں کے اوقات کار صبح 9 سے دوپہر 3 بجے تک مقرر کئے گئے ہیں۔ اعلامیے کے مطابق ہفتے میں 6 دن ڈیوٹی کرنے والوں کے اوقات کار صبح 9 سے دوپہر 2 بجے تک مقرر کئے گئے ہیں جبکہ جمعہ کوسرکاری ملازمین کے اوقات کار صبح 9 سے دوپہر ساڑھے 12 تک ہوں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا ابوالخبیر آزاد نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا لہذا پہلا روزہ 2 مارچ بروز اتوار کو ہو گا۔ جمعہ کو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جب کہ کراچی، لاہور اور کوئٹہ سمیت ملک کے دیگر شہروں میں زونل کمیٹیوں کے اجلاس ہوئے جس میں چاند نظر آنے کی کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی۔ مولانا عبدالخبیر آزاد نے اراکین کمیٹی کے ہمراہ رمضان المبارک کے چاند کی شرعی رویت کے حوالے سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کسی بھی مقام سے چاند نظر آنے کی کوئی بھی شہادت موصول نہیں ہوئی لہٰذا متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں پہلا روزہ 2 مارچ اتوار کو ہو گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رمضان المبارک کے اوقات کار
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4