پاک بھارت میچ کے دوران پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر بھارتی مسلمان کا گھر مسمار
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پاک بھارت میچ کے دوران پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر بھارتی مسلمان کا گھر مسمار WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
بھارت میں مسلمان کے غیر محفوظ ہونے کا ایک اور تازہ واقعہ سامنے آیا جب ایک شخص نے پاک بھارت میچ کے دوران پاکستان کے حق میں نعرہ بلند کیا تو ہندو انتہا پسندوں نے طیش میں آکر اس کا گھر ہی گرا دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک مسلمان شہری کا گھر صرف اس وجہ سے تباہ کیا کیونکہ اس نے پاک بھارت کرکٹ میچ کے دوران ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسلمان شہری نے اپنے گھر میں ٹی وی پر پاک بھارت میچ دیکھتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، جس پر مقامی ہندو انتہا پسندوں نے اسے بھارت مخالف نعرہ قرار دیتے ہوئے مسلمان شہری کا گھر ہی گرادیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان شہری پر الزام لگایا کہ وہ بھارت کے خلاف نعرے لگا رہا تھا، جس کے بعد مشتعل ہجوم نے اس کے گھر کو مسمار کر دیا۔
یہ واقعہ مودی سرکار کی بھارت میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کی ایک اور شرمناک مثال ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان زندہ باد پاک بھارت میچ میچ کے دوران کا نعرہ کا گھر
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری