رمضان المبارک میں رمضان بازار لگانے کی بجائے سہولت سٹالز لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
رمضان المبارک میں رمضان بازار لگانے کی بجائے سہولت سٹالز لگانے کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ لاہور نے شہر کے 10 ماڈل بازاروں میں سہولت سٹالز لگانے کی تیاری کر لی لاہور میں 10 ماڈل بازاروں میں 16 سے زائد شوگر سیل پوائنٹس بنائے جائیں گے لاہور میں بنے ہر ماڈل بازار میں 16 رمضان سہولت سٹالز لگے گے ماڈل بازار میں بننے والے سہولت سٹالز پر ضروریات اشیاء کی فراہمی ہو گی ضلعی انتظامیہ لاہور لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن، شیر شاہ کالونی، چونگ، رائونڈ، ٹاؤن شپ، وحدت کالونی، سبزازار، ٹھوکر ہربنس پورہ اور چائنہ سکیم سمیت 10 مقامات پر ماڈل بازار ہوں گے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 10 ماڈل بازاروں سمیت دیگر 6 مقامات پر شوگر سیل پوائنٹس لگائے جائیں گے دیگر 6 شوگر سیل پوائنٹس میں آشیانہ روڈ نشتر، بیدیاں روڈ، برکی روڈ، بدامی باغ، شاہدرہ، مناواں جی ٹی روڈ کے علاقوں میں لگے گیں ضلعی انتظامیہ نے سہولت سٹالز پر فروخت ہونے والی اشیائے خوردونوش کے نرخ نامے بھی جاری کر دیئے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ ماڈل بازار
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز