اسکائپ کو مئی 2025 میں بند کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مائیکرو سافٹ کی جانب سے ویڈیو کالنگ ایپلی کیشن اسکائپ کو 22 سال بعد رواں برس مئی میں بند کیے جانے کا امکان ہے۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق اسکائپ کے ونڈوز پریویو پر کمپنی کی جانب سے صارفین کو پیغام دیا گیا ہے کہ ویڈیو کالنگ ایپلی کیشن مئی کے بعد دستیاب نہیں ہوگی۔
مذکورہ میسیج میں بتایا گیا ہے کہ اسکائپ مئی 2025 کے بعد دستیاب نہیں ہوگا، تاہم پیغام میں تاریخ کا ذکر نہیں کیا گیا۔
اگرچہ مائیکرو سافٹ کی جانب سے اسکائپ کے ونڈوز پر پیغام جاری کیا گیا ہے، تاہم تاحال کمپنی نے واضح طور پر ویڈیو کالنگ ایپ کو بند کرنے کا اعلان نہیں کیا۔
ویڈیو کالنگ ایپ اسکائپ کو 2003 میں متعارف کرایا گیا تھا، جسے بعد ازاں 2011 میں مائیکرو سافٹ نے خریدا تھا۔
واٹس ایپ اور زوم سمیت دیگر ایپلی کیشنز آنے سے قبل اسکائپ وہ واحد ویڈیو کالنگ ایپلی کیشن تھی، جسے دنیا بھر میں ویڈیو کالز کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
گزشتہ چند سال میں بتدریج اسکائپ کی مقبولیت میں کمی دیکھی گئی، کورونا کی وبا کے بعد زوم جیسے پلیٹ فارمز نے اسکائپ کو مزید نقصان پہنچایا۔
مائیکرو سافٹ نے اسکائپ کی مقبولیت میں اضافے کی کوششیں کیں، تاہم کمپنی کو کامیابی نہ مل سکی، جس کے بعد اب کمپنی کی جانب سے اسے مکمل طور پر بند کیے جانے کا امکان ہے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مائیکرو سافٹ چند ہفتوں میں اسکائپ کو بند کرنے کے حوالے سے آفیشل بیان بھی جاری کرے گا۔
مزیدپڑھیں:رمضان کے آتے ہی اشیائےضروریہ کی قیمتوں کو پَرلگ گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مائیکرو سافٹ ویڈیو کالنگ کی جانب سے اسکائپ کو کے بعد
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔