گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے بعد اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس ملاقات سے قبل ہی صدر ٹرمپ، زیلنیسکی کی ڈریسنگ کی پر ناراض تھے، جو سفارتی آداب کے مطابق اس طرح کی ہائی پروفائل میٹنگ کے لیے نامناسب تصور کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین تلخ کلامی:’ہمیں ٹرمپ کی کال آئے تو کہنا اعتکاف میں بیٹھے ہیں‘

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق ولادیمیر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس میں سوٹ پہننے کا مشورہ دیا گیا تھا اور رپورٹس کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا نہ کرنے پر ناراضگی بھی ظاہر کی تھی۔

امریکی اور یوکرینی صدور کے درمیان اس تاریخی ملاقات سے قبل یوکرینی صدر کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنے معمول کے فوجی طرز کے لباس کے بجائے حسب موقع مناسب سوٹ زیب تن کریں، تاہم انہوں نے یہ مشورہ قبول نہیں کیا تھا۔

اس حوالے سے جب ایک صحافی نے ولادیمیر زیلینسکی سے سوال کیا کہ آپ نے سوٹ کیوں نہیں پہنا؟ تو اس کے جواب میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کی طرح کا سوٹ تب پہنوں گا جب یہ جنگ ختم ہو جائے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو تھپڑ نہ مارنا معجزہ ہے، ترجمان روسی وزیر خارجہ

انٹرنیشنل میڈیا نے امریکی آفیشل ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ زیلینسکی کی جانب سے مناسب لباس زیب تن نہ کیے جانے پر مسٹر ٹرمپ کو پہلے ہی ناراض کر دیا تھا، بعد میں یہ ناراضی جلدی سے ہی ایک حادثے میں بدل گئی۔

یوکرینی صدر امریکا کے لیے احترام کی کمی رکھتے ہیں

سفارتی پس منظر ہوئی اس تاریخی تکرار کے بعد وائٹ ہاؤس کے نمائندے برائن گلین نے ایک بیان میں زیلینسکی کے سوٹ نے پہننے پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ یوکرینی صدر امریکا کے لیے احترام کی کمی رکھتے ہیں۔

برائن گلین کا کہنا تھا کہ صدر زیلینسکی طرز عمل ہمارے ملک، صدر اور امریکی شہریوں کے لیے بے عزتی کو ظاہر کرتا ہے، اس ملک کے لیے جس نے یوکرین کی مالی امداد کرکے اس وقت زندہ رہنا ممکن بنایا جب وہ مشکل میں تھا۔

زیلنسکی سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟

ولادیمیر زیلینسکی، جو 2019 میں منتخب ہوئے تھے، اکثر اولیو گرین لباس اور فوجی بوٹ پہننے میں نظر آتے ہیں۔

ان کا یہ لباس دراصل دنیا کے لیے ایک اشارہ ہے کہ ان کا ملک اب بھی حالت جنگ میں ہے۔ اس کے علاوہ یہ لباس مسلح افواج اور فرنٹ لائن پر لڑنے والوں کے ساتھ ان کی یکجہتی کی عکاسی کرتا ہے۔

ایلون مسک کا لباس

ایسے وقت میں جب دنیا بھر کا میڈیا امریکی اوول آفس میں زیلینسکی کے لباس سے شروع ہونے والے تنازع کو موضوع بحث بنایا ہوا ہے، بعض سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اوول آفس میں موجود ایلون مسک کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں جس میں انہوں نے نہ صرف یہ کہ مناسب سوٹ زیب نہیں کیا ہوا بلکہ انہوں نے بیس بال کی ٹوپی بھی پہنی ہے۔

ایلون مسک اوول آفس میں اپنے بچے کے کندھوں پر بیٹھے بیس بال ٹوپی پہننے ہوئے ہیں۔ چرچل کا لباس

اس بحث کے پس منظر میں گردش کرتی تصاویر میں دوسری جنگ عظیم کے دوران ونسٹن چرچل کے جنگ کے وقت ’سائرن سوٹ‘ میں ملبوس وائٹ ہاؤس آنے کی تصاویر بھی شامل ہیں۔

برطانوی وزیراعظم چرچل دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی صدر روز ویلٹ سے ہوئی تاریخی ملاقات میں ’سائرن سوٹ‘ پہننے ہوئے ہیں۔

چرچل نے اس لباس میں امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ سے  ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے امریکی عوام کو جنگ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اوول آفس ایلون مسک چرچل روزویلٹ ڈونلڈ ٹرمپ زیلینسکی یوکرین یوکرینی صدر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا اوول ا فس ایلون مسک ڈونلڈ ٹرمپ زیلینسکی یوکرین یوکرینی صدر یوکرینی صدر زیلینسکی کے ڈونلڈ ٹرمپ ایلون مسک انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخابات سے متعلق غداری اور دھاندلی کے الزامات پر سخت ردعمل دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما کے دفتر کے ترجمان پیٹرک روڈن بش نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کے منصب کا احترام کرتے ہوئے ہمارا دفتر عام طور پر وائٹ ہاؤس سے آنے والی مسلسل بے بنیاد باتوں اور غلط معلومات پر کوئی ردعمل نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی اصلاحات، امریکی محکمہ صحت سے ہزاروں ملازمین کو برطرف کردیا گیا

انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات اتنے بے بنیاد اور حیران کن ہیں کہ ان پر جواب دینا ضروری ہو گیا ہے۔ یہ عجیب و غریب دعوے مضحکہ خیز ہیں اور توجہ ہٹانے کی کمزور کوشش ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز جنسی جرائم میں ملوث متوفی جیفری ایپسٹین سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے سابق صدر اوباما پر تبصرہ کیا اور انہیں غداری کا مرتکب قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اوباما اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے 2016 کے انتخابات چوری کیے۔

یہ بھی پڑھیے: یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو کچھ انہوں نے 2016 اور 2020 میں کیا وہ انتہائی مجرمانہ تھا۔ یہ اعلیٰ ترین سطح پر مجرمانہ عمل تھا۔ یہ غداری تھی۔ جو بھی لفظ آپ سوچ سکتے ہیں، وہ سب اس پر لاگو ہوتے ہیں۔ انہوں نے انتخابات چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے انتخابات کو مشکوک بنانے کی کوشش کی۔

یہ تنازعہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب گزشتہ ہفتے قومی انٹیلیجنس ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ اور سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دعویٰ کیا کہ اوباما انتظامیہ نے 2016 کے انتخابات جیتنے کے لیے انٹیلیجنس میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر بارک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکی صدر ٹرمپ کے معاون خصوصی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟