بیجنگ:چینی  وزارت  تحفظ عامہ  کے ترجمان نے امریکہ کی جانب سے فینٹانل  کے باعث امریکہ کو برآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی پر شدید عدم اطمینان اور سخت  مخالفت کا اظہار کیا۔ہفتہ کے روز چینی میڈیا کے مطابق ترجمان نے کہا کہ چین دنیا میں منشیات کے خلاف سخت ترین  پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے  والے ممالک میں سے ایک ہے، دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ منشیات کے کنٹرول میں فعال طور پر بین الاقوامی تعاون کرتا ہے۔ چین نے  انسانی ہمدردی اور  خیر سگالی کی بنیاد پر  فینٹانل کے مسئلے پر  امریکی ردعمل کے لئے مدد فراہم  کی ہے .

امریکہ میں فینٹانل بحران کی بنیادی وجہ خود امریکہ میں ہے ، اور اس مسئلے  کا  بنیادی  حل  گھریلو  سطح پر منشیات کی طلب کو کم کرنا اور قانون نافذ کرنے والے تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ معروضی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے اور منشیات کی طلب کے مسئلے کو بنیادی طور پر حل کرنے میں ناکامی کے بعد  امریکہ آنکھیں بند کرکے دوسرے ممالک پر الزام عائد کرتا ہے جس سے اس مسئلے کو صحیح معنوں میں حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی اور اس کے چین اور امریکہ کے درمیان انسداد منشیات تعاون پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی غلط روش کو درست کرے، چین اور امریکہ کے درمیان انسداد منشیات تعاون کی بہتر صورتحال کا تحفظ کرے اور دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں صحیح راستے پر واپس آئے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ

امریکا نے پیر کے روز جنوب مشرقی ایشیا کے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک محصولات عائد کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد اس شعبے میں مبینہ چینی سبسڈی اور ڈمپنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر محصولات کی جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن کے اجلاس میں توثیق کی ضرورت ہوگی۔

یہ فیصلہ تقریباً ایک سال قبل متعدد امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی جانب سے اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

ان کمپنیوں نے ’غیر منصفانہ طریقوں‘ کو نشانہ بنایا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مقامی سولر مارکیٹ کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے باہر کام کرنے والی چینی ہیڈکوارٹر والی کمپنیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پیر کو یہ اقدام ایک سال کی طویل تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے لیکن یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر میں محصولات کے ذریعے شدید تجارتی جنگ شروع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

محکمہ تجارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سولر سیلز پر نئے تجویز کردہ محصولات کی خاص وجہ ’بین الاقوامی سبسڈیز‘ ہے۔

بیان میں کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمبوڈیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام سے متعلق سی وی ڈی تحقیقات میں محکمہ تجارت نے پایا کہ ہر ملک کی کمپنیاں چین کی حکومت سے سبسڈی وصول کر رہی تھیں۔

محصولات کو حتمی شکل دینے کے لیے انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے جون کے اوائل تک کا وقت ہے۔

محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی مصنوعات پر 3521 فیصد تک ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

جنکو سولر کو ملائیشیا سے برآمدات پر 40 فیصد اور ویتنام سے مصنوعات پر 245 فیصد ڈیوٹی کا سامنا کرنا پڑے گا، تھائی لینڈ میں ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زیادہ اور ویتنام کی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی ہوگی۔ 2023 میں امریکا نے ان ممالک سے 11.9 ارب ڈالر کے شمسی سیل درآمد کیے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت