اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی گرما گرم بحث دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ اس پر کئی لیڈران کا رد عمل سامنے آیا، جن میں سے یورپی رہنماؤں کی اکثریت نے زیلنسکی کی حمایت کی ہے۔

’ہم بس دیرپا امن کے لیے کام کر رہے ہیں‘

دونوں صدور میں ہونے والی تکرار کے بعد زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر امریکی عوام اور صدر کا شکریہ کیا لیکن ساتھ ہی یوکرین میں دیرپا امن کی ضرورت پر زور بھی دیا۔

زیلنسکی نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ''شکریہ امریکہ، شکریہ آپ کی حمایت اور اس دورے کے لیے۔ شکریہ امریکی صدر، کانگریس اور امریکی عوام۔

(جاری ہے)

یوکرین کو صرف دیرپا امن کی ضرورت ہے اور ہم بس اسی کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘

’ مضبوط رہیں، بہادر رہیں، نڈر رہیں‘

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے صدر زیلنسکی کی حمایت میں ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''آپ کا وقار یوکرینی عوام کی بہادری کا معترف ہے۔

مضبوط رہیں، بہادر رہیں، نڈر رہیں۔ آپ کبھی بھی تنہا نہیں ہیں، صدر صاحب۔ ہم آپ کے ساتھ منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے کام کرتے رہیں گے۔‘‘ ’یوکرین یورپ پر انحصار کر سکتا ہے‘

جرمن چانسلر اولاف شولس نے بھی یوکرین کی حمایت میں ایک بیان میں کہا، ''کوئی بھی یوکرینی شہریوں سے زیادہ امن کا خواہاں نہیں ہے! اسی لیے ہم مشترکہ طور پر دیرپا اور منصفانہ طور پر امن کے حصول کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔

یوکرین جرمنی پر انحصار کر سکتا ہے، اور یورپ پر بھی۔‘‘

جرمنی کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرش میرس، جو حالیہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی جیت کے بعد ملک کے اگلے چانسلر ہو سکتے ہیں، نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''وائٹ ہاؤس کے مناظر حیران کن ہیں۔ جس ملک پر قبضہ کیا گیا ہو آپ اس کے صدر کی پیٹھ میں اس طرح چھرا کیسے گھونپ سکتے ہیں؟ ایک آزاد یورپ یوکرین کو دھوکہ نہیں دے گا!‘‘

اسی طرح فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پرتگال میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہا، ''روس یوکرین کے لوگوں کے خلاف جارحیت کر رہا ہے۔

میرے خیال میں ہم سب کا تین سال قبل یوکرین کی مدد کرنا اور روس پر پابندیاں لگانا درست تھا، اور ہم یہ جاری رکھیں گے۔ ہم یعنی امریکہ، یورپین، کینیڈین، جاپانی اور کئی اور لوگ۔ اور ہمیں ان تمام کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے مدد کی ہے اور ان تمام کا احترام کرنا چاہیے جو شروع سے لڑتے آ رہے ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے وقار، اپنی آزادی، اپنے بچوں اور یورپ کی سلامتی کے لیے لڑ رہے ہیں۔

یہ سادہ سی باتیں ہیں لیکن ایسے وقتوں میں انہوں یاد کرنا اچھا ہے۔‘‘

اس کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ اسٹارمر ''یوکرین کے لیے غیر متزلزل حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کی خود مختاری اور سلامتی پر مبنی دیرپا امن کے لیے راہ تلاش کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے بھی یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

البانیز نے کہا، ''جب تک ضرورت ہو گی ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ کیونکہ یہ ایک جمہوری قوم کی ایک آمرانہ حکومت کے خلاف جدوجہد ہے۔ اس آمرانہ حکومت کی قیادت ولادیمیر پوٹن کر رہے ہیں، جن کے واضح طور پر سامراجی ارادے ہیں، صرف یوکرین کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے۔‘‘

یوکرینی صدر کی حمایت میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''روس نے بلا جواز اور غیر قانونی طور پر یوکرین پر حملہ کیا۔

تین سال سے یوکرین کے لوگ ہمت کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ جمہوریت، آزادی اور خود مختاری کے لیے، ان کی جنگ ہم سب کے لیے بہت اہم ہے۔ دیرپا اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے کینیڈا یوکرین اور یوکرینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔‘‘ ’صرف ایک فاتح ہے، جو کریملن میں بیٹھا ہے‘

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس راسموسن نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور زیلنسکی کے مابین تکرار کو ''یوکرین کے پیٹ میں ایک گھونسا‘‘ قرار دیا۔

ان کے بقول، ''پر زور طریقے سے بات کرنے کی گنجائش ہونا چاہیے، حتیٰ کہ دوستوں کے درمیان بھی۔ لیکن جب یہ سب کیمرے کے سامنےہو، تو صرف ایک ہی فاتح ہو گا۔ اور وہ کریملن میں بیٹھا ہے۔‘‘ ’ٹرمپ کا الزام غیر معقول‘

ناروے کے وزیر اعظم یوناس گاہر اسٹوئرے نے ایک بیان میں کہا، ''ہم نے جو وائٹ ہاؤس میں دیکھا، وہ سنگین اور مایوس کن تھا۔

یوکرین کو اب بھی امریکی حمایت کی ضرورت ہے، جبکہ یوکرین کی سلامتی امریکہ اور یورپ کے لیے اہم ہے۔ صدر وولودیمیر زیلنسکی کو یوکرین میں بہت حمایت حاصل ہے اور یورپ میں بھی، اور انہوں نے اپنے عوام کی روسی حملوں کے دوران سخت اور مشکل حالات میں قیادت کی ہے۔ ٹرمپ کا ان پر تیسری عالمی جنگ کا جوا کھیلنے کا الزام انتہائی غیر معقول ہے اور میں اس بیان سے فاصلہ اختیار کر رہا ہوں۔

آزادی کی جدوجہد میں ناروے یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بھی یوکرین میں دیرپا امن کی اہمیت کو سمجھے گی۔‘‘ ’امریکہ، یورپ اور دیگر اتحادیوں کے اجلاس کی ضرورت ہے‘

اٹلی کی وزیر اعظم نے اپنے رد عمل میں تفرق و تقسیم ختم کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا، ''مغرب کی ہر تقسیم ہمیں کمزور بناتی ہے اور ان کی حمایت میں کام کرتی ہے جو ہماری تہذیب کے زوال کے خواہش مند ہیں۔

(مغرب کی) طاقت اور اثر و رسوخ کا (زوال) نہیں، بلکہ ان اصولوں کا جس پر یہ قائم ہوا، اور اس سے بھی زیادہ اس کی آزادی کا۔ تفریق سے کسی کو فائدہ نہیں ہو گا۔‘‘

وزیر اعظم میلونی نے کہا، ''اس وقت ضرورت ہے تو امریکہ، یورپ اور (دیگر) اتحادیوں کے ایک فوری اجلاس کی تاکہ موجودہ دور کے بڑے چیلنجز کے حل پر کھل کر بات ہو سکے۔ اس میں سب سے پہلے یوکرین پر بات ہونا چاہیے، جس کا حالیہ برسوں میں ہم نے مل کر دفاع کیا ہے۔

اور ان مسائل پر بھی بات ہونا چاہیے جن کا سامنا ہمیں مستقبل میں کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ وہ تجویر ہے جو اٹلی اپنے پارٹنرز کو دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘‘ ’ ٹرمپ بہادری کے ساتھ امن کے لیے کھڑے ہوئے‘

جہاں بالعموم زیلنسکی کی حمایت میں بیانات جاری کیے گئے، وہیں چند ایک رہنما ٹرمپ کی حمایت کرتے بھی نظر آئے۔ ان میں ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان بھی شامل ہیں، جنہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''مضبوط لوگ امن قائم کرتے ہیں اور کمزور افراد جنگ کرتے ہیں۔

آج صدر ٹرمپ بہادری کے ساتھ امن کے لیے کھڑے ہوئے، اس کے باوجود کہ کئی لوگوں کے لیے یہ بات ہضم کرنا مشکل ہو گا۔ شکریہ، صدر صاحب۔‘‘

اسی طرح سابق روسی صدر دمیتری میدویدیف نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس ہونے والی تکرار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''اوول آفس میں سخت ڈانٹ ڈپٹ۔‘‘

م ا/م م (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایکس پر ایک پوسٹ میں زیلنسکی کی حمایت کی حمایت میں بھی یوکرین کر رہے ہیں امن کے لیے یوکرین کی یوکرین کے وائٹ ہاؤس دیرپا امن اور یورپ ضرورت ہے کی ضرورت کے ساتھ کے وزیر شکریہ ا اور ان ہے اور کام کر نے ایک

پڑھیں:

دوستی دشمنی میں بدل گئی، ٹرمپ اور مسک کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

مارکیٹ بند ہونے کے چند ہی منٹ بعد ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کے مطالبے کی تائید کردی، ایلون مسک نے ایک پوسٹ پر ہاں لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کا مواخذہ ہونا چاہیے، ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے، اس لیے ان کا مواخذہ ہونا انتہائی غیر متوقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ارب پتی دوست ایلون مسک کے درمیان دوستی دشمنی میں بدل گئی، ایلون مسک نے امریکی صدر کا نام بچوں کے ساتھ جنسی جرائم میں ملوث جیفری ایپسٹن کے ساتھ جوڑ دیا اور ان کے مواخذے کی تجویز کی حمایت کر ڈالی تو ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات کا عادی قرار دیتے ہوئے ان کی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ ایلون مسک کی اُن کے پالیسی میگا بل پر تنقید سے بہت مایوس ہیں، اور یہ بھی کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کی ارب پتی سابق مشیر کے ساتھ دوستی قائم رہ سکے گی یا نہیں۔ اوول آفس میں جرمن چانسلر فریڈرِخ مرز کی موجودگی میں ایک غیر معمولی غصے بھرے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک پر شدید تنقید کی۔

ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیکھیں، ایلون اور میرے درمیان ایک شاندار تعلق تھا، اب نہیں جانتا کہ وہ قائم رہ پائے گا یا نہیں، میں حیران ہوا۔ سابق مشیر ایلون مسک کی جانب سے بل کو قابلِ نفرت قرار دینے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ میں بہت مایوس ہوں، کیونکہ ایلون اس بل کی اندرونی تفصیلات کو یہاں بیٹھے اکثر لوگوں سے بہتر جانتا تھا اور اچانک ہی اسے اس سے مسئلہ ہو گیا۔

ایلون مسک نے چند منٹ بعد ہی اپنی سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر صدر ٹرمپ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ 78 سالہ صدر کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے بل پہلے سے دیکھ رکھا تھا غلط ہے، انہوں نے ایک ویڈیو پر جو بھی ہو لکھا، جس میں صدر ٹرمپ یہ کہہ رہے تھے کہ ایلون مسک الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سبسڈی ختم ہونے پر ناراض ہیں۔ ایلون مسک نے ایکس پر لکھا کہ میرے بغیر، ٹرمپ الیکشن ہار چکے ہوتے، کتنی احسان فراموشی ہے۔

یہ تازہ جھگڑا اس وقت سامنے آیا جب ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا تھا کہ ٹرمپ نے اوول آفس میں ایک شاندار الوداعیہ تقریب منعقد کی تھی، جب ایلون مسک نے سرکاری اخراجات میں کمی کرنے والے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈوج) کی قیادت چھوڑ دی تھی۔ اس موقع پر رپورٹر اس وقت حیران رہ گئے جب ایلون مسک ایک سیاہ آنکھ کے ساتھ نمودار ہوئے، جو ان کے بقول ان کے بیٹے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آپ نے ایک خوش شخص کو دیکھا جب وہ اوول آفس کی میز کے پیچھے کھڑا تھا، حتیٰ کہ کالی آنکھ کے ساتھ بھی، میں نے کہا کہ میک اپ لگانا چاہتے ہو؟ تھوڑا سا لگا دیتے ہیں، لیکن اُس نے کہا کہ نہیں مجھے نہیں لگتا، جو دلچسپ بھی تھا اور اچھا بھی، وہ ویسا ہی رہنا چاہتا ہے جیسا وہ ہے، مسک بعض اقدامات سے کیوں ناراض ہیں، جن میں ناسا کے سربراہ کے لیے ایلون مسک کے حمایت یافتہ امیدوار کی نامزدگی واپس لینا بھی شامل ہے۔

ٹیکس اور اخراجات سے متعلق امریکی صدر کے بڑے، خوبصورت بل، جو اُن کے اندرونی ایجنڈے کا مرکز ہے، کا ان کی دوسری مدتِ صدارت میں اہم کردار ہوگا اور یہی بل 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔ ایلون مسک نے منگل کو اس بل کو قابلِ نفرت اور مکروہ قرار دیا تھا، اگلے ہی دن انہوں نے ریپبلکنز سے مطالبہ کیا کہ اس بل کو ختم کیا جائے اور اس کی جگہ ایسا متبادل منصوبہ لایا جائے جو بجٹ خسارے میں بھاری اضافہ نہ کرے۔

صدر ٹرمپ اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کے درمیان کشیدہ تعلقات، جنہیں پہلے ٹرمپ نے اپنا قریبی دوست کہا تھا، اب ٹیسلا کے سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔ جمعرات کو جب ایلون مسک نے صدر کے ٹیکس بل پر تنقید میں شدت لائی، تو ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں 8 فیصد سے زائد کمی ہوئی، حالانکہ کمپنی سے متعلق کوئی اور خبر نہیں تھی، سرمایہ کاروں نے بھاری مقدار میں اسٹاک فروخت کیا، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ صدر کے ساتھ بگڑتے تعلقات مسک کے وسیع کاروباری مفادات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ مسک اس لیے ناراض ہیں کیونکہ بل الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر ملنے والے ٹیکس فوائد کو ختم کر رہا ہے جبکہ سرمایہ کار اس ممکنہ دشمنی سے پریشان ہیں جو مسک کی سلطنت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے کیا کہ ایلون کی کئی اربوں ڈالر کی سرکاری سبسڈیوں اور معاہدوں کو ختم کرنا اپنے بجٹ میں پیسے بچانے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔

ایلون مسک، جن کی ’اسپیس ایکس‘ کمپنی امریکی حکومت کے خلائی پروگرام میں اہم کردار ادا کرتی ہے، نے کہا کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں وہ اسپیس ایک کے ڈریگن اسپیس کرافٹ کو بند کرنے کا عمل شروع کریں گے، ڈریگن فی الحال واحد امریکی اسپیس کرافٹ ہے جو خلابازوں کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن تک لے جاسکتا ہے۔ صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد ٹیسلا کا شیئر 14.3 فیصد گر گیا، جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں تقریباً 150 ارب ڈالر کی کمی آئی، یہ ٹیسلا کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک روزہ نقصان تھا۔

مارکیٹ بند ہونے کے چند ہی منٹ بعد ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کے مطالبے کی تائید کردی، ایلون مسک نے ایک پوسٹ پر ہاں لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کا مواخذہ ہونا چاہیے، ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے، اس لیے ان کا مواخذہ ہونا انتہائی غیر متوقع ہے۔ ایلون مسک نے الزام عائد کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام جنسی اسکینڈلز میں بدنام ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے۔

واضح رہے کہ جیفری ایپسٹین کمسن بچوں کے ساتھ ریپ کے کئی واقعات میں ملوث قرار دیا گیا تھا اور 2019 میں اس کی جیل میں پراسرار مورت واقع ہوئی تھی، جیفری ایپسٹین امریکا سمیت مختلف ممالک کی اہم ترین شخصیات کا دوست تھا اور ٹرمپ اسے اپنے گھر پارٹیوں میں مدعو کرتے تھے۔ ایلون مسک نے کہا کہ ایپسٹین فائل میں ٹرمپ کا نام موجود ہے اسی وجہ سے یہ دستاویز سامنے نہیں لائی جا رہی، لکھ کر رکھ لیں، حقیقت سامنے آکر رہے گی۔

ایلون مسک نے ایک اور پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کی دستخط شدہ تجارتی ٹیرف پالیسیاں اس سال کے آخر تک امریکا کو کساد بازاری کی طرف دھکیل دیں گی۔ ادھر، امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر تازہ بیان میں کہا ہے کہ انہیں یہ علم نہیں تھا کہ ایلون مسک باقاعدگی سے منشیات استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ ایلون مسک ان کے خلاف بول رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • دوستی دشمنی میں بدل گئی، ٹرمپ اور مسک کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات