معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری صرف علماء کی نہیں، عوام کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے، آیت اللہ الحکیم
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
عراقی عالم دین کا کہنا تھا دین اور دنیا کا قیام چار چیزوں پر ہے۔ علماء، جو علم سے عوام کی رہنمائی کرتے ہیں۔ وہ عوام جو علماء سے استفادہ کرتے ہیں، کیونکہ عالم دین قرآن و حدیث پہنچانے کا فرض ادا کریں، مگر لوگ عمل نہ کریں تو کوئی فائدہ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق کے ممتاز عالم دین آیت اللہ السید عزیز الدین الحکیم نے حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون لاہور کا دورہ کیا۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے ممتاز عالم دین کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے جامعة المنتظر کی لائبریری اور وفاق المدارس کے دفتر کا دورہ کیا اور حوزہ علمیہ کی علمی خدمات کو سراہا۔ حوزہ علمیہ کی جامع علی مسجد میں استقبالیہ تقریب سے خطاب میں آیت اللہ السید عزیز الدین الحکیم نے کہا پاکستان اہل بیت اطہارؑ سے محبت میں معروف ملک ہے۔ اور یہاں کے لوگ اہل علم کی عزت کرنے والے ہیں۔ آیت اللہ حافظ ریاض نجفی، علامہ افضل حیدری اور علامہ افتخارحسین نقوی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستانی عوام خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں متقی علماء عطا کئے ہیں۔ لوگوں کو چاہیے کہ ان کے فرمودات پر عمل کریں۔
ان کا کہنا تھا آئمہ کرام کی احادیث علماء کے ذریعے ہی ہم تک پہنچتی ہیں۔ عراقی عالم دین کا کہنا تھا دین اور دنیا کا قیام چار چیزوں پر ہے۔ علماء، جو علم سے عوام کی رہنمائی کرتے ہیں۔ وہ عوام جو علماء سے استفادہ کرتے ہیں، کیونکہ عالم دین قرآن و حدیث پہنچانے کا فرض ادا کریں، مگر لوگ عمل نہ کریں تو کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا بعض لوگ علماء پر ذمہ داری ڈال دیتے ہیں کہ وہ معاشرے کی اصلاح کریں، ایسا نہیں ہر شخص کو اسلامی معاشرے کے قیام کیلئے کوشش کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا ہم ہر عالم کے پیچھے نہیں چلتے، صرف ان کی پیروی کرتے ہیں جو متقی اور علم والے ہیں۔ اسی طرح ہر دعویدار کے دعوے پر بھی توجہ نہیں دی جا سکتی۔ کچھ لوگوں کی طرف سے علما اور مدارس سے مالی تعاون ہو رہا ہوتا ہے مگر وہ اعمال کے اعتبار سے اندر سے خالی ہوتے ہیں۔
آیت اللہ السید عزیز الدین الحکیم نے زور دیا کہ عوام جب تک مطمئن نہ ہوں، کسی عالم دین کے پیچھے نہیں چلنا چاہیے اور جب مطمئن ہو جائیں تو سستی کرنا جائز نہیں۔ مولانا محمد باقر گھلو نے کہا معزز مہمان صدیوں سے علوم قرآن و سیرت اہلبیت اطہارؑ کی ترویج میں مصروف معروف علمی خاندان آل حکیم کے چشم و چراغ ہیں۔ وہ آیت اللہ سعید الحکیم کے فرزند ہیں۔ عراقی عالم دین کی گفتگو کا عربی سے اردو میں ترجمہ کرنے کے فرائض مولانا ساجد خان نے سرانجام دیئے۔ واضح رہے کہ آیت اللہ السید عزیز الدین الحکیم نے اپنے لاہور دورے کے دوران پنجاب یونیورسٹی، منہاج یونیورسٹی، جامعہ نعیمیہ، جامعہ الزہرا اور سائر سکول، جامعتہ المصطفیٰ، منہاج الحسین، مرکز اتحاد امت کا دورہ بھی کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آیت اللہ السید عزیز الدین الحکیم نے حوزہ علمیہ کرتے ہیں عالم دین کا کہنا نے کہا
پڑھیں:
’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
سینیٹر رانا ثنااللّہ خان نے نجی ٹیلیویژن پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کر کے اسے ریفارمز کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ اس اسکیم کو ’بینظیر روزگار اسکیم‘ یا ’ہنرمند اسکیم‘ میں تبدیل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:کس صوبے کے کتنے افسران نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے اربوں روپوں کی کیش امداد حاصل کی؟
رانا ثنااللّہ کے مطابق وفاق اس پروگرام پر بہت بڑی رقم خرچ کر رہا ہے جو مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بات ہوگی اور پیپلزپارٹی کے بڑوں سے بات چیت ہو چکی ہے جس پر وہ بھی متفق ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب زدگان کی مدد نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی ہونی چاہیے، اس حوالے سے پیپلزپارٹی کو بھی صاف جواب دے دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) جولائی 2008 میں شروع کیا گیا، جو پاکستان کا سب سے بڑا سماجی تحفظ نیٹ ورک ہے۔
اس پروگرام کا بنیادی مقصد غریب خواتین اور ان کے خاندانوں کو براہِ راست نقد امداد فراہم کرکے غربت کم کرنا ہے۔
2016 کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 54 لاکھ افراد اس پروگرام سے مستفید ہو رہے تھے۔ اس پروگرام کے ساتھ وقتاً فوقتاً کئی کرپشن اسکینڈلز جڑے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام رانا ثنا ریفامرز