شریا گھوشال کیوں پریشان ہیں؟ گلوکارہ نے خود بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بھارت کی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ شریا گھوشال ایک بات کی وجہ سے بہت پریشان ہیں جو انھوں نے اب اپنے مداحوں سے شیئر کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس بات کی اطلاع گلوکارہ شریا گوشال نے خود اپنے انسٹاگرام پوسٹ سے دی۔
گلوکارہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ 13 فروری سے میرا ’ایکس‘ اکاؤنٹ ہوگیا ہے۔ ایکس کی انتظامیہ سے رابطے کی بار بار کوشش کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
شریا گوشال نے کہا کہ یہ ایک پریشان کن بات ہے۔ میں اکاؤنٹ کھول نہیں پا رہی ہوں تاکہ اسے مستقلاً ڈیلیٹ کرسکوں۔
گلوکارہ نے اپنے فالورز اور مداحوں سے درخواست کی ہے کہ اس دوران میرے اکاؤنٹ سے ہونے والی پوسٹوں کو نظر انداز کریں اور نہ کسی لنک کو کھولیں۔
شریا گوشال نے زور دیا کہ کسی بھی فراڈ اور دھوکے سے بچنے کے لیے میرے ہیک شدہ اکاؤنٹ سے کی گئی کسی پوسٹ پر کوئی ردعمل بھی نہ دیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اکاو نٹ
پڑھیں:
زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔
یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔