ٹرمپ کی حمایت یوکرین کے لیے ابھی بھی ناگزیر ہے، تلخ ملاقات کے بعد صدر زیلنسکی کا پہلا بیان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز

لندن (سب نیوز )یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے کئی گھنٹے بعد اپنے ملک کے لیے امریکی حمایت کو ناگزیر قرار دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ولادیمیر زیلنسکی نے سنیچر کو ایکس پر اپنے طویل بیان میں کہا کہ ہمارے لیے صدر ٹرمپ کی حمایت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ (صدر ٹرمپ) جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، لیکن ہم سے بڑھ امن کا خواہاں کوئی اور نہیں ہے۔

گزشتہ روز (جمعے کو) واشنگٹن میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ دونوں صدور کے درمیان گرما گرمی کے بعد ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاس میں ملاقات ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئے تھے۔ اس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے یوکرین کے صدر پر امریکہ کے ایوان صدر کی توہین کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

یہ واقعہ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں ہے جبکہ دنیا کے مختلف ممالک کے رہنما اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ یوکرین کے صدر نے اپنے تازہ اور طویل بیان میں امریکہ کے ساتھ معدنیات سے متعلق معاہدے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار بھی کیا ہے۔کل کی ملاقات میں ماحول کشیدہ ہو جانے کے باعث اس معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے تھے۔

دلادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ہم معدنیات سے متعلق معاہدے کے لیے تیار ہیں اور یہ سکیورٹی گارنٹیز کے ابتدائی اقدامات میں شمار ہو گا۔سنیچر ہی کو یوکرین کے صدر برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر اور اپنے یورپی حلیفوں کے ساتھ ملاقات کے لیے لندن پہچنے ہیں۔اے ایف پی کو صدر زیلنسکی کے ترجمان نے بتایا کہ ہم لندن میں ہیں اور آج شام سوا پانچ بجے صدر زیلنسکی کی وزیراعظم کیئر سٹارمر سے ملاقات ہو گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ یوکرین کی صدر کی اتوار کو شاہ چارلس سوم اور یورپی اتحادیوں کے ایک گروپ سے بھی ملاقات ہو گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد روس نے ولادیمیر زیلنسکی کے دورہ امریکہ کو ناکام قرار دیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ نیو نازی حکومت کے سربراہ ولادیمیر زیلنسکی کا 28 فروری کو واشنگٹن کا دورہ کیئف حکومت کی مکمل سیاسی اور سفارتی ناکامی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: صدر زیلنسکی یوکرین کے ملاقات کے کی حمایت کے لیے کے بعد

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی کی رہائی؟ ابھی کون کون سے کیسز میں ضمانت ہونا باقی ہے؟

پاکستان تحریکِ انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو لاہور کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے 9 مئی 2023 کے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں بری کر دیا ہے۔

اس فیصلے کے تحت شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کو بری کیا گیا ہے، جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟

شاہ محمود قریشی کی رہائی کی اطلاعات ہیں، لیکن دیگر مقدمات کی وجہ سے وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔

شاہ محمود قریشی کے خلاف 2022 کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے الزامات پر مقدمات درج ہیں۔ ان مقدمات کی سماعت سست روی کا شکار ہے، اور عمران خان کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔

9 مئی 2023 کے احتجاج کے دوران عمران خان کے ویڈیو پیغام کی روشنی میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی تحریک دی گئی۔

ان مقدمات میں ان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ 29 جون 2025 کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سرکاری وکیل کو دلائل کے لیے 3 جولائی تک مہلت دی تھی۔ ان مقدمات میں ضمانت ابھی تک منظور نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:مزاحمت اور مذاکرات ساتھ ساتھ، شاہ محمود قریشی نے نیا فارمولا پیش کردیا

9 مئی کے واقعات سے متعلق تھانہ ترنول میں درج ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت کی درخواست پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 11 جولائی 2025 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اس کیس میں ضمانت یا بریت کا حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا اور یہ کیس ابھی زیر التوا ہے۔

شاہ محمود قریشی پر شادمان پولیس اسٹیشن کو جلانے کے الزام میں مقدمہ درج ہے۔ اس کیس میں ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی۔

 14 مئی 2025 کو انسدادِ دہشتگردی عدالت نے اس کیس سمیت چھ مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی سماعت 26 مئی تک ملتوی کی تھی، کیونکہ پراسیکیوشن نے ریکارڈ پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔ اس کیس میں ضمانت ابھی تک منظور نہیں ہوئی۔

ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے مقدمات (366/23 اور 367/23) میں شاہ محمود قریشی کے خلاف الزامات ہیں۔ 2 ستمبر 2023 کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر ان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا

اس کے بعد اس کیس میں ضمانت کی کوئی نئی پیش رفت کی اطلاع نہیں ملی۔ یہ مقدمات ابھی بھی زیر التوا ہیں۔

سائفر کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 جون 2024 کو انہیں بری کر دیا تھا، لیکن 9 مئی کے دیگر مقدمات، جیسے کہ زمان پارک اور مغلپورہ میں پولیس گاڑیوں کو جلانے کے الزامات، ابھی زیرِ سماعت ہیں۔

ان مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے، اور کچھ کیسز میں عدالت نے سرکاری وکیل کو دلائل کے لیے مہلت دی ہے۔

شاہ محمود قریشی کو 9 مئی کے ایک اہم کیس میں بری کیا گیا ہے، لیکن 9 مئی سے متعلق دیگر مقدمات اور ممکنہ طور پر حقیقی آزادی مارچ کے کیسز کی وجہ سے وہ جیل میں ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق، 9 مئی کے 7 مقدمات میں انہیں قصوروار قرار دیا گیا تھا، اور ان کا چالان عدالت میں جمع ہو چکا ہے، جو ان کی رہائی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی انسداد دہشتگردی پی ٹی آئی دہشتگردی عدالت شاہ محمود قریشی عمر سرفرازچیمہ

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • عمران خان کے بیٹوں نے والدکی رہائی کیلئے مہم شروع کر دی( ٹرمپ کے ایلچی سے ملاقات )
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکی صدر ٹرمپ کے معاون خصوصی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی؟ ابھی کون کون سے کیسز میں ضمانت ہونا باقی ہے؟
  • کشمیر پر ثالثی سے متعلق پاکستانی رہنما سے جمعہ کو ملاقات ہوگی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ