وزیر خزانہ کی گاڑی پر جھنڈا لگانے سے انکار کرنا خاتون افسر کو مہنگا پڑگیا، تہلکہ خیز دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) تجزیہ کار شہباز رانا نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے لیے فراہم کی گئی گاڑی پر جھنڈا لگانے سے انکار کرنے والی خاتون افسر کا تبادلہ کردیا گیا ۔
ایکسپریس کے مطابق شہبازرانا کا کہنا ہے کہ یہ بڑا ہی ایک عجیب سا واقعہ ہے، عمومی طور پر سیاستدانوں کے بارے میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ ان کو پروٹوکول کا بڑا شوق ہوتا ہے اور وہ اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں، لیکن ایک ٹیکنوکریٹ سے اس قسم کی حرکت کا ہونا میرے لیے ایک بڑی ہی عجیب بات تھی۔
پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس ہفتے پشاور کا سرکاری دورہ کرنا تھا، ان کے دفتر نے اسلام آباد کے کسٹمز کلیکڑیٹ سے وزیر خزانہ کے پروٹوکول میں شامل کرنے کے لیے ہیوی ڈیوٹی لگڑری گاڑی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا، ان کے مطالبے پر ایسی گاڑی فراہم کر دی گئی۔
دنیا میں سب سے طویل اور سب سے مختصر دورانیہ کا روزہ کہاں ہوگا؟ جانیے
26 فروری رات آٹھ یا 8:30 بجے گریڈ 20 کی خاتون کلیکٹر کو بتایا گیا کہ وزیر خزانہ اس گاڑی میں سفر کریں گے، لہذا اس گاڑی پر جھنڈا لگایا جائے۔ افسر نے جھنڈا لگانے سے انکار کردیا۔ذرائع کے مطابق اس بات کا برا منایا گیا کہ گاڑی پر چھنڈا کیوں نہں لگایا گیا۔ اس پر وزیر خزانہ چیئرمیں ایف بی آر سے بات کی اور چیئرمین نے وزیر خزانہ کے حکم پر خاتون کو ٹرانفسر کر دیا۔
ان کامزید کہناتھا کہ وزیر خزانہ کی خواہش بلآخر پوری ہوئی اور وہ نان کسٹمز پیڈ گاڑی پر جھنڈا لگا کر ہی پشاور روانہ ہوئے۔ گاڑی فراہم کرنا یا اس پر جھنڈا بھی لگانا کلیکٹر کسٹمز اسلام آباد کا کام نہیں۔کہنے کو تو یہ ایک بہت ہی چھوٹی سی چیز ہے لیکن یہ پاکستانی اشرافیہ کے مائنڈ سیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ لوگ کیا ملک کو سیدھا کریں گے اور پاکستان کو اس کی مشکلات سے نکالے گی۔
اکوڑہ خٹک دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت، عوام کو معلومات دینے پر پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: گاڑی پر جھنڈا کہ وزیر خزانہ
پڑھیں:
مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت کی قرضہ حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فائنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔
وزارت خزانہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی مطلق رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ مجموعی رقم کا بڑھنا فطری ہے۔
قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب یعنی قرض اور جی ڈی پی کے حوالے سے جانچا جائے، جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔
Pakistan’s external debt-to-GDP ratio remained unchanged in FY25 at 25%, marking a 7-year low and slightly below the 10-year average of 26%. This stability reflects that, despite a 5.6% increase in external public debt in US$ terms (7.6% in PKR terms), growth was outpaced by an… pic.twitter.com/6X7YjdWhC0
— Topline Securities Ltd (@toplinesec) September 10, 2025
’اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی۔‘
اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔
وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔
معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے، جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔
اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ کر دیا، آؤٹ لک ‘مستحکم’ قرار
وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں، جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔
’مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4.0 سال سے بڑھ کر 4.5 سال ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں: امریکا پاکستان تجارتی ڈیل! پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباؤ میں کمی آئی ہے۔
’بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔
وزارت خزانہ کے مطابق تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔
مزید پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
وزارتِ خزانہ نے کہا کہ محض اعداد و شمار دیکھ کر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں، حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔
’حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افراط زر بجٹ شرح سود قرض قرض مینجمنٹ مالی استحکام وزارت خزانہ