کراچی، تیز رفتار ٹرالر کی ٹکر سے ایک اور شخص کی جان چلی گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں ڈمپر اور ٹرالر کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، لیاقت آباد میں تیز رفتار ٹرالر کی ٹکر سے ایک اور شخص کی جان چلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق، یہ حادثہ لیاقت آباد چار نمبر، ارم بیکری کے قریب پیش آیا، جہاں ایک موٹر سائیکل سوار ٹرالر کی ٹکر سے جاں بحق ہوگیا۔
چھیپا حکام کے مطابق، جاں بحق ہونے والے شخص کی عمر تقریباً 55 سال بتائی جاتی ہے، تاہم اس کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔ لاش کو فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے عباسی اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق حادثے کے بعد مشتعل افراد نے ٹرالر کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے بروقت پہنچ کر ٹرالر کو جلنے سے بچا لیا اور اسے اپنے قبضے میں لے لیا۔
جبکہ ڈرائیور حادثے کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے جس کی تلاش جاری ہے۔
پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ حادثے کی وجہ تیز رفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پولیس کے مطابق سپر مارکیٹ کے ایس ایچ او کی نگرانی میں تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ مزید حقائق سامنے آ سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔