ایوارڈ شو میں گھوڑے کی شکل کی عجیب مخلوق نے شرکاء کو تجسس میں ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
لندن (نیوزڈیسک)برطانوی ایوارڈ شو کی تقریب میں ایک گھوڑے کی شرکت نے وہاں موجود شرکاء کو حیرت میں مبتلا کردیا۔ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ٹی وی کے ناظرین اس وقت الجھن میں پڑ گئے جب انہوں نے گھوڑے کے لباس میں ملبوس ایک شخص کو ٹیبل پر بیٹھا دیکھا۔
رپورٹ کے مطابق لندن کے او ٹو ایرینا میں ایوارڈ شو مشہور شخصیات سے بھرا ہوا تھا۔ لیکن جس چیز نے لوگوں کی توجہ حاصل کی وہ گھوڑے کا ماسک پہنی خاتون مہمان تھیں جنہوں نے سوشل میڈیا صارفین کو تبصرے کرنے پر مجبور کیا۔
یہ دیکھ کر لوگ الجھن میں پڑ گئے اور پوچھنے لگے کہ کیا یہ ڈینی ڈائر کے ساتھ گھوڑا بیٹھا ہے؟ یا کوئی گھوڑے کے لباس میں موجود ہے، کون ہے آخر وہ پراسرار شخص؟
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق گھوڑے کے ماسک میں موجود شخص کی شناخت ہارس گرل کے طور پر ہوئی ہے، جو ایک جرمن ڈی جے ہیں۔
ہارس گرل کو اپنے مشہور گانے مائی بارن مائی رولز سے شہرت حاصل ہوئی تھی جو ٹک ٹاک پر کافی وائرل ہوا تھا۔ انسٹاگرام پروفائل میں ان کا اصل نام اسٹیلا ہے۔
خاتون ڈی جے ہمیشہ خود کو گھوڑے کے ماسک کے پیچھے رکھتے ہوئے اپنی اصل شناخت کسی کے سامنے ظاہر نہیں کرتیں جس کی وجہ بھی معلوم نہیں ہوسکی۔
برطانوی نیشنلٹی ہولڈر خاتون کے الزامات پر ایڈیشنل جج میرپور شہزاد اکرم معطل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے خلاف حکومت نے اہم قدم اٹھالیا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جاپانی حکام نے جنگلی ریچھوں کے مسلسل ہونے والے حملوں سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر شکاریوں کے لیے فنڈ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ ماحولیات نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومتی سطح پر ایک پروگرام مرتب کیا جا رہا ہے، جس کے تحت لائسنس یافتہ شکاریوں یا دیگر افراد کی خدمات حاصل کی جائے گی تاکہ جان لیوا مسئلے سے نمٹا جاسکے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق جاری برس ریچھوں نے ریکارڈ توڑ تعداد میں حملے کیے ہیں، جس میں 13 اموات اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ حالیہ مہینوں میں ریچھوں نے ایک اسکول کے دروازے توڑ ڈالے، بس اسٹاپ پر سیاحوں پر حملہ کردیا اور بڑے بازاروں میں آزادانہ گھومنے جیسے واقعات تواتر کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔