پاکستان آئی ایم ایف کی بیشتر بڑی شرائط اور اہداف پورے کر چکا ، اگلی قسط کیلئے مذاکرات کل سے ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کی مد میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان باضابطہ مذاکرات کل سے شروع ہوں گے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر بڑی شرائط پوری کر دی ہیں جن میں صوبوں کا 750 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 776 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دینا اور صوبائی ریونیو کا 376 ارب کے ہدف کے مقابلے میں 442.
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر 6008 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور 384 ارب روپے کا شارٹ فال سامنے آیا ہے حکومت آئی ایم ایف مشن کو رواں ششماہی میں ٹیکس ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی کروائے گی۔
مذاکرات میں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے تاجر دوست اسکیم کے تحت مطلوبہ ٹیکس ہدف حاصل نہ ہونے پر نرمی برتنے اور زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی میں تاخیر پر رعایت کی درخواست کی جائے گی، مذاکرات دو مراحل میں ہوں گے، پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح پر بات چیت ہوگی۔
آئی ایم ایف مشن کی قیادت چیف نیتھن پورٹر کریں گے، جبکہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ وہ سخت شرائط پر نرمی حاصل کرتے ہوئے اگلی قسط کی راہ ہموار کرے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ارب روپے
پڑھیں:
گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
اسلام آباد:اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے ایک ہزار 275 ارب روپے کے قرض کے لیے بینکوں سے بات کر رہی ہے،اس میں سے 658 ارب روپے پاور سیکٹر کے قرض ادائیگی کیلئے استعمال ہونگے، 400 ارب روپے سکوک بانڈ اور باقی رقم دیگر قرض کی ادائیگی کیلئے استعمال ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے بینکوں سے 1275 ارب روپے کا قرض لے رہی ہے جب کہ دیگر ضروریات کیلئے حکومت 670 ارب روپے کا مزید قرض لے گی حکومت اور بینکوں کے درمیان اس وقت مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت گردشی قرض کو ختم کرنے کیلئے قرض لے گی یہ قرض کتنی مدت کیلئے ہو گا پہلے قرض پر سود حکومت ادا کرتی تھی اب سود عوام ادا کریں گے؟ اس طرح معاملہ حل نہیں ہوگا کیونکہ اصل مسائل حل ہی نہیں کیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اجلاس میں پاور ڈویژن موجود نہیں ہے اس لیے کوئی جواب نہیں دے سکے گا حکومت صرف گردشی قرض کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سولر پینل کی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے قائم ذیلی کمیٹی نے مزید وقت مانگا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی 6 جنوری کو قائم کی گئی تھی اور 23 اپریل تک کام مکمل نہیں ہوا، آج کمیٹی اجلاس میں محسن عزیز اور دیگر ممبران موجود نہیں ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ کنوینر ذیلی کمیٹی محسن عزیز نے تجویز کیا ہے کہ معاملہ کیلئے نئی کمیٹی قائم کی جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی نے کافی کام کیا ہے ایف بی آر نے کافی تحقیقات کی ہیں اس کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دے کر ایک ماہ کا مزید وقت دے دیا جائے۔
اجلاس میں سینیٹر ذیشان خانزادہ کے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کے بل پر غور کیا گیا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو ایف بی آر نے منی بل قرار دیا ہے اس پر فنانس بل کے ذریعے ترمیم ہو سکتی ہے۔
وزارت قانون کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ کیا پرائیویٹ ممبر کی انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کا بل منی بل ہے یا نہیں یہ اسپیکر فیصلہ کرے گا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو اسپیکر کو بھیج دیتے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ سے متعلق بریفنگ دی گئی اجلاس کو بتایا گیا کہ 32 ہزار سرکاری اسامیاں ختم کی جا چکی ہیں ، 50 سرکاری محکموں کو چار مراحل میں تحلیل ، ضم یا ختم کیا جا رہا ہے۔