Express News:
2025-05-30@23:36:28 GMT

غلط ہاتھوں میں کون؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

تحریک تحفظ آئین پاکستان رہنماؤں نے کہا ہے کہ جب تک آئین کی حکمرانی نہیں ہوگی ملک نہیں چل سکتا۔ ملک غلط حکمرانوں کے ہاتھ میں آ کر بحران میں گھرا ہوا ہے ہم خوشامد پر یقین نہیں رکھتے بلکہ آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اس وقت ملک کے عوام کنفیوژ ہیں اور ملک میں اس وقت دھونس، دھاندلی اور فریب کا نظام قائم ہے اور ہمیں اس نظام کو ختم کرنا ہے۔

حکمران ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں، ان رہنماؤں نے اپنے ان خیالات کا اظہار مزار قائد پر حاضری اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ اس گفتگو میں حکومت پر الزامات لگائے گئے اور عوام کو آزادی دلانے کے عزم کا اظہار کیا گیا مگر کسی بھی رہنما نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا اور کہا کہ ہمیں اقتدار کی کوئی ہوس نہیں ہے ملک میں سب کچھ آئین کے مطابق ہوگا تب ہی پاکستان ترقی کی طرف آ سکتا ہے ہم آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ حکومت ہی نہیں بلکہ غیر جانبدار حلقے یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور موجودہ حکومت کے ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر آگیا ہے ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے، ترقی پاکستان کا مقدر بن چکی ہے اب خوشحالی کا دور شروع ہوگا۔

اپوزیشن کے رہنماؤں کے مطابق عوام کنفیوژ اور ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور اسی لیے محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین قائم ہوئی ہے مگر انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ 26 ویں ترمیم سے قبل کا آئین چاہتے ہیں یا بعد کا۔ ملک میں حکومت نے آئین میں جو ترمیم کی تھی تحریک تحفظ آئین اسے مسترد بھی کر چکی ہے مگر 26 ویں ترمیم کے نتیجے میں بنائے گئے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات بھی کرتے ہیں جس میں چیف جسٹس نے انھیں سسٹم میں رہ کر کام کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ عوام واقعی کنفیوژ ہیں کہ یہ کیسی اپوزیشن ہے جو 26 ویں ترمیم ختم کرنے کا دعویٰ بھی کرتی ہے اور ترمیم کو نہیں مانتی اور ترمیم کے تحت پارلیمانی معاملات میں بھی شریک ہوتی ہے۔

سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والے شاہد خاقان عباسی جو پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی اپوزیشن کے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں، نے کہا کہ اپوزیشن میں اختلافات موجود ہیں کیونکہ تحریک انصاف کا ایجنڈا اپنے بانی کی رہائی ہے مگر ہماری کنٹینر پر جانے کی کوئی سوچ نہیں ہے۔ سینیٹر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس میں شامل تمام جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں۔ سیاستدان بے ایمان اور چور ہیں۔

سمجھوتے کے تحت بانی تحریک انصاف کو جیل میں رکھا ہوا ہے اور پی ٹی آئی ویسے بھی چاہتی ہے کہ بانی جیل میں رہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی میں شدید اختلافات اور گروپنگ موجود ہے اور اس کے بعض رہنماؤں کے بیانات سے یہ صاف ظاہر ہے اور سب بظاہر بانی کی رہائی بھی چاہتے ہیں اور ایک دوسرے پر یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ وہ اپنی مفاداتی سیاست کے لیے نہیں چاہتے کہ بانی رہا ہوں اور ان کی سیاست ختم ہو جائے۔

پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پارٹی میں نئے آنے والے وکلا رہنماؤں کے ہاتھ میں ہے جس پر سینئر رہنماؤں کے تحفظات بھی ہیں مگر وہ بانی کی ناراضگی کے خوف سے اس کا اظہار کرتے ہیں اور نہ ان میں اتنی جرأت ہے کہ بانی سے ملاقات میں اس کا ان سے اظہار کریں۔ پی ٹی آئی رہنما ایک دوسرے پر یہ الزام بھی لگا چکے ہیں کہ وہ بانی سے ملاقات میں انھیں گمراہ کرتے ہیں، چغلیاں لگائی جاتی ہیں اور بانی کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے بانی سے ایک دوسرے کی شکایتیں کی جاتی ہیں۔ پی ٹی آئیکے کچھ رہنما یہ کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی میں بعض رہنما خود بانی کی رہائی نہیں چاہتے تاکہ ان کی منفی سیاست چلتی رہے۔

عوام واقعی حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کے بیانات پر کنفیوژ ہیں کیونکہ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر جھوٹ بولنے، غلط بیانیوں کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق حکومت غلط ہاتھوں میں ہے اور آئین پر عمل نہیں کر رہی۔ حکومتی رہنماؤں اور وزیر اعظم کے مطابق ملک محفوظ اور ایسے ہاتھوں میں ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرچکے ہیں جب کہ پی ٹی آئی غلط ہاتھوں میں ہے جو ملک کی ترقی نہیں چاہتی اور اپنی احتجاجی سیاست سے ملک کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتی ہے مگر حکومتی اتحادی پی ٹی آئی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ موجودہ حکومت نے اپنی ایک سال کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے اور حکومت کے اتحادی واضح کر رہے ہیں کہ 26 ویں ترمیم آئین کے مطابق ہوئی ہے جس میں جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن کی مشاورت سے ہوئی جو حکومت کا نہیں بلکہ اپوزیشن کا حصہ ہیں۔

مولانا کے بھی فروری کے انتخابات پر تحفظات ہیں مگر وہ پی ٹی آئی جیسے الزامات حکومت پر نہیں لگا رہے۔ غیر جانبدار حلقوں کے بھی فروری کے انتخابی نتائج پر تحفظات ضرور ہیں مگر وہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور ملکی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ حکومت کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کی طرف سے ڈھٹائی سے جھوٹ بولا جا رہا ہے جس میں نئے رہنماؤں کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے جس کی مثال 26 نومبر کی ہلاکتوں پر بولا جانے والا جھوٹ ہے جس میں ہر رہنما نے ہلاکتوں کی تعداد مختلف بتائی تھی جس پر حکومت ثبوت مانگتی رہی جو دینے میں پی ٹی آئی اب تک ناکام ہے۔

حکومت 26 ویں ترمیم لانے کی وجہ بھی پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کو قرار دیتی ہے جس کی وجہ سے آئین میں ترمیم آئینی طریقے سے آئی اور عدالتی نظام بہتر بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں بحران تھا جو اب ختم ہو چکا ہے اور ملک بہتری کی طرف گامزن ہے جو پی ٹی آئی سے برداشت نہیں ہو رہا اور اس کی طرف سے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئین کی حکمرانی ہاتھوں میں ہے رہنماؤں کے ویں ترمیم چاہتے ہیں ایک دوسرے پی ٹی آئی کی رہائی حکومت کے کے مطابق ہیں اور رہے ہیں بانی کی ملک میں اور ملک ہے مگر ہیں کہ آئی کی کی طرف ہے اور اور اس

پڑھیں:

اپنے لیے نہیں، پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کو تیار ہوں: بانی پی ٹی آئی

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ پاکستان کی خاطرکچھ لو اور کچھ دو کیلیے تیار ہوں۔ تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ اپنے لیے کوئی گیو اینڈ ٹیک نہیں بانی نے کہا میرے دروازے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے کھلے ہیں۔ عمران خان نے کہا پاکستان کیلئے بات چیت کرنے کو تیار ہوں، پاکستان میں اتحاد کی خاطر کسی بھی وقت مذاکرات کیلئے تیار ہوں۔ میں صرف انصاف چاہتا ہوں، میرے کیسز جلد سے جلد سنے جائیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا احتجاجی تحریک کا اعلان ہو چکا ہے۔ 5، 6 دن میں لائحہ عمل دیں گے۔ علیمہ خان کے Give اینڈ take بیان پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی خاطر Give اینڈ ٹیک کے لیے تیار ہیں، عمران خان نے کہا اپنے لئے رعایت نہیں مانگ رہا، مانگنی ہوتی تو بہت پہلے مانگ چکا ہوتا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی لیڈر شپ مومونٹ کیلئے تیار ہو جائیں، بانی نے کہا ہے اب میں برداشت نہیں کرونگا اگر کوئی سامنے نہ آیا، وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دوں گا۔ عمران خان نے سیاسی کمیٹی کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔ بانی پی ٹی آئی نے سینیٹر علی ظفر کے ذریعے پارٹی لیڈر شپ کو پیغام بھجوا دیا، انہوں نے عالیہ حمزہ کو پنجاب میں سیاسی کمیٹی کا سربراہ مقرر کر دیا۔ سیاسی کمیٹی میں سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، احمد خان بھچر اور عثمان اکرم شامل تھے۔ بانی پی ٹی آئی کو پارٹی رہنمائوں نے عالیہ حمزہ کے اوپر بنائی جانے والی کمیٹی سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے پنجاب میں بنائی جانے والی کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ بانی پی ٹی آئی نے سینٹر علی ظفر کو ہدایت کی کہ عالیہ حمزہ کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا جائے۔ بانی نے سینیٹر علی ظفر کی ڈیوٹی لگائی شمیم نقوی کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے، جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سینیٹر علی ظفر، وکیل عالیہ حمزہ علی عمران اور وکیل فیصل چوہدری نے تصدیق کر دی۔ تحریک انصاف کے بانی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی صرف رول آف لاء اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ 2 سال پہلے عمران خان سے کہا گیا کہ آپ 3 سال تک چپ رہیں اور چوری شدہ مینڈیٹ کی حکومت کو چلنے دیں۔ رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دن کسی بھی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی، اعظم سواتی، نورالحق قادری، عون عباس بپی، فلک ناز چترالی، سمیع اللہ خان اور قاضی انور اڈیالہ جیل سے واپس ہو گئے۔ عمران خان سے کہا گیا کہ 26 ویں ترمیم بھی قبول کر لیں اور تیسری بات 9 مئی والی تھی اس پر انھوں نے کہا معافی مانگ لیں۔ عمران خان نے کہا وہ معافی مانگیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی۔ لوگوں کو شہید کیا، اغوا کیا۔ علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کس چیز کی معافی مانگیں، جب ٹیبل پر بیٹھیں، گیو اینڈ ٹیک ہو تو بانی اپنا مؤقف رول آف لاء، جمہوریت کی بحالی وہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی راہنما سبرامنیم سوامی کی بھی پاکستان کی جانب سے 5 رافیل گرانے کی تصدیق
  • بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر سبرامنیم سوامی کا پاکستان کے ہاتھوں بھارت کے 5 طیارے گرائے جانے کا اعتراف
  • اپنے لیے نہیں، پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کو تیار ہوں: بانی پی ٹی آئی
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کو دوبارہ متحرک اور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ
  •  2 سال پہلے عمران خان سے کہا گیا کہ آپ 3 سال تک چپ رہیں اور چوری شدہ مینڈیٹ کی حکومت کو چلنے دیں: علیمہ خان
  • بانی کو بتایا جب تک بڑا الائنس نہیں بنتا حکومت پر دبا ﺅ نہیں بڑھ سکتا: فواد چودھری
  • پی ٹی آئی میں کشمکش ، حکمت عملی کا فقدان ہے اور ورکرز میں لاوا پک رہا ہے،سنیئر رہنما شوکت یوسفزئی
  • بانی کو بتایا جب تک بڑا الائنس نہیں بنتا حکومت پر دباؤ نہیں بڑھ سکتا، فواد چودھری
  • عوامی امنگوں اور جمہوریت کے لیے ہی سہی، مگر کیا جج آئین ری رائٹ کرسکتے ہیں؟.سپریم کورٹ آئینی بینچ
  • پاکستان کے ہاتھوں رافیل کی تباہی فرانسیسی فوج کا پہلی بار ردعمل سامنے آگیا