پاکستان میں پانی کے ذخائر میں مزید کمی، تربیلا ڈیم کی سطح 9 فٹ کم
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے مطابق شمالی علاقوں میں درجہ حرارت نہ بڑھنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی آمد کم ہوئی ہے جس سے آبی ذخائر پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
تربیلا ڈیم میں ایک دن میں پانی کی سطح 9 فٹ کم ہوئی جبکہ قابل استعمال پانی کے ذخیرے میں 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ روز ملک کے ڈیموں میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 38 لاکھ 56 ہزار ایکڑ فٹ تھا، جو کم ہو کر اب 35 لاکھ 4 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی آمد میں 12 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا جبکہ دریائے جہلم میں 1,200 کیوسک اور چشمہ بیراج پر 5,000 کیوسک کی کمی دیکھی گئی۔
تاہم، دریائے چناب میں پانی کی آمد میں 1,100 کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
25 جولائی تک شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور گلوف ایونٹس کا خدشہ، این ڈی ایم اے
ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 25 جولائی تک ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں کے باعث ممکنہ خطرات سے خبردار کر دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق شمالی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (GLOF ایونٹس) سے سیلاب کا خدشہ ہے۔ متاثرہ علاقوں میں ریشون، بریپ، بونی، سردار گول، ٹھلو، ہنارچی، درکوٹ اور اشکومن شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ، چناب، جہلم اور کابل میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافے کا امکان ہے، جبکہ چناب پر مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقام پر نچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔
جہلم میں منگلا اور کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔ دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج پر پانی کی سطح بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا میں دریائے سوات، پنجکوڑہ اور دیگر ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے جبکہ گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ، شگر اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
شمشال، ہوشے، سالتورو اور ملحقہ علاقوں میں اچانک سیلاب (فلیش فلڈ) کا بھی خطرہ ہے۔ بلوچستان کے ژوب، شیرانی، سبی اور موسیٰ خیل کے علاقوں میں بھی ندی نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق شاہراہِ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں جانب سے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو چکے ہیں۔ ترجمان نے سیاحوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔