ایرانی سفیر کی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک آمد، مولانا حامد الحق کی شہادت پر اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ایرانی سفیر کی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک آمد، مولانا حامد الحق کی شہادت پر اظہار افسوس WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
نوشہرہ: پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم کی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک آمد، مولانا حامد الحق کی شہادت پر دلی افسوس اور دکھ کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا کہ دہشت گردی ایک ناسور ہے، مولانا سمیع الحق شہید کی طرح مولانا حامد الحق شہید نے ہمیشہ امن اور بھائی چارے کی بات کی، اللہ تعالیٰ ہمارے شہداء کی مغفرت کرے اور اعلی درجات سے نوازے۔
ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ سانحہ اکوڑہ خٹک پر ایرانی بھائی دکھ کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق اکوڑہ خٹک
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔