وائلڈ لائف کی جھنگ اور تونسہ بیراج میں کارروائی، 5 آبی پرندے اور ریچھ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لاہور:
محکمہ جنگلی حیات کی ٹیموں نے جھنگ اور تونسہ بیراج کے علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے نایاب نسل کے 5 آبی پرندوں (نیل بلائی) اور ریچھ کو غیرقانونی قبضے سے برآمد کروا لیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جنگلی جانوروں اور نایاب پرندوں کی حفاظت اور فروغ کے وژن پر عمل درآمد جاری ہے۔
برآمد ہونے والے آبی پرندوں ’’نیل بلائی‘‘ کو دریائے سندھ کے اَپ اسٹریم میں آزاد چھوڑ دیا گیا۔
حکام نے غیر قانونی شکار میں استعمال ہونے والا سامان بھی قبضے میں لے لیا جبکہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے چالان عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے چھاپہ مار ٹیم کے افسران اور عملے کو شاباش دی۔ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی شکار کرنے اور جنگلی جانوروں کو تحویل میں رکھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔
مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔
جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوڈ ایلن ریچھ ریچھ رانو سندھ ہائیکورٹ کراچی چڑیا گھر