اسرائیل میں چاقو حملہ :ایک شخص ہلاک، چار زخمی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) اسرائیلی پولیس نے پیر تین مارچ کو تصدیق کی کہ اسرائیلی بندرگاہی شہر حائفہ میں چاقو کے ایک حملے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور ایک اسرائیلی شہری تھا، جو کئی ماہ بیرون ملک گزارنے کے بعد حال ہی میں اسرائیل واپس لوٹا تھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق، حملہ آور نے پیر کی صبح حائفہ کے مرکزی بس اسٹیشن میں کئی افراد پرچاقو سے حملہکیا، جس کے بعد ایک سکیورٹی گارڈ اور ایک شہری نے اسے ہلاک کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور حائفہ کے مشرق میں واقع شہر شفارعم کا رہائشی تھا، جو عربی بولنے والی دروز اقلیت کا ایک بڑا مرکز ہے۔
حکام کے مطابق، حملہ آور نے گزشتہ چند ماہ بیرون ملک گزارے اور گزشتہ ہفتے اسرائیل واپس آیا تھا۔
(جاری ہے)
حملے میں ایک شخص معمولی زخمی ہوا، جبکہ تین افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیل میں تعینات جرمن سفیر شٹیفان زائبرٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس حملے کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا، ''یہ ایک اور خوفناک اور بزدلانہ دہشت گرد حملہ ہے، اس بار حائفہ میں۔‘‘انہوں نے ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی امید ظاہر کی اور کہا، ''دونوں طرف کے لوگوں کو ایسےناقابلِ دفاع جرائم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔‘‘
فلسطینی عسکری گروپ حماس نے اس حملے کو ''بہادری کا مظاہرہ‘‘ قرار دیا اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلیوں کے خلاف مزید پرتشدد کارروائیاں کریں۔
ع ت/ا ب ا، ر ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حملہ آور
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔