اسلام آباد ایئرپورٹ کے لاؤنجز میں پانی کے رساؤ کا دعویٰ غلط اور بے بنیاد قرار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے اسلام آباد ایئرپورٹ کے لاؤنجز میں پانی کے رساؤ کا دعویٰ غلط اور بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی پی اے ) نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پانی کے رساؤ سے متعلق مبالغہ آرائی پر مبنی اور گمراہ کن خبروں کی سختی سے تردید کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شدید بارشیں : ملک کے مختلف ایئرپورٹس پر پروازوں کا شیڈول درہم برہم
پی پی اے کا کہنا ہے کہ ایک رپورٹ میں بین الاقوامی اور ڈومیسٹک لاؤنجز میں پانی کے رساؤ کا دعویٰ کیا گیا، جو کہ سراسر غلط ہے۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے مزید کہا ہے کہ حقیقت میں معمولی رساؤ کنکورس ہال میں دیکھا گیا، جو فائبر گلاس میٹیریل سے ڈھکا ہوا ہے۔
’بارش کے دوران، ڈیزائن کے درزوں سے معمولی مقدار میں پانی گزر سکتا ہے جنہیں سیلنٹ کے ذریعے بند کیا جاتا ہے۔ تاہم شدید موسمی حالات کی وجہ سے وقتاً فوقتاً ان کی مرمت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ‘
یہ بھی پڑھیں:ملکی ایئرپورٹس کی توسیع اور اپگریڈیشن کے لیے اقدامات جاری
اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کے لاؤنجز میں پانی کے رساؤ کی کوئی اطلاع نہیں اور نہ ہی مسافروں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد ایئرپورٹ بارش پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی پانی چھت لاؤنجز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ایئرپورٹ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی پانی چھت لاؤنجز پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی لاؤنجز میں پانی کے رساؤ اسلام آباد
پڑھیں:
شہری فیک کوریئر سروسز کے نمائندے کی جانب سے موصول پیغامات سے ہوشیار رہیں، پی ٹی اے
فائل فوٹوپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے شہریوں کو فیک کوریئر سروسز کے پیغامات سے متعلق انتباہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہری کوریئر سروسز کے نمائندے کی جانب سے موصول پیغامات سے ہوشیار رہیں۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ کوریئر سروسز نمائندہ فون کال کرکے ویریفکیشن کوڈ سے متعلق معلومات طلب کرتا ہے، ایس ایم ایس یا میسجنگ ایپس سے موصول کوئی بھی کوڈ کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہ کوڈ آپ کے اکاؤنٹس یا ڈیجیٹل شناخت تک غیر مجاز رسائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، مستند کوریئر کمپنیاں صارفین سے کسی قسم کے کوڈ سے متعلق معلومات طلب نہیں کرتیں۔