پوپ فرانسس کی طبعیت دوبارہ بگڑ گئی، وینٹی لیٹر پر منتقل، ویٹیکن
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
VATICAN CITY:
کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی رہنما پوپ فرانسس کی طبعیت ایک مرتبہ پھر خراب ہو گئی ہے جس کے بعد انہیں دوبارہ وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ویٹیکن کے مطابق پوپ فرانسس کو گزشتہ روز دو بار سانس لینے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد ڈاکٹروں کو ان کی پھیپھڑوں سے بلغم صاف کرنے کے لیے مداخلت کرنی پڑی۔
ویٹیکن کا مزید کہنا ہے کہ پوپ فرانسس طبی امداد کے مراحل کے دوران مکمل طور پر ہوش و حواس میں تھے، 88 سالہ پوپ فرانسس کو سانس لینے میں مدد کے لیے آکسیجن ماسک اور وینٹی لیٹر استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے۔
یہ تیسری بار ہے جب پوپ فرانسس کی حالت میں شدید خرابی آئی ہے، جب انہیں 18 دن قبل نمونیا کے علاج کے لیے اسپتال داخل کیا گیا تھا۔
ویٹیکن نے بتایا کہ پوپ فرانسس نے آکسیجن تھراپی کے بعد اچھی طرح سے جواب دیا اور اتوار کو کہا کہ اب انہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں، صرف ہائی فلو آکسیجن تھراپی کی ضرورت ہے، تاہم گزشتہ روز ہونے والی مشکلات کے بعد پوپ فرانسس کو وینٹی لینٹر کی ضرورت پڑی۔
بیماری کی وجہ سے پوپ فرانسس تین ہفتوں سے اپنی روایتی اینجلز دعا براہ راست ادا نہیں کر سکے، اور ویٹیکن نے ان کے تحریری پیغامات شائع کیے ہیں، جو اسپتال کے کمرے سے ارسال کیے گئے ہیں۔ اس پیغام میں پوپ فرانسس نے دعاؤں کے لیے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنے طبی عملے کا بھی شکریہ کیا۔
اس کے علاوہ پوپ فرانسس کل چالیسے کے آغاز کے موقع پر ہونے والی پریسڈن اور مسیحی عبادات میں شرکت سے بھی محروم رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وینٹی لیٹر پوپ فرانسس کی ضرورت کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پوپ فرانسس ۔۔عالمی امن کا داعی
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں چل بسے۔ پوپ فرانسس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا اور انھیں 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔ پوپ فرانسس بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا، وہ اپنی پوری زندگی مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے، رواداری اور امن کے قیام پر زور دیتے رہے۔
پوپ فرانسس نے اپنے متعدد غیر ملکی دوروں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا،کیونکہ انھوں نے تارکین وطن کا ساتھ دیتے ہوئے بین المذاہب مکالمے اور امن کو فروغ دیا تھا۔ موت سے قبل فرانسس غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر تنقید کرتے رہے، اور جنوری میں فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال کو ’’ انتہائی سنگین اور شرمناک‘‘ قرار دیا تھا۔2013 میں رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ بنے والے پوپ فرانسس اس سے پہلے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کے آرچ بشپ تھے اور اس دوران وہ اپنی سادگی، عوامی زندگی اور خدمت کے جذبے کے لیے پورے براعظم میں مشہور تھے۔
انھوں نے زیر زمین ریل اور بسوں میں سفرکیا تاکہ عام لوگوں کے قریب رہ سکیں اور ان کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ وہ عالیشان رہائش گاہوں کے بجائے ایک عام اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔ 1992 میں پوپ جان پال دوم نے انھیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا۔
21 فروری 2001 کو پوپ جان پال دوم نے انھیں کارڈینل کے درجے پر فائزکیا۔ پوپ فرانسس نے اپنی سوانح عمری ’ہوپ‘ (امید) کے عنوان سے شائع کی جو کسی موجودہ پوپ کی پہلی خود نوشت ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے اپنی زندگی، ارجنٹینا میں پرورش اور اپنے مذہبی سفر پر روشنی ڈالی۔ پاپائے اعظم فرانسس کی زندگی سادگی، خدمت اور سماجی انصاف کے گرد گھومتی تھی۔ وہ ایک عملی، ہمدرد اور غریب پرور رہنما تھے، وہ دنیا بھر میں رواداری، امن اور مساوات کے سفیر بنے۔