یورپ کو اپنی سیکیورٹی خود سنبھالنی ہوگی، جرمنی کے ممکنہ چانسلر کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
برلن: جرمنی کے ممکنہ چانسلر فریڈرش مرز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران جان بوجھ کر کشیدگی کو ہوا دی۔
مرز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں ٹرمپ کا رویہ غیر متوقع اور غیر مددگار تھا۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی کو جھڑک دیا اور کہا کہ وہ امریکی مدد پر زیادہ "شکر گزار" بنیں اور روس کے ساتھ امن معاہدہ کریں۔
مرز نے کہا کہ یہ محض زیلنسکی کے الفاظ پر فوری ردعمل نہیں تھا، بلکہ ایک سوچا سمجھا اقدام لگتا ہے۔
مرز نے خبردار کیا کہ یورپ کو مستقبل میں اپنی سیکیورٹی کے لیے زیادہ ذمہ داری لینی ہوگی، کیونکہ امریکہ کی پالیسی میں تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا، "ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی کہ امریکہ یورپ میں موجود رہے، لیکن ہمیں اپنی دفاعی حکمت عملی پر زیادہ انحصار کرنا ہوگا۔"
مرز نے یوکرین کے لیے جرمن حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹارس میزائل فراہم کرنے کے حامی ہیں، جنہیں روس کے اندر اہداف پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، موجودہ جرمن چانسلر اولاف شولز نے ان میزائلوں کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے، کیونکہ اس سے روس کے ساتھ براہ راست تصادم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
جرمنی یوکرین کے لیے امریکہ کے بعد سب سے بڑا امدادی فراہم کنندہ ہے اور 10 لاکھ سے زائد یوکرینی مہاجرین کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے
ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور اسی تناظر میں وفاقی وزیر مواصلات اور صدر استحکام پاکستان پارٹی، عبدالعلیم خان نے صوبوں کی تقسیم کا نیا فارمولا پیش کیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور ترقیاتی ضروریات کے پیش نظر نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ چار صوبوں کو تین تین انتظامی حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر حصے کے ساتھ موجودہ صوبے کے نام کے ساتھ “نارتھ”، “سینٹرل” اور “ساؤتھ” کا اضافہ کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نئے صوبے ملک کی تقسیم کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معیشت کو مستحکم اور علاقائی ترقی کو متوازن کریں گے۔ اس انتظامی تقسیم کا مقصد عوامی مسائل کو ان کی دہلیز تک پہنچانا اور اداروں کو زیادہ موثر بنانا ہے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے نئے صوبوں کی بات صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی مشاورت اور سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو حقیقت میں بدلا جائے۔