مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیو ائیر نائٹ پارٹی کا عینی شاہد بھی سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیو ائیر نائٹ پارٹی کا عینی شاہد بھی سامنے آگیا ہے ۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق عینی شاہد نے (نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر) بتایا کہ میں ارمغان کو سال 2016 سے جانتا ہوں اور وہ میرا بہت اچھا دوست تھا جب کہ ارمغان اپنے پیسوں سے سب دوستوں کو نشہ کرواتا تھا۔
عینی شاہد کے مطابق نیو ائیر پارٹی پر مصطفیٰ عامر کو بہت بلایا لیکن وہ نہیں آیا اور مصطفیٰ نے نیو ائیر پارٹی ہاکس بے پر کی جب کہ نیو ائیر پارٹی میں شیراز بھی موجود تھا۔عینی شاہدکا کہنا ہے کہ مصطفیٰ نے بتایا تھا کہ ارمغان مجھے گھر بلاتا ہے لیکن میں وہاں نہیں جاؤں گا۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں میٹرک کے سالانہ امتحانات کا آغاز
عینی شاہد کے مطابق مصطفیٰ اور ارمغان کی لڑائی 2 ڈھائی لاکھ روپے کی وجہ سے بڑھ گئی تھی، مصطفیٰ نے ارمغان سے جو چیز ارمغان پیتا تھا اس کے پیسے لینے تھے اور ارمغان پیسے نہیں دے رہا تھا جو مصطفیٰ نے بہانے سے لے لیے تھے۔
عینی شاہد کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ ارمغان کے گھر کیوں گیا مجھے نہیں پتا مگر یہ پتا ہے کہ جنگل بوائے نامی ویڈ استعمال کرتے تھے اور مصطفیٰ یہ کہاں سے منگواتا تھا یہ مجھے معلوم نہیں ہے۔
عینی شاہد کے مطابق ویڈ کی پیکنگ کو اسکریچ کریں تو پن لوکیشن پتا چل جاتی تھی کہ پیکٹ کس مقام پر کھولا گیا، مصطفیٰ جو مال ارمغان کو بیچتا وہیں بیٹھ کے خود بھی پیتا تھا۔
جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہئے،ٹرائل یہاں ہو یا وہاں، کیا فرق پڑتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عینی شاہد نیو ائیر کے مطابق
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کی غفلت چار منزلہ اجازت پر دس منزلہ عمارت تعمیر
رائل گلف ریزیڈنسی کرپشن کی علامت، عوام کی طرف سے احتجاج کا اشارہسرجانی ٹاؤن میں بلڈنگ مافیا نے قانون کو یرغمال بنا لیا ہے ۔ رائل گلف ریزیڈنسی کے نام سے تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارت اس کی واضح مثال ہے جہاں صرف چار منزلوں کی اجازت تھی،مگر ضابطوں کو روندتے ہوئے دس منزلہ عمارت کھڑی کر دی گئی۔علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ سب کچھ ڈائریکٹر ضلع غربی عامر کمال جعفری کی مبینہ سرپرستی اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر خان بھٹو کی مجرمانہ غفلت کے باعث ممکن ہوا۔ شہریوں کے مطابق کرپشن اور ملی بھگت کے بغیر یہ تعمیرات ممکن ہی نہ تھیں۔بلڈنگ مافیا نے نہ صرف چھ اضافی منزلیں تعمیر کیں بلکہ فائر سیفٹی ہنگامی اخراج اور پارکنگ جیسے لازمی تقاضے بھی مکمل طور پر نظرانداز کر دیے ۔اداروں کی خاموشی نے شہریوں کے غصے کو بھڑکا دیا ہے ۔سروے پر موجود جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے اہلِ علاقہ نے کہا ہے کہ کراچی اب یا تو بلڈنگ مافیا کے قبضے میں ہے یا عوامی بغاوت کے دہانے پر! اہل علاقہ نے اس موقع پر خبردار کیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ ہوئی تو وہ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے ساتھ سڑکوں پر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔