UrduPoint:
2025-07-27@06:27:32 GMT

جہاں رات کو بھی سورج نکلتا ہے اور مسلمان روزے رکھتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

جہاں رات کو بھی سورج نکلتا ہے اور مسلمان روزے رکھتے ہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مارچ 2025ء) کینیڈا کے آرکٹک علاقے میں واقع اس 'مڈ نائٹ سن‘ مسجد میں جمع ہونے والے مسلمان ایک پُرسکون ماحول میں گھر کے پکے ہوئے سوڈانی کھانوں سے افطار کر رہے ہیں۔ یہ مسجد زمین کے مغربی نصف کرہ کے انتہائی شمال میں واقع واحد مسجد ہے۔

ایسی افطار ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔ فلسطینی نژاد لبنانی عبداللہ البکائی گزشتہ 25 برسوں سے یہاں مقیم ہیں اور اب کینیڈا کے شمال مغرب میں واقع اپنی چھوٹی سی مسلم کمیونٹی کو چھوڑنے کا ارادہ کر رہے ہیں، ''انوئک میں یہ میرا آخری سال ہے۔

‘‘

وہ اس قدر سرد علاقے میں ابھی تک کیوں قیام پذیر ہیں؟ اس بارے میں 75 سالہ عبداللہ بتاتے ہیں، ''خدا میرے جانے کے لیے راضی نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

شاید میں نے اپنی زندگی میں برا کیا، خدا نے مجھے یہاں بھیجا!‘‘

اس علاقے میں کتنے مسلمان آباد ہیں؟

مڈ نائٹ سن مسجد، جسے بڑے پیمانے پر ''ٹنڈرا کی چھوٹی مسجد‘‘ کہا جاتا ہے، کا افتتاح اگست 2010 میں کیا گیا تھا کیونکہ کینیڈا کے اس سخت سرد شمالی علاقے میں کام کے لیے نقل مکانی کرنے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

مسجد کا یہ ڈھانچہ مینی ٹوبا صوبے کے شہر ونی پیگ میں بنایا گیا تھا اور اسے ایک بڑے ٹرک کے ذریعے 4,000 کلومیٹر دور اس شمالی علاقے تک پہنچایا گیا۔

شمالی یورپ میں آدھی رات کا سورج: رمضان کے لیے نئے ضابطے

اس مسجد کے امام صالح حسب النبی ہیں اور وہ بھی گزشتہ 16 سال سے انوئک میں ہی مقیم ہیں۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہاں مسلمانوں کی تعداد مسلسل تو نہیں بڑھ رہی لیکن تقریباً 100 سے 120 ارکان ہمیشہ اس علاقے میں موجود رہتے ہیں۔

ان مسلمانوں کو کن مسائل کا سامنا ہے؟

آرکٹک سرکل کے آس پاس رہنے والے مسلمانوں کو اپنے عقیدے پر قائم رہنے کے لیے کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر جب سورج کی پوزیشن سے منسلک نماز کے شیڈول پر عمل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انوئک میں سال کے 50 دن تو سورج 24 گھنٹے نکلا رہتا ہے اور رات کو وہاں قطبی روشنیاں رہتی ہیں۔

یا سال میں کم از کم 30 دن کے لیے وہاں سورج کی براہ راست روشنی نہیں پہنچتی۔

امام مسجد صالح حسب النبی انوئک میں اپنی پہلی گرمیوں کو یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں، ''پہلی بار جھٹکا سا لگا۔ میں اس بات پر یقین نہیں کر سکا کہ میں نے زندگی میں پہلی مرتبہ پانچ وقت کی نماز پڑھی اور سورج موجود تھا۔‘‘

نمازیں مکہ کے مقامی وقت کے حساب سے

یہاں کی کمیونٹی نے ایک اصول نافذ کیا ہے کہ وہ نمازیں اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ کے مقامی وقت کے حساب سے ادا کریں گے۔

محمد اسد بہرور اکاؤنٹنگ میں کام کرتے ہیں اور حال ہی میں انوئک منتقل ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے لیے یہاں کی سفید راتوں کو ایڈجسٹ کرنا بہت زیادہ مشکل نہیں تھا کیونکہ وہ پہلے البرٹا صوبے کے دارالحکومت ایڈمنٹن میں مقیم تھے، جہاں گرمی کے دن بھی طویل ہوتے ہیں۔

تاہم 36 سالہ اسد کا کہنا ہے، ''لیکن اس ماحول میں ایڈجسٹ کرنا مشکل ہے، یہ سخت قسم کا ہے۔

‘‘

اس مسجد میں بیٹھے یہ مسلمان سرد موسم کو برداشت کرتے ہوئے آدھی رات کو رمضان کا تیسرہ روزہ افطار کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ یہ سبھی کھانے کے لیے چکن اور چاول جیسی کوئی نہ کوئی ڈش ساتھ لے کر آئے ہیں۔ ان میں عبداللہ البکائی بھی شامل ہیں، جو کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن کھانے کے وقت خوشی سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ کر رہے ہیں۔

انوئک کی آبادی تقریباً 3,400 افراد پر مشتمل ہے اور مڈنائٹ سن کمیونٹی میں زیادہ تر وہ مسلمان شامل ہیں، جو مہاجرین کے طور پر کینیڈا آئے اور بالآخر زیادہ آمدنی کی تلاش میں شمال کی طرف چلے گئے۔ کئی لوگ بطور ٹیکسی ڈرائیور کام کرتے ہیں۔

ایڈمنٹن سے آنے والے ایک 37 سالہ اسلامی اسکالر عبدالوہاب سلیم نے انوئک میں مسلمانوں کو ''واضح اقلیت‘‘ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''آپ باہر گھومتے پھرتے ہیں آپ کو ہر وقت مسلمان نظر آئیں گے، جب بھی آپ کو ٹیکسی ملے گی، زیادہ امکان یہی ہے کہ ڈرائیور مسلمان ہی ہو گا۔‘‘

ا ا/ا ب ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقے میں کے لیے

پڑھیں:

مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری

بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔

نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن  چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی   تعصب کی بنیاد پر  بے دخل کرنے میں مصروف  ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو  غیر ملکی قرار دے کر حراست میں  لینے کا حکم دیا گیا ہے۔

بھارتی اخبار  دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں  لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ  کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو  پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار  افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے  تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک  مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں  جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔

رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین  کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔

بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی  جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی حکومت نے سینکڑوں بنگالی نژاد مسلمان ملک بدر کر دیے، ہیومن رائٹس واچ
  • انتظامیہ کو نظر بندیوں، پابندیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، میر واعظ
  • غزہ پر یہودی حملوں کی شدت چھپانے کیلئے میڈیا پر پابندی(134 مسلمان شہید)
  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • بلوچستان کے علاقے دکی میں 4 بہنیں ندی میں نہاتے ہوئے ڈوبنے سے جاں بحق
  • چینی صدر پاکستانی قیادت کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھتے ہیں، چینی نائب صدر
  • مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
  • یہودی درندوں کے حملوں سے 79 مسلمان غزہ میں شہید
  • جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
  • بھارت: غیرملکی کے نام پر ملک بدری، نشانہ بنگالی بولنے والے مسلمان