ویرات کوہلی نے ایک اور اہم ریکارڈ اپنے نام کرکے سچن ٹنڈولکر کو پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بیٹر ویرات کوہلی نے ایک اور اہم ریکارڈ اپنے نام کرکے بھارتی لیجنڈ بلے باز سچن ٹنڈولکر کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں چیمپیئنز ٹرافی کا پہلا سیمی فائنل، بھارت نے آسٹریلیا کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا
دبئی میں کھیلے گئے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں ویرات کوہلی نے نصف سینچری اسکور کرکے آئی سی سی مقابلوں میں 24 بار 50 سے زیادہ اسکور کرکے سچن ٹنڈولکر کا ریکارڈ توڑا۔
واضح رہے کہ سچن ٹنڈولکر نے آئی سی سی کے مقابلوں میں 23 بار 50 سے زیادہ اسکور بنائے تھے۔
یہ بھی پڑھیں ویرات کوہلی نے کون سے 2 اہم اعزاز اپنے نام کرلیے؟
ویرات کوہلی نے اس سے قبل ون ڈے انٹرنیشنل میں 14 ہزار رنز اسکور کرنے والے کھلاڑی بھی بن گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی بیٹر چیمپیئنز ٹرافی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم ریکارڈ توڑ دیا سچن ٹنڈولکر سیمی فائنل وی نیوز ویرات کوہلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی بیٹر چیمپیئنز ٹرافی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم ریکارڈ توڑ دیا سچن ٹنڈولکر سیمی فائنل وی نیوز ویرات کوہلی ویرات کوہلی نے سچن ٹنڈولکر
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔