پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایک سال میں کوئی ایسی کامیابی حاصل نہیں کی جس پر تعریف کی جائے، ایک دو دن میں حکومتی کارکردگی سے متعلق وائٹ پیپر جاری کریں گے۔حسن مرتضیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چینی، آئل، بیسن، دالیں، گوشت سمیت تمام سبزیاں مہنگی ہوگئی ہیں، اربوں روپے لگا کر جھوٹی تشہیر کر رہے ہیں ان کی تصویریں کوڑے دانوں پر ہی لگیں گی، ایک سال مکمل ہوگیا حکومت کی کارکردگی اگر بہتر ہوتی تو آج حالات بہتر ہوتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات دیرپا نہیں ہیں، کبھی اسوٹی، لیپ ٹاپ اور ٹریکٹر بانٹ دیے تو کبھی کچھ، حکومت کی جانب سے ہمیں وہ اہمیت نہیں مل رہی جو اتحادی ہونے کی حیثیت سے ملنی چاہیے، کارکنوں کے کام نہیں ہو رہے جبکہ اتحادی ہونے کی حیثیت سے یہ ہونے چاہئیں۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارٹی کا نقصان تو کیا ہے لیکن ریاست کا نہیں کیا، رمضان میں کوئی پرائس کنٹرول کمیٹی کام نہیں کر رہی ضلعی انتظامیہ سوئی ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہمارا اتحاد قدرتی نہیں، جب بھی (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ہوا ہے ہمارے ورکرز کا ہی استحصال ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس لیے (ن) لیگ کے ساتھ ہیں کہ ریاست کا نقصان نا ہو، (ن) لیگ کی پیپلز پارٹی سے کی جانے والی زیادتیاں سب کے سامنے ہیں جنہیں ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔اس سے قبل رہنما پیپلز پارٹی شرمیلا فاروقی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت پی پی کی وجہ سے ہی کھڑی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات آج یا کل ہو جائے گی جس میں مسائل کا حل نکلنا چاہیے۔شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ایک طرف حکومت کہتی ہے رائٹ سائزنگ، ڈاؤن سائزنگ کررہے ہیں، دوسری طرف وفاقی کابینہ میں ارکان کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، گزشتہ بجٹ کے موقع پر مسلم لیگ ن نے پی پی سے مشاورت نہیں کی تھی، ہم فنڈز اپنے لیے نہیں مانگ رہےعوام کے لیے مانگ رہے ہیں، پنجاب میں ہمارے ارکان کے فنڈز فراہمی سے متعلق تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں حکومت اپنے کھلے دل کے ساتھ حکومت سازی کرے اور عوام کے مسائل حل کرے، ایک طرف ایف بی آر کے لیے گاڑیاں خریدی جارہی ہیں دوسری طرف ٹیکس نیٹ پورا نہیں، بجلی کی قیمتیں اپنی جگہ، افطار کے وقت لوڈشیڈنگ اور گیس کے مسائل ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

77 سال بعد چینی کی قیمتوں پر حکومتی کنٹرول ختم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد : حکومت نے 77 سال بعد شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا، ڈی ریگولیٹ کرنےکی سمری رواں ہفتےوزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 77 سال بعد ملک میں چینی کی قیمتوں اور شوگر انڈسٹری پر حکومتی کنٹرول ختم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔وزارتِ غذائی تحفظ کے ذرائع بتایا کہ شوگر انڈسٹری کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کی سمری تیار کر لی گئی ہے، جو رواں ہفتے وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین یہ سمری وزیر اعظم کو پیش کریں گے۔ سمری میں نئی شوگر ملز لگانے پر پابندی ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ڈی ریگولیشن کے بعد حکومت کا چینی کی درآمد و برآمد کا اختیار ختم ہو جائے گا جبکہ حکومت کا قیمتوں کے تعین کا سرکاری اختیار بھی ختم ہو جائے گا اور چینی کی قیمتیں اوپن مارکیٹ کے مطابق طے ہوں گی۔

دوسری جانب ملک بھر میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عوام کے لیے شدید مشکلات پیدا کردی ہے ، کراچی میں چینی 180 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔فیصل آباد اور سکھر میں قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی جبکہ لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے .تاکہ روزمرہ استعمال کی یہ بنیادی ضرورت عام آدمی کی پہنچ میں رہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر کی حکومت بند کمروں میں بیٹھ کر نہیں چلائیں گے، بلاول بھٹو
  • پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا رشتہ تین نسلوں پر محیط ہے، کوئی سازش اسے کمزور نہیں کر سکتی، بلاول بھٹو
  • شرجیل میمن کی باتوں کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ انجینئر عثمان
  • سندھ کوئی کیک نہیں جو بانٹ دیا جائے، پیپلز پارٹی کا مصطفیٰ کمال کے بیان پر ردعمل
  • کراچی دودھ دینے والی گائے ،سندھ میں بھی صوبہ بنے گا،مصطفیٰ کمال
  • پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا، مصطفیٰ کمال
  • مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں صوبہ بننے سے متعلق خبردار کردیا
  • 77 سال بعد چینی کی قیمتوں پر حکومتی کنٹرول ختم کرنے کا فیصلہ
  • آزاد کشمیر، چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج
  • آصف زرداری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نہیں ہیں، شازیہ مری