مخالفین ملک کو دیوالیہ دیکھنا چاہتے ہیں، انہیں پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ہضم نہیں ہورہا، اسحق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کے نئے ہیڈ آفس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے جو آپ کے خیرخواہ نہیں، وہ آپ کو ڈیفالٹ دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ایسی قوتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کے نئے ہیڈ آفس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، اعظم نذیر تارڑ، وزیر مملکت علی پرویز ملک بھی خصوصی تقریب میں شریک ہوئے۔
چیئرمین کمپیٹیشن کمیشن کبیر احمد سدھو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی ہیڈ آفس کا سنگ بنیاد کی تقریب ایک یادگار لمحہ ہے، نئے ہیڈ آفس کی عمارت سے سی سی کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا، سی سی پی کے تمام ملازمین ایک چھت تلے کام کرسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی بلڈنگ ہونے سے سی سی پی کو کرایہ کی مد میں بچت ہوگی، کرایہ کی مد میں بچنے والی رقم سے اسپیشلائزڈ اسٹاف کو بھرتی کریں گے، بچت کرکے دیگر بڑے شہروں میں بھی سی سی پی کے دفاتر کھولیں گے۔
چیئرمین سی سی پی نے کہا کہ کمپیٹیشن کمیشن کے اہم امور میں پری مرجر درخواستوں پر غور کرنا ہے، گزشتہ 14 ماہ میں سی سی پی نے 140 پری مرجر درخواستوں کو منظور کیا، سی سی پی نے حال ہی میں کارٹلائزیشن کے خلاف مہم کا آغاز کیا، سی سی پی نے مارکیٹ انٹیلیجنس یونٹ کے نام سے نئے ڈٰپارٹمنٹ کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی سی پی ریسرچ کے لیے ایک سینٹر آف ایکسلینس بھی قائم کررہا ہے، سی سی پی نے حال ہی میں کارٹلائزیشن کے خلاف مہم کا آغاز کیا، سی سی پی نے مارکیٹ انٹیلیجنس یونٹ کے نام سے نئے ڈٰپارٹمنٹ کا آغاز کیا ہے، سی سی پی ریسرچ کے لیے ایک سینٹر آف ایکسلینس بھی قائم کررہا ہے۔
چیئرمین سی سی پی کا کہنا تھا کہ سی سی پی ملک میں کمپیٹیشن کے فروغ اور صارفین کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سی سی پی کی قیادت پر اعتماد ہے، چیئرمین سی سی پی اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، دعا ہے سی سی پی کی عمارت اور اس کا کام خوبصورت ہو۔
جدید ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کی پالیسیاں تشکیل دے رہے ہیں، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی کے لیے اپنی بلڈنگ کا ہونا اہم ہے، ساتھ ساتھ سی سی پی کے اقدامات کا اسی جاری رہنا بے حد ضروری ہے، چیئرمین سی سی پی اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری معیشت استحکام کیجانب گامزن ہے، بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان میں وسیع مواقع موجود ہیں، جدید ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کی پالیسیاں تشکیل دے رہے ہیں۔
وزیر مملکت علی پرویز ملک کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ سی سی پی بطور ریگولیٹری ادارہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، یہ وہ ادارہ ہے جو مارکیٹ اور معیشت کی بہتری میں کردار ادا کررہا ہے۔
مل کر کام کریں گے تو ملک کو معاشی مشکلات سے نکال لیں گے، نائب وزیر اعظم
نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اینٹی مناپلی لا کو مضبوط کیا، لوگوں کو مناپلی کے بارے میں زیادہ سمجھ نہیں، چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر سدھو سی سی پی کو کامیابی سے آگے لر کر بڑھ رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مافیا نے پاکستان میں اسٹاک ایکسچینجز کو ایک ہونے سے روکنے کی کوشش کی، اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو معدنیات کی دولت سے نوازا ہے، وہ دن دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کھڑا ہوگا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ 2018 میں پاکستان دنیا کی 24ویں معیشت تھا، پاکستان جی 20 میں شمولیت سے صرف 4 قدم پیچھے تھا، 4 مارچ کو وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کو ایک سال مکمل ہوا، سی سی پی بلڈنگ کا سنگ بنیاد بھی 4 مارچ کو رکھا جارہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جو آپ کے خیرخواہ نہیں، وہ آپ کو ڈیفالٹ دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ایسی قوتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 27 سال بعد ایس سی او کانفرنس کا انعقاد ہوا، مل کر کام کریں گے تو ملک کو معاشی مشکلات سے نکال لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کیلئے نوجوان اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں، کارپوریٹ قانون میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، کارپوریٹ لاء اتھارٹی کو خودمختار ادارہ بنایا، ملک کو آگے لیکر جانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سوچ رہی تھی اپنا کاروبار ختم کرکے بیرون ملکوں میں چلے جائیں، تمام اسٹاک مارکیٹوں کے انضمام کے بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج آج بلندیوں کو چھورہی ہے، 2013 سے 17 کےد رمیان ملک معاشی طور پر مستحکم ہو چکا تھا، پی ڈی ایم کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، اب ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، بیرونی قرضوں سے نجات ضروری ہے، ہمیں مستقبل میں مضبوط معیشت کی ضرورت ہے ، وقت کا تقاضا ہے ہم معاشی خود انحصاری کی جانب بڑھیں۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف معاشی استحکام کیلئے دن رات کوشاں ہیں، پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس لائے ہیں، ہم نے معیشت کو بچایا جو بعض عناصر کو ہضم نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ بعض عناصر پاکستان کو ڈیفالٹ دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان میں 27سال بعد ایس سی او جیساایونٹ منعقد کرایا گیا، پاکستان اب کبھی سفارتی تنہائی کا شکار نہیں ہو گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ افتتاحی ملاقات ہوئی ہے، ای ایف ایف کے تحت 6 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہےْ۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم میکرو اکنامک استحکام کے حوالے سے اچھی پوزیشن میں ہیں ملک میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات جاری ہیں، ہمیں جو موقع ملا ہے اسے دانشمندانہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آگے جاکر شمولیت کی بنیاد پر پائیدار معاشی ترقی ممکن ہوسکے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ تکنیکی اور اسٹریٹجک لیول پر ڈسکشنز ہورہی ہیںآ ئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت اگلے دو ہفتے جاری رہے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنا چاہتے ہیں چیئرمین سی سی پی انہوں نے کہا کہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کا سنگ بنیاد پاکستان میں ہضم نہیں ہو کا آغاز کیا سی سی پی نے سی سی پی کے کو ڈیفالٹ اسحاق ڈار ہیڈ آفس کے لیے ملک کو
پڑھیں:
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی، وزیر ریلوے
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی، افغانستان سے مذاکرات وزیراعلی کے پی کے کہنے پر نہیں بلکہ حکومت پاکستان کا فیصلہ ہے۔
راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مریضوں کے لیے سہولیاتی سینٹر نئے او پی ڈی بلاک اور اضافی انتظار گاہ کے تعمیراتی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ آر آئی سی 13 سال پہلے بنا تھا، یہاں سے بیشمار لوگ مستفید ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب او پی ڈی میں روز تین ہزار مریض اور تین ہزار انکے ساتھ آنے آرہے تھے، آر آئی سی میں 40 کروڈ کی لاگت سے نیا او پی ڈی بلاک بن رہا ہے، اس پراجیکٹ کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے فنڈز دئیے ہیں، پچیس کروڑ جاری ہوگے پندرہ کروڑ ابھی جاری ہونے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ او پی ڈی کا پہلا مرحلہ اس سال جون میں مکمل کرلیں گے، یہاں ہم ایک ویٹنگ ایریا بھی بنا رہے ہیں۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے دن رات ملک کی خدمت کرکے قوم کا اعتماد بحال کیا ہے، بین الاقوامی اشاریے بہتری کی نوید دے رہے ہیں، جو کہتے تھے پاکستان پیسے نہ بھیجیں، ان کی بات کسی نے نہیں بنی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لئے پاکستان سب چیزوں سے مقدم ہےحکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فائدہ بلوچستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعلی پنجاب دن رات صوبے کی عوام کیلئے کام کررہی ہے۔سندھ میں بھی کام ہورہا ہےراولپنڈی میں تجاوزات کا ہم نے خاتمہ کیا۔پنجاب میں صحت پر ریکارڈ کام ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی سترہ سال سے حکومت ہے، راولپنڈی اسلام آباد میں سب سے زیادہ مریض کے پی سے آتے ہیں، کے پی میں صفائی کا نظام دیکھیں۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نام پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے، فیڈریشن کو کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی۔
افغانستان سے بات چیت وزیر اعلی کے پی کے کہنے پر شروع نہیں کی، حکومت کا فیصلہ ہے کہ بات چیت ہونی چاہیئے، ڈپٹی وزیر اعظم وہاں گے ہیں وہاں سے کہا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغانستان کے ساتھ جو بھی مسائل ہیں، ان کو وفاقی سطح پر دیکھا جارہا ہے۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ ریلوے کے آٹھ ڈی ایس ہیں سب کو کہا ہے کہ سرکار کی ایک انچ زمین پر کسی کا قبضہ نہیں رہنا چاہیے، صاف پانی صفائی اور بہتر کھانا ریلوے میں ہونے کو یقینی بنانے کے لیے فوڈ اتھارٹی والے اب چھاپے ماریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں ہمارے بہت سے خواب ہیں جن کی تکمیل چاہتے ہیں جب پی کے ایل آئی راولپنڈی کی کڈنی ٹرانسپلانٹ شروع کرے گا تو ہمارا ایک اور خواب پورا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان خونی سڑک کو اب بڑے پراجیکٹ میں تبدیل کرنے جارہے ہیں جس کے لیے پٹرولیم پرائس کی بچت وہاں منتقل کی جارہی ہے۔