بٹ کوائن مائننگ سالانہ پاکستان سے زیادہ بجلی کھاتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لاہور:
اقوام متحدہ کے تھنک ٹینک، یونائٹیڈ نیشنز یونیورسٹی کا حالیہ تحقیقی رپورٹ میں انوکھا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی مائننگ یا تخلیق کا عمل ہر سال پاکستان سے بھی زیادہ بجلی کھاتا ہے۔
پاکستان میں بہ لحاظ موسم بجلی کی سالانہ کھپت 25 سے 30 ہزار میگاواٹ ہے، جبکہ دنیا بھر میں بٹ کوائن بنانے پر جتے ہزارہا انتہائی طاقتور کمپیوٹر 35 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی کھاتے ہیں۔
رپورٹ کی رو سے حالت یہ ہو چکی، یورپی ملک، ابخازیا میں بٹ کوائن مائننگ کے باعث روزانہ چھ سات گھنٹے لوڈشیڈنگ ہونا معمول بن چکا،چند سال پہلے تک ابخازیا باآسانی ڈیموں سے مطلوبہ بجلی پا لیتا تھا۔
بٹ کوائن کی تخلیق شروع ہوئی تو بجلی کی ضرورت بہت بڑھ گئی، وہ مہنگے داموں بجلی روس سے خریدتا ہے۔
گویا یہ بٹ کوائن کا منفی پہلو ہے کہ اسے بناتے ہوئے کثیر بجلی خرچ ہوتی ہے اور جو نہ صرف ملکوں کو زیربار بنا رہی ہے ، قدرتی ماحول کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بٹ کوائن
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔