اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے حکومتوں اور نجی شعبے سے کہا ہےکہ وہ اسلحے کی فراہمی و منتقلی سے انسانی حقوق پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔

ادارے کی جانب سے شائع کردہ ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آج دنیا کو جتنی بڑی تعداد میں مسلح تنازعات کا سامنا ہے اس کی دوسری عالمی جنگ کے بعد کوئی مثال نہیں ملتی۔

ایسے حالات میں اسلحے کی فراہمی اور منتقلی لوگوں پر جبر ڈھانے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین پامالیوں کا سبب بن رہی ہے۔ Tweet URL

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اس رپورٹ کے اجرا پر کہا ہے کہ اسلحے کی فراہمی و منتقلی میں انسانی حقوق کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے بین الاقوامی قانون اور ضابطوں کے تحت ریاستی و غیرریاستی کرداروں کی ذمہ داریاں واضح ہیں۔سیاسی مصلحتیں اور معاشی مفادات

رپورٹ میں اسلحے کے شعبے میں بدعنوانی اور مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق مسائل کی تفصیل بتائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اس میں ریاستوں اور نجی شعبوں کی ذمہ داریوں کے معاملے میں مسائل، ان کی روک تھام اور انسانی حقوق پر اسلحے کی فروخت کے منفی اثرات میں کمی لانے کے حوالے سے سفارشات بھی دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی مصلحتیں اور محدود معاشی مفادات ایسے وقت میں اسلحے کی منتقلی کا ایک نمایاں سبب ہوتے ہیں جب اس سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے حقیقی خطرات موجود ہوں۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ اسلحے کی فراہمی و منتقلی کے ذریعے بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب میں معاون کرنے والوں کے خلاف تحقیقات، قانونی کارروائی اور انہیں سزا دینے کے اقدامات کی ضرورت ہے۔

اسلحے کی منتقلی کے فیصلوں کو آزاد عدالتوں کے ذریعے موثر طور سے چیلنج کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ لینا اور انہیں دور کرنا ہو گا۔نگرانی اور احتساب کی ضرورت

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسلحہ کمپنیوں کے پاس انسانی حقوق سے متعلق پالیسیوں اور ہتھیاروں کی منتقلی سے وابستہ خطرات کا آزادانہ جائزہ لینے کے لیے درکار طریقہ ہائے کار کا فقدان ہے۔

ہائی کمشنر نے واضح کیا ہے کہ ریاستوں اور نجی شعبے کو اس حوالے سے خامیوں کو دور کرنے اور اسلحے کی منتقلی کے انسانی حقوق پر منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ایسے مسائل پر قابو پانے کے لیے اسلحے کی فراہمی و منتقلی کے عمل کی بھرپور نگرانی اور اس حوالے سے احتسابی اقدامات اختیار کرنا لازم ہیں۔

رپورٹ میں حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اسلحے کی منتقلی سے وابستہ خطرات کا موثر تخمینہ لگائیں، ممنوعہ ہتھیاروں کی منتقلی سے گریز کریں، تیسرے فریقین کے ذریعے غیرقانونی اسلحے کی منتقلی کو روکیں اور اس ضمن میں عدالتی نگرانی کے علاوہ اس مسئلے کے متاثرین کو ہونے والے نقصان کا موثر ازالہ یقینی بنائیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلحے کی فراہمی و منتقلی اسلحے کی منتقلی بین الاقوامی منتقلی کے منتقلی سے رپورٹ میں گیا ہے کہ حوالے سے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز مثبت رجحان دیکھا جارہا ہے۔

کاروبار کے دوران بازار حصص کے 100 انڈیکس میں 513 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد 100 انڈیکس ایک لاکھ 62 ہزار 144پر آگیا۔

آج اب تک کے کاروبار کے دوران 100 انڈیکس ایک لاکھ 61 ہزار 892 کی نچلی سطح تک آیا جبکہ ایک لاکھ 62 ہزار 844 کی بلندی تک بھی گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے آخری روز کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس ایک لاکھ 61 ہزار 631 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • گورنر خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ملاقات،‘متحد ہو کر صوبے کو پرامن بنائیں گے’
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • کراچی چڑیا گھر سے ریچھ رانو کو منتقل نہ کیا جا سکا