اقتصادی جائزے کے حوالے سے وزارت توانائی اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس میں عالمی مالیاتی فنڈ کے حکومت کی سولر پالیسی پر تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ  پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن کے حکام الگ الگ بریفنگ دیں گے،  سیکریٹری پاور ڈویژن،  سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن اور سیکریٹری خزانہ بریفنگ میں موجود  ہیں، پاور ڈویژن ڈسکوز کی کارکردگی، گردشی قرض اور نجکاری کے بارے میں بریفنگ دے گا۔

ذرائع  کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو لائن لاسز کم کرنے،  بجلی بل وصولی بڑھانے اور چوری روکنے بارے بتایا جائے گا، ڈسکوز میں بورڈز کی کارکردگی اور نئی انتظامیہ بارے بریفنگ دی جائے گی، تین ڈسکوز کی نجکاری بارے پیش رفت اور اثاثوں کے تعین بارے بتایا جائے گا آئی ایم ایف کے حکومت کی سولر پالیسی پر تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ بجلی ٹیرف میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کرنے کے منصوبے پر وفڈ حکام کو اعتماد میں لیا جائے گا، پیٹرولیم ڈویژن سے ملاقات میں پیٹرولیم اور گیس سیکٹر کی ڈی ریگولیشن پر غور کیا جائے گا، گیس سیکٹر کے 3 ہزار ارب روپے کے گردشی قرض کو ختم کرنے کے پلان پر غور کیا جائے گا۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت گردشی قرض کو ختم کرنے کیلئے مقامی اور درآمدی گیس کیلیے اوسط ٹیرف پر بریفنگ دے گی، حکومتی گیس کمپنیوں کو مزید تقسیم کرنے کے پلان پر غور کیا جائے گا،نجی شعبے کو گیس خرید و فروخت میں شریک کرنے بارے بریفنگ دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف جائے گی کرنے کے جائے گا

پڑھیں:

وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال26-205 کے لیے مجموعی طور پر 17.5 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ وفاقی بجٹ منگل (10 جون) کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد اسی شام پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی مشاورت سے اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور اس کی حتمی منظوری بدھ کو وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں لی جائے گی اور اس کے فوری بعد وفاقی حکومت بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی بھی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار وفاقی بجٹ کا حجم ساڑھے 17 ہزار ارب روپے سے 18 ہزار ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر عائد ٹیکس میں ریلیف کا بھی امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار 307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کیے جائیں گے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 1153 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 741 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1311 ارب روپے مقرر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق نان ٹیکس آمدن دو ہزار 584 ارب روپے، صوبے ایک ہزار 220 ارب کا سرپلس دیں گے، آئندہ سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار 685 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔

ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران دفاع پر دو ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا۔

بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی)کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے، صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے 7 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کے لیے30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس اور مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت تین تجاویز زیر غور ہیں اور تینوں تجاویز کی قومی خزانے پر مالی بوجھ کے حوالے سے لگ الگ ورکنگ پر مشتمل ورکنگ پیپر وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے و الے اہم اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کو حتمی منظوری دینے پر غور ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رکھنے کی بھی تجویز ہے، حکومت کو اتحادیوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مشورہ دیا ہے۔

آئندہ بجٹ میں عوام کو انرجی سیور پنکھے اقساط پر دینے کا اعلان بھی متوقع ہے اور عوام کو توانائی کم خرچ کرنے والے پنکھے اقساط پر دینے کا مقصد بجلی کی بچت ہے، صارفین ان پنکھوں کی قیمت کی ادائیگی بجلی کے بلوں کے ذریعے اقساط میں کر سکیں گے۔

حکومت کی جانب سے بلاسود آسان اقساط پر پنکھوں کی فراہمی کی اسکیم کاامکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں صنعتی ترقی کے لیے 7 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے جن میں خام مال، درمیانی اور کیپیٹل گڈز اور دیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں 4294 ٹیرف لائنز پر 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) ختم کرنے کا اعلان کرے گی، یہ زیادہ تر خام مال پر مشتمل ہیں، جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔

بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر 5 سال لیوی لگانے کا پلان ہے، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ موبائل فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات دی جائیں گی۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے مختلف شعبوں کے اہم معاشی اہداف کا تعین بھی کر دیا گیا ہے، لیوی لگانے سے سالانہ 24 ارب اور 5 سال میں 122 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق لیوی پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی تمام درآمدی اور مقامی تیار گاڑیوں پر لگائی جائے گی، حاصل رقم نئی 5 سالہ الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2026 پر خرچ ہوگی۔

ذرائع نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات دینے کی بھی تجویز ہے، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال بھی سخت مالی و مانیٹری پالیسیاں برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز پر ٹیکس چوری کرنے پر جرمانہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز پر جرمانہ 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کیا جائے گا، روزانہ کی بنیاد پر ٹیکس چوری میں ملوث 20 ریٹیلرز کو سیل کیا جا رہا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز کی نشان دہی کرنے پر 5 ہزار سے 10 ہزار روپے تک انعام ملے گا۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز کی تعداد 39 ہزار ہے، آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں ریٹیلرز کی تعداد بڑھا کر 70 لاکھ کرنے کا ہدف ہے، بجٹ میں ریٹیلرز پر مانیٹرنگ کیمرہ اور نگرانی کے لیےملازمین کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 25 ارب ڈالر سے زائد قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے، ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور دیگر دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرایا جائے گا۔

آئندہ مالی سال 4.6 ارب ڈالر پراجیکٹ کے لیے فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، 3.2 ارب ڈالر چینی کمرشل لون کی ری فنانسنگ کرائی جائے گی۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ چین سے ایک ارب ڈالر کا نیا کمرشل قرض حاصل کرنے کا پلان ہے، دو ارب ڈالر آئی ایم ایف سے قرض قسط پلان میں شامل ہے، مؤخر ادائیگیوں پر سعودی آئل فیسیلیٹی اور دیگر کی مد میں دو ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیاہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ پراجیکٹ فنانسنگ میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے شامل ہیں، یو اے ای سے سیف ڈپازٹ کو رول اوور کرانے کی ذمہ داری مرکزی بینک پر ہو گی، آئی ایم ایف سے ای ایف ایف قرض اقساط کی ذمہ داری وزارت خزانہ کی ہو گی اور تقریباً ساڑھے 19 ارب سے 20 ارب ڈالر اقتصادی امور ڈویژن کی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • افغانستان سے مذاکرات میں کے پی کو بھی شامل کیا جائے، علی امین گنڈا پور
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر جھوٹی قرار
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • سعودی وزارت داخلہ کی حج سیکیورٹی پر بریفنگ: حجاج کرام کی منی واپسی کامیابی سے مکمل
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی