پی اے سی؛ ایک ارب کی اسپاٹ خریداری پر چیئرمین اٹامک انرجی کمیشن سے سوالات WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں چیئرمین اٹامک انرجی کمیشن سے ایک ارب سے زائد کی اسپاٹ خریداری پر سوالات کیے گئے۔

پی اے سی کا اجلاس جنید اکبر کی زیرصدارت ہوا، جس میں اٹامک انرجی، پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں چیئرمین اٹامک انرجی کمیشن سے ایک ارب سے زائد کی اسپاٹ خریداری پر سوالات کیے گئے۔ عمر ایوب نے کہا کہ کمیشن کو چاہیے کہ پہلے سے اس طرح کی خریداری کو طے کیا جاتا ہے، ایمرجنسی میں نہیں۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ 3سے 4 ماہ میں مذکورہ خریداری ہوئی، یعنی کوئی ایمرجنسی نہیں تھی۔
اٹامک انرجی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری نیشنل کمانڈ اتھارٹی اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ایمرجنسی میں اس طرح کی خریداری کی جاسکتی ہے۔ جس پر خواجہ شیراز نے کہا کہ اگر پینٹ اور ائیر کنڈیشنر ایمرجنسی میں خریدے جارہے ہیں تو سوال تو اٹھتا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہ کوئی حساس ادارہ نہیں ہے، نیوکلیئر پاور پلانٹ ایک سہولت نما ادارہ ہے۔ آپ مانیں کہ آپ سے غلطی ہوئی اور آئندہ اس میں احتیاط برتیں گے۔ اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین نے کمیٹی میں کہا کہ ہم تمام باتیں مانتے ہیں اور مستقبل میں اس بات کا خیال رکھیں گے۔
دورانِ اجلاس آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ 15 وزارتیں بغیر سی ایف او کے چل رہی ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے اجتماعی طور پر سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے۔ کارکردگی آڈٹ کی رپورٹ کا جائزہ اس کمیٹی میں لے جانا چاہیے۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آڈٹ سسٹم میں ریفارمز لانی چاہییں۔
دورانِ اجلاس سیکرٹری قانون کمیٹی میں پیش ہوئے اور معذرت چاہتے ہوئے کہا کہ آئندہ وزارت قانون سے حکام کمیٹی میں پیش ہوں گے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ لیکن گزشتہ 5 اجلاس میں وزارت قانون سے کوئی پیش نہیں ہوا، جس پر سیکرٹری قانون نے بتایا کہ گریڈ 20 کا افسر آئندہ ہر اجلاس میں آئے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پی اے سی ایک ارب

پڑھیں:

پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت

اسلام آباد:

حکومت نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے )کے نئے خریدار کو 5 سال کے عرصے میں خسارے میں چلنے والی ایئرلائن میں 70 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی لیکن حتمی سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ اگلے ماہ آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے دستیاب ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ 

نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے کہا کہ نئے سرمایہ کاروں کو 5سالوں میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

انھوں نے یہ بیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کے دوران دیا ۔اجلاس کی صدارت  مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کی۔عثمان باجوہ نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری کا مقصد مالیاتی بحالی اور آپریشنل بہتری  ہے ۔

عثمان باجوہ نے بتایا  کہ پی آئی اے نے برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی اٹھانے کے بعد 14 اگست سے مانچسٹر کے لیے پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ پابندی پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی ڈگریوں کے دعوے کے بعد لگائی گئی تھی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے اجلاس کے بعد کہا کہ جون کے آخر کے آڈٹ شدہ مالیاتی اکاؤنٹس اگلے ماہ کے وسط تک دستیاب ہونے کے بعد ایئر لائنز کی کل سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ لگایا جائے گا۔  سرمایہ کار بولی کی رقم کا 85% رقم ایئر لائن میں لگانے کے لیے اپنے پاس رکھے گا۔ حکومت کو بولی کی رقم کا صرف 15 فیصد ملے گا۔

اجلاس میںسیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین کی پنشن 14 ارب 88 کروڑ روپے تک بنتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 6 ہزار 625 ملازمین کو پی آئی اے پنشن ادائیگی کی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی افنان اللّٰہ نے کہا کہ کچھ ملازمین ایسے ہیں جن کو 6سے 7ہزار روپے پنشن ملتی ہے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پینشنرز اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ۔ 

نجکاری کمیشن کے حکام نے کہا کہ پی آئی اے کا موجودہ کاروباری ماڈل پائیدار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی بیلنس شیٹ سے 45 ارب روپے کے مزید واجبات نکال کر نئی ہولڈنگ کمپنی میں رکھے جانے کے بعد نجکاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔   کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان منرلز ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) ابھی تک نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سوال کیا کہ اس ادارے کی نجکاری کیوں کی جا رہی ہے؟ سینیٹرز نے نجکاری کے فیصلے کی بنیاد پر مزید استفسار کیا کہ وزارت پیٹرولیم کے پاس پی ایم ڈی سی کی نجکاری کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ ZTB2 اگست 2 کی فیز ون فہرست میں شامل ہے۔ فی الحال مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔ 

دوسری جانب قومی اسمبلی کی سٹنڈنگ کمیٹی برائے کیبنٹ کا اجلاس ہوا جس میں  خورشید شاہ کی طرف سے ریگولر کئے گئے ملازمین کے تحفظ کا بل زیر غور آیا۔ اجلاس میں خورشید شاہ نے تجویز دی کہ ریگولر کئے گئے ملازمین کا کیس پارلیمنٹ کو بھیجا جائے اور ریگولر کئے گئے ملازمین کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔اجلاس نے متفقہ طور پر خورشید احمد شاہ کی تجویز سے اتفاق کیا اور بل پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دی۔

متعلقہ مضامین

  • ماہ صفر المظفر کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
  • ماہِ صفر  کا چاند دیکھنے کے لیے اجلاس آج ہو گا
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • رائل سعودی نیول فورسز کے سربراہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد سے ملاقات
  • مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف 
  • دورۂ استنبول؛ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی عالمی دفاعی نمائش میں شرکت، اہم ملاقاتیں
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق
  • چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
  • پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
  • چیئرمین پی سی بی محسن نقوی آج بنگلہ دیش روانہ ہوں گے