سفارتی ماہرین کی رائے میں بین الاقوامی تعلقات تزویراتی و دیگر ضروریات کے مرہونِ منت ہوتے ہیں نہ کہ جذباتی وابستگیوں کے۔

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس سے اپنے طویل ترین خطاب میں اراکین کانگریس کو بتایا کہ امریکا کے افغانستان سے شرمناک انخلا کے وقت دہشت گردی کے ذریعے 13 امریکیوں کی جانیں لینے والے داعش کے دہشت گرد کو پاکستان حکومت کے تعاون سے گرفتار کرکے امریکا لایا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا جس پر اراکینِ کانگریس نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی کانگریس سے خطاب، پاکستان کا خاص شکریہ کیوں ادا کیا؟

کیا پاک امریکا سکیورٹی تعاون پھر سے بحال ہونے جا رہا ہے اور کیا پاکستان ایک بار پھر سے امریکہ کے لیے ایک اہم ملک بننے جا رہا ہے؟ پھر پاکستان تحریک انصاف کے وابستگان کی جانب سے امریکا میں پاکستان کے خلاف شروع کی گئی اُن مہمات کا مستقبل کیا ہو گا جن میں پاکستان کے سیاسی اور عدالتی نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر امریکی عہدیداران کی حمایت حاصل کی جا رہی ہے؟

یہ سوالات بہت اہم ہیں لیکن اس سے پہلے ہم دیکھتے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل پاک امریکا تعلقات کی نوعیت کیا تھی اور حلف برداری کے بعد کیا نوعیت ہے؟

پاک امریکا تعلقات حلف برداری سے پہلے اور حلف برداری کے بعد

صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل اور اُس کے بعد کچھ ایسے اشارے نظر آئے جن سے معلوم ہوتا تھا جیسے سپر پاور امریکا پاکستان کے خلاف ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ کی جانب سے پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندیاں، اسی طرح امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے جانب سے پاکستان میں انتخابات کی ساکھ اور جمہوری نظام پر تبصرے، اس پر مستزاد، صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل کی جانب سے فری عمران خان جیسے ٹویٹس اور حالیہ دنوں میں امریکی کانگریس مین جو ولسن کی جانب سے اسی طرح کے ٹویٹس سے ایسا منظر نظر آتا تھا گویا پاک امریکا تعلقات کچھ زیادہ متاثرکن نہیں اور خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ شاید اس حوالے سے زیادہ سخت اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیے: دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سراہنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ، وزیراعظم شہباز شریف

حیران کُن طور پر حلف برداری کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے جہاں بہت سے ملکوں کی فوجی امداد بند کی وہیں اُنہوں نے پاکستان کے لیے ایف۔16 طیاروں کی مد میں 397 ملین ڈالر کی امداد پر پابندی نہیں لگائی۔ گزشتہ روز امریکی صدر کی جانب سے ایک ہائی پروفائل دہشت گرد کی گرفتاری پر پاکستانی کردار کی توصیف بھی خاص معنی رکھتی ہے۔

گرفتار دہشت گرد کون ہے؟

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گرفتار دہشت گرد محمد شریف اللہ کا تعلق داعش سے ہے اور وہ اگست 2021 میں امریکی انخلا کے وقت کابل ایبے گیٹ حملے میں 13 امریکیوں کی ہلاکت کا مبینہ ماسٹر مائنڈ ہے۔ روئٹرز کے مطابق شریف اللہ کی گرفتاری پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشت گردی تعاون کی ازسرنو تجدید کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے اور پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشت گردی تعاون کے ضِمن میں وسیع تر اتفاقِ رائے موجود ہے۔

امریکہ کی پالیسی ٹوئٹر پر نہیں بنتی: حسین حقانی

پاکستان کے امریکا میں سابق سفیر اس خبر کے حوالے سے خصوصی طور پر سوشل میڈیا پر تبصرے کر رہے ہیں، ایسے ہی ایک ٹویٹ میں اُنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کا نام لیے بغیر لکھا ’کافی پہلے عرض کیا تھا کہ امریکا کی پالیسی ٹوئٹر پر نہیں بنتی۔ سوچا آج یاد دہانی کروا دوں‘۔ حسین حقانی امریکی کانگریس مینوں کے اُن ٹویٹس کی جانب اشارہ کر رہے تھے جن کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف نے امریکی صدر ٹرمپ سے عمران خان کی رہائی کے سلسلے میں کافی اُمیدیں باندھ رکھی تھیں اور مذکورہ ٹویٹس یہ ظاہر کرتے تھے کہ گویا پاک امریکا تعلقات تاریخ کی خراب ترین سطح پر ہیں۔

حسین حقانی نے ایک ٹویٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ اب اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوجائیں کہ امریکہ سے ماضی جیسے تعلقات بحال ہو جائیں گے۔ لیکن تعلقات میں بہتری کی طرف پیشرفت کا امکان ضرور ہے۔ بس سنبھل کر قدم اٹھائیں۔‘

یہ بھی پڑھیے: ’اب عمران خان کی رہائی کا کیا ہوگا؟‘، ڈونلڈ ٹرمپ کے اظہار تشکر کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی

4 نومبر کو وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں حسین حقانی نے کہا تھا کہ ’امریکا اپنی تزویراتی ضروریات کے تحت مُلکوں سے تعلقات قائم کرتا ہے اور افغانستان کی وجہ سے پاکستان کو اہمیت ملتی تھی جو اب شاید نہ ملے‘۔ اُسی انٹرویو میں عمران خان کی رہائی میں امریکی صدر ٹرمپ کے کردار بارے پوچھے گئے سوال پر حسین حقانی نے کہا تھا کہ ’میں کسی کی خوش فہمیاں ختم نہیں کرنا چاہتا۔ وہ اگر خوش فہمیوں میں رہنا چاہتے ہیں تو رہیں۔ مجھے سب سے زیادہ پریشانی اس بات سے ہوتی ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے اور انہوں نے پی ٹی آئی کے دوستوں کی خواہش پوری نہ کی تو پھر ان پر کیا گزرے گی۔‘

انسدادِ دہشت گردی پر پاک امریکہ تعاون بحال ہوتا دکھائی دیتا ہے: مائیکل کوگلمین

امریکہ تھنک ٹینک ’دی ولسن سینٹر‘ میں جنوبی ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان، افغانستان میں دہشت گردی سے متعلق، امریکی خدشات سے فائدہ اُٹھانا چاہتا ہے، اور امریکہ کے ساتھ سکیورٹی تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے نئی کوششیں کر رہا ہے لیکن یہ کوششیں اُس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک آپ نئی امریکی انتظامیہ کو کوئی پیشکش نہیں کرتے۔ مائیکل کوگلمین کے مطابق ایبے گیٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کو اِسی تناظر میں دیکھے جانے کی ضرورت ہے‘۔ ایک اور ٹویٹ میں مائیکل کوگلمین نے لکھا کہ ’امریکی صدر نے کابل میں ایبے گیٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ تک پہنچنے میں مدد کے لیے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے، سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹرز اِس سلسلے میں پاکستان آئی ایس آئی چیف کے ساتھ رابطے میں تھے۔ انسدادِ دہشت گردی پر پاک امریکہ تعاون بحال ہوتا دکھائی دیتا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

داعش ڈونلڈ ٹرمپ کابل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کابل پاک امریکا تعلقات امریکی صدر ٹرمپ امریکی کانگریس حلف برداری پاکستان کے ڈونلڈ ٹرمپ سے پاکستان کی جانب سے پاکستان ا بحال ہو رہا ہے کے لیے پر پاک کے بعد ہے اور

پڑھیں:

ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

برطانیہ روانگی سے قبل گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ یورپ روس سے تیل کی خریداری بند کرے، امریکی معیشت کو ایک بار پھر بلندیوں پر لے جائیں گے۔ امریکی صدر نے دوبارہ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام دوبارہ موقع دے، ہم ملک کو پہلے سے بہتر بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ٹک ٹاک کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے، جلد ٹک ٹاک کے خریدار کا اعلان کریں گے۔ برطانیہ روانگی سے قبل گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یورپ روس سے تیل کی خریداری بند کرے، امریکی معیشت کو ایک بار پھر بلندیوں پر لے جائیں گے۔ امریکی صدر نے دوبارہ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام دوبارہ موقع دے، ہم ملک کو پہلے سے بہتر بنائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی نے مشرق وسطیٰ میں امن قائم کیا، چین اور روس کے ساتھ مضبوط مگر سخت تعلقات ضروری ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بائیڈن کی مہنگائی پالیسی نے امریکی عوام کو تباہ کر دیا، بارڈر سکیورٹی مضبوط نہ کی تو مسائل سنگین ہو جائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں بڑی تبدیلی آئے گی، امریکی عوام تیار رہے، اسرائیل کے ساتھ تعلقات مضبوط ہیں، غزہ پر پالیسی بعد میں بیان کریں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ حماس نے یرغمالیوں کو ڈھال بنایا تو بڑی مصیبت میں پڑ سکتی ہے، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ میرے سابق دور حکومت میں دنیا زیادہ محفوظ تھی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • اسپین میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کا آغاز