حکومت کو بھاری سود پر قرض دیکر پاکستانی بینکوں نے 600 ارب سے زائد کا تاریخی منافع کمایا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
حکومت کی جانب سے نجی بینکوں سے بھاری سود پر قرض لینے سے پاکستان کے بینکوں نے سال دو ہزار چوبیس میں پہلی بار 600 ارب روپے سے زائد کا منافع کمایا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بلند شرح سود کی وجہ سے بینکوں کو قرضوں پر زیادہ منافع حاصل ہوا، قرضوں کی بڑھتی ہوئی مانگ بھی بینکوں کے زائد منافع کی وجہ بنی، بینکوں نے فیس بیسڈ آمدنی میں بھی اضافہ کیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کے مقامی کمرشل بینکوں سے قرضے 35 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے، بیرونی قرضوں کا حجم 25.
ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ مقامی قرضوں پر سود کی شرح تاریخی طور پر 22 فیصدکے قریب رہی ہے، حالیہ دنوں میں مقامی قرضوں پر سود کی شرح 12-13فیصد تک پہنچ چکی،میزان بینک نے سب سے زیادہ ایک سال میں 100 ارب روپے کمائے، شرح سود میں کمی کے باعث رواں سال بینکوں کے منافع میں کمی متوقع ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سود کی
پڑھیں:
ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
اسٹیٹ بینک پاکستان نے گزشتہ ماہ بینکوں کے ڈپازٹس کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق بینکوں کے ڈپازٹس اگست میں 183 ارب بڑھ کر34463 ارب روپےہوگئے جس کے بعد ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے تک بڑھ گئے ہیں۔اگست کے مہینے میں بینکوں کے ایڈوانسز 72 ارب روپےکم ہوکر12289 ارب روپے ہوگئے جب کہ بینکوں کے ایڈوانسز ایک سال میں 1350 ارب روپے سے بڑھ گئے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں کی سرمایہ کاری اگست میں 112 ارب روپےبڑھ کر36303 ارب روپےہوگئی، بینکوں کی سرمایہ کاری ایک سال میں17 فیصد اضافے سے5270 ارب روپے بڑھی۔مرکزی بینک کا بتانا ہےکہ اگست میں بینکوں کا ڈپازٹ انوسٹمنٹ تناسب 105.30 فیصد رہا اور اگست میں بینکوں کا ڈپازٹس ایڈوانس تناسب35.7 فیصد رہا۔