فیصل جاوید کو ائیرپورٹ پر عمرہ ادائیگی کیلئےجانے سے روک لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر فیصل جاوید کو ائیرپورٹ پر عمرہ ادائیگی کیلیے سعودی عرب جانے سے روک کر انہیں فلائٹ سے آف لوڈ کر دیا گیا۔فیصل جاوید نے بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے مجھے عمرہ ادائیگی کی اجازت دی، عدالت نے میرا نام پی این آئی ایل سے نکالنے کا حکم دیا۔
انہوں نے بتایا کہ آج 3 بجے عمرہ کیلیے جا رہا تھا لیکن ایئرپورٹ پر روک لیا گیا، ہوائی اڈے پر ہائیکورٹ کا آرڈر دکھایا لیکن اسے بھی نہیں تسلیم نہیں کیا گیا، عدالتی حکم پر حکومت نے میرا نام لسٹ سے ہی نہیں نکالا۔گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ میں سینیٹر فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نکالنے کیلیے درخواست پر سماعت ہوئی تھی، عدالت نے ان کو عمرہ پر جانے کی اجازت دی تھی جبکہ نام عارضی طور پر پی این آئی ایل سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل میں شامل ہے، اس پر جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ کا کہنا تھا کہ آپ عمرہ کر کے واپس آ جائیں تو اس کیس کو پھر دیکھیں گے۔سماعت کے موقع پر نمائندہ ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ عدالت ہمیں آرڈر شیٹ مہیا کریں ایئرپورٹ پر دیں گے،اس پر فاضل جج کا کہنا تھا کہ آج ہی آرڈر کرتے ہیں کاپی آپ کو مل جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی این ا ئی ایل کا کہنا تھا کہ فیصل جاوید
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔