Daily Mumtaz:
2025-06-09@07:55:05 GMT

مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 170 روپے تک پہنچ گئی

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 170 روپے تک پہنچ گئی

کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں چینی کی خوردہ قیمت 170 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ رمضان میں زبردست مانگ کے باعث ہول سیل نرخوں میں اضافہ ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ریٹیلرز کو خدشہ ہے کہ اگر ہول سیل مارکیٹ میں تیزی کا رجحان برقرار رہا تو چینی کی قیمت 200 روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ تاہم ہول سیلرز نرخوں میں اضافے کا ذمہ دار ملرز کو ٹھہراتے ہیں۔

کراچی میں ایک ہفتے میں چینی کا ہول سیل ریٹ 15 روپے اضافے سے 155 روپے فی کلو تک بڑھ گیا۔

اس سے قبل فروری میں چینی کی اوسط قومی قیمت 145 سے 160 روپے فی کلو تھی۔

دریں اثنا، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایکس مل کی قیمت میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں ہوا ہے جبکہ اس میں طلب و رسد کے عوامل کی وجہ سے اتار چڑھاؤ آتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ عام طور پر چینی کی صنعت کو قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ جیسے ہی چینی کی بوریاں مل کے احاطے سے نکلتی ہیں، یہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز کا کھیل بن جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سٹہ باز، منافع خور اور ذخیرہ اندوز افواہیں پھیلا کر مارکیٹ کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کر رہے ہیں اور سارا الزام شوگر انڈسٹری پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’اس سٹہ مافیا کے مختلف سوشل میڈیا گروپس ہیں جو قیمتوں پر قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔‘

ترجمان نے کہا کہ تھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں نے علاقے سے علاقے اور مارکیٹ سے مارکیٹ کی بنیاد پر مختلف منافع کا مارجن مقرر کیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ رمضان بازاروں میں چینی 130 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔

ایک بیان میں، پی ایس ایم اے کے ترجمان نے کہا کہ قیمتوں میں مصنوعی اضافے سے اصل فائدہ اٹھانے والے قیاس آرائیاں کرنے والے، ذخیرہ اندوز اور منافع خور ہیں جو ان کے لیے دستیاب چینی پر ناجائز منافع حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ فورسز کے باہمی عمل کو متاثر کرنے کے لیے افواہیں پھیلاتے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ملز وفاقی/صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر رمضان پیکیج ڈسکاؤنٹ اسٹالز کے ذریعے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں چینی 130 روپے میں فراہم کر رہی ہیں۔‘

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: روپے فی کلو نے کہا کہ میں چینی چینی کی

پڑھیں:

چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ  بش

چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ  بش

بیجنگ :کچھ عرصہ قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں بین الاقوامی کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی ، جن میں جرمنی کے سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے
چیئرمین رولینڈ بش شامل تھے۔

حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ  کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات بہت حوصلہ افزا رہی ۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں  چینی صدر شی جن پھنگ کی شرکت   سے  مارکیٹ کو مزید کھولنے اور غیر ملکی  صنعتی و  کاروباری اداروں کا چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کا خیرمقدم کرنے کا پیغام دیا گیا۔

رولینڈ بش  کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے اور ترقی پذیر ممالک   کے لئے قدر پیدا کرنے کے لئے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ بیلٹ  اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک کے درمیان رابطوں کی تکمیل کے حوالے سے مددگار ہے اور  تجارت کو آسان بنانے اور مارکیٹ کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے نہایت اہم ہے.اس کے علاوہ یہ  تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے اور عالمی معیشت کو تیزی سے ترقی دینے میں مدد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیمنز 150 سال سے زائد عرصے سے چینی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اس وقت، سیمنز کے چین میں 30،000 ملازمین ہیں، جن میں سے 5،000 آر اینڈ ڈی  سیکٹر میں مصروف عمل ہیں. سیمنز کے پاس 12,000 فعال پیٹنٹ ہیں اور مستقبل میں سیمنز  کمپنی نا صرف  چین کے لئے  مزید موزوں مصنوعات تیار کرنا جاری رکھےگی  بلکہ مناسب موقع پر ان مصنوعیات کو پوری دنیا میں متعارف  بھی کروائےگی .

بش کے مطابق  سیمنز  کے لئے  چین دنیا  میں  سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے  اور کمپنی نے کبھی بھی چینی مارکیٹ سے دستبرداری پر غور نہیں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ   چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے  اور اگر سیمنز بین الاقوامی سطح پر مسابقتی عمل میں  رہنا چاہتا ہے  تو اسے  چین مین مقابلہ کرنا ہوگا.

ان کا کہان تھا کہ چین میں  شاندار ٹیلنٹ موجود ہے ۔ اس وقت، چین نئے معیار کی پیداواری  قوتوں کو فروغ دے رہا ہے، جو کئی سالوں کی ترقی کا تسلسل ہے.

سی ایم جی کو دیے گئے اس خصوصی انٹرویو میں مسٹر رولینڈ بش نے کہا کہ چین دنیا کی جدید ترین مارکیٹوں میں سے ایک ہے او ر چین  کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن میں  وسعت  غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے اچھے مواقع فراہم کرتی ہے۔ مسٹر بش  نے   چین کی مستقبل کی ترقی پر اعتماد  کا اظہار کیا ۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • عید پر فلاحی و مذہبی اداروں کی کھالیں جمع کرنے کی سرگرمیاں تیز
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا ، دوسرے دن بھی قربانی جاری
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ  بش
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
  • مریم نواز آٹا، پیاز اور سبزی کی قیمت کم کرنے ہی آئی ہیں، عظمیٰ بخاری
  • لاہور میں عالمی معیار کی 'میٹ مارکیٹ' قائم  
  • پشاور: جانوروں کی بڑھتی قیمتوں نے شہریوں کو چکرا کر رکھ دیا