Daily Pakistan:
2025-09-18@17:16:38 GMT
سابق نیول چیف ایڈمرل (ر) افتخار سروہی انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نیول چیف اور سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی افتخار سروہی انتقال کر گئے۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق ایڈمرل (ر) افتخار احمد سروہی کا انتقال اسلام آباد میں ہوا، وہ 1986 تا 1988 پاک بحریہ کے سربراہ رہے، ایڈمرل (ر) افتخار سروہی 1988 تا 1991 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی رہے۔
وہ 1955 میں پاک بحریہ میں شامل ہوئے، انہوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے ایڈمرل (ر) افتخار سروہی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: افتخار سروہی
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.