دہشتگردی کیخلاف پاکستان فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے: وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
دہشتگردی کیخلاف پاکستان فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے: وزیر دفاع خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم نے شروع کی تھی، مشرف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں کی تھی، امریکا نے دہشتگردی کا نام لیکر عراق، لیبیا اور افغانستان میں جنگ لڑی، ہم سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ہیں، اگر ہم نے دہشتگرد کو امریکا کے حوالے کیا تو کیا ہوا؟
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے، افغانستان میں امریکا نے ہائی ٹیک اسلحہ چھوڑا، اب امریکا اگر اسلحہ واپس لے رہا ہے تو اچھی بات ہے، امریکی اسلحے سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔
ملکی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے لیگی رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین نے مفاہمت کی کوئی بات کی؟ تین چار مرتبہ یہ وفاق پر حملے کر چکے ہیں اور عید کے بعد دوبارہ حملے کا کہہ رہے ہیں، اب مفاہمت کے بجائے مزاحمت کی سیاست ہوگی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پختونخوا حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ کا ملبہ خود بھی اٹھائے، پارا چنار کے حالات سب کے سامنے ہیں وہ تو ہمارے زیر انتظام نہیں، جنرل باجوہ، بانی پی ٹی آئی اور جنرل فیض نے طالبان کو پاکستان میں بسانے کا فیصلہ کیا، یہ تینوں کا مشترکہ فیصلہ تھا، اسمبلی کی کارروائی میں میرا مؤقف موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے پہلے یہاں خطوط بازی کی اور پھر عالمی درجہ دیا، خطوط کا حشر جو پہلے ہوا وہ ہی اب ہوگا، عمران خان کو کوئی سیاسی نہیں بلکہ جادو ہی مشورہ دے سکتا ہے، پرویز خٹک کو صوبے سے وفاق میں لانے کے بعد خیبرپختونخوا میں لوٹ مار کی گئی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزیر دفاع خواجہ ا صف دہشتگردی کے خلاف
پڑھیں:
عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟ کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟ اسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟ کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔