یوکرین کا امریکا کے ساتھ نئے مذاکرات کرنے شروع کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
کیف (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مارچ2025ء) یوکرین نے امریکا کے ساتھ نئے مذاکرات کرنے شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔اے ایف پی کے مطابق امریکا کی جانب سے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کو معطل کئے جانے کے بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی پنے ایک خطاب میں کہا کہ یوکرین اور امریکی ٹیموں نے آنے والے مذاکرات پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
ہم آگے کی رفتار دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئی بات چیت کب اور کہاں ہوگی۔ یوکرین صدرنے یہ بھی کہا کہ وہ جمعرات کو برسلز سربراہی اجلاس میں یورپی یونین کے رہنماؤں میں شامل ہوں گے۔ امریکا نے بدھ کویوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کو روک دینے کا اعلان کیا تھا ، اور کہا کہ یوکرین کی فوجی امداد بھی معطل کی جائے گی۔(جاری ہے)
ولادیمیرزیلنسکی نے بدھ کو جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ایک کال کے بعد سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ہم سب اپنے لوگوں کے لیے محفوظ مستقبل چاہتے ہیں، عارضی جنگ بندی نہیں، بلکہ ہمیشہ کے لیے جنگ کا خاتمہ۔
ہماری مربوط کوششوں اور امریکی قیادت کے ساتھ، یہ مکمل طور پر ممکن ہے ۔یوکرینی صدر نے اس سے قبل منگل کو اپنی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ وہ پائیدار امن کو قریب لانے کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہیں ، اور یہ کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ چیزیں درست کرناچاہتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ساتھ کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔
بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔
انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔
علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر
یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی