تحریک انصاف کے ساتھ مفاہمت نہیں، مزاحمت کی سیاست ہونی چاہیے، خواجہ محمد آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر کوئی فریق آپ پر حملہ آور ہو رہا ہو تو پھر آپ کو مفاہمت کی نہیں، مزاحمت کی سیاست کرنی چاہیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران مفاہمت کی سیاست سے متعلق ایک سوال کے جواب میں میں خواجہ آصف نے کہا کہ کس سے مفاہمت کریں؟ کیا بھلا پی ٹی آئی سے مفاہمت ہوسکتی ہے؟ وہ 3، 4 حملے اسلام آباد پر کر چکے ہیں، اب عید کے بعد ایک نئے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس کے بعد کیا مفاہمت کی سیاست ہونی چاہیے یا مزاحمت کی سیاست ہونی چاہیے؟
انہوں نے کہا کہ مفاہمت کی سیاست تب ہوتی ہے جب دوسرا فریق حملہ آور نہ ہو رہا ہو۔ اگر دوسرا فریق حملہ آور ہو رہا ہو تو پھر آپ کو مزاحمت کی سیاست کرنی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا نے اپنا اثر و رسوخ اور دائرہ کار بڑھانے کے لیے جنگیں لڑی۔ عراق میں بھی لڑی اور افغانستان میں بھی لڑی۔ آپ دیکھیں کہ ان تمام جنگوں میں امریکا کبھی کسی کے ساتھ ہوتا ہے اور کبھی کسی کے خلاف ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیےمذاکرات سے انکار کی کوئی بنیاد نہیں، پی ٹی آئی والے عمران خان کے ساتھ بھی مخلص نہیں، خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ ہم خود دہشتگردی کے سب سے بڑے شکار ہیں۔ ہم نے ایک دہشت گرد کو گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کیا ہے۔ اگر بین الاقوامی برادری اس پر ہماری تعریف کر رہی ہے، امریکا تعریف کر رہا ہے۔ یہ ایک مشترکہ جنگ ہے جس میں سب کو حصہ ڈالنا چاہیے۔ پاکستان فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں جو دراندازی ہورہی ہے، وہ اس ہائی ٹیک اسلحہ کی وجہ سے ہورہی ہے جو امریکا افغانستان میں چھوڑ گیا ہے۔ خود موجودہ امریکی صدر کہہ رہے ہیں کہ یہ اسلحہ وہاں نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔
’میں سمجھتا ہوں کہ امریکی اپنی غلطی کا احساس کر رہے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اس اسلحہ کو وہاں سے واپس منگوائیں گے۔ اس سے دہشتگردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں کامیابی کے امکانات بہت بڑھ جائیں گے۔‘
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے وفاق پر عائد الزامات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت خود بھی دہشتگردی کی ذمہ داری اٹھائے۔ وہ جرگہ جرگہ کر رہے ہیں، اور کچھ بھی نہیں کر رہے۔ وہ عمران خان کے لیے اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی پرفارمنس صفر ہے۔ پارا چنار میں آج بھی حالات مخدوش ہیں۔ وہاں پر امن نہیں ہوا۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ وہاں دہشتگردی ہورہی ہے تو وہ وفاق سے تعاون لیں۔ وفاق ہر قسم کی مدد کرنے کو تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیےعلی امین گنڈاپور کہتے ہیں 99 فیصد مطالبات پورے ہوگئے تو پھریہ احتجاج کس بات کا؟ خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پشاور میں بیٹھی ہوئی حکومت کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے۔ باقی انکوائریاں بعد میں ہوں گی۔ وہ دہشتگردوں کے ساتھ ہیں یا وفاق کے ساتھ ہیں۔
جب ٹرمپ کی طرف سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا کہ کیا اس سے تحریک انصاف کی امیدوں کا خون ہوا ہے؟ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سوال ان سے کریں، یہ سوال مجھ سے نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پہلے یہاں خطوط بازی کرتے رہے ہیں، اب اس خطوط بازی کو بین الاقوامی درجہ دیدیا ہے۔ جو پچھلے خطوط کا حشر ہوا ہے، وہی بین الاقوامی خطوط کا حشر ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں عمران خان کو کوئی مشورہ نہیں دے سکتا۔ وہ ہمارے مشوروں سے بہت دور ہیں۔ انہیں کون مشورہ دے سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف خواجہ محمد آصف عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف خواجہ محمد ا صف خواجہ ا صف نے کہا کہ مزاحمت کی سیاست انہوں نے کہا کہ ہونی چاہیے مفاہمت کی کے ساتھ رہے ہیں کے خلاف کر رہے
پڑھیں:
کراچی پورٹ ٹرسٹ میں لوٹ مار کا مقابلہ ایف بی آر بھی نہیں کر سکتا: خواجہ آصف
اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) میں ہو رہی لوٹ مار کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع نے کہا کہ کے پی ٹی میں لوٹ مار کا جتنا بازار گرم ہے اس کا مقابلہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) بھی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی کو ہزاروں ارب روپے کی قومی آمدن سے محروم کیا جا رہا ہے۔ جتنا ریونیو اور آمدن کے پی ٹی سے مل سکتا ہے اتنا کام نہیں ہو رہا۔ خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ میں لوٹ مار کے سارے راستے بند کئے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے روانڈا کے وزیرخارجہ اولیور جے پی ندوہنگیری (Olivier J.P Nduhungirehe) نے اسلام آباد میں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ وزیر دفاع نے معزز مہمان کا استقبال کیا اور کہا کہ پاکستان روانڈا کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے فریم ورک کے اندر روانڈا کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیتا رہے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور روانڈا نے عالمی امن کے لیے یکساں عزم کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔ معزز مہمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ہونے کے ساتھ ساتھ افریقی براعظم میں تنازعات کا حل تلاش کرنے میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ دونوں فریقین نے تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور دفاع جیسے کئی شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ کویت کے سفیر ناصر عبدالرحمن جاسر المطیری نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ خواجہ محمد آصف نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان اور کویت نے باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری قائم کی ہے اور تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے قابل ذکر امکانات موجود ہیں۔ بات چیت میں دفاعی تعاون اور علاقائی استحکام پر زور دیتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے پر توجہ دی گئی۔ ملاقات کا اختتام دونوں رہنماؤں کے مابین باہمی تعاون کے شعبوں پر مزید بات چیت کرنے پر اتفاق کے ساتھ ہوا۔