کراچی:

وزیر اعلیٰ سندھ  سید مراد علی شاہ نے صحت میں بہتری کے ایک جامع چار سالہ (29-2025)  منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد کمیونٹی کی رسائی کو بڑھانا، معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے عمل کو مزید مستحکم  بنانا اور صوبے کے ہیلتھ کیئر سیکٹر میں گورننس کو بہتر کرنا شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ  ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کی کارکردگی کے کلیدی اشاریوں کا جائزہ لیا اور صحت  کی خدمات کے حوالے سے عالمی معیار اور بہتر صحت  کے حصول، خاص طورپر خواتین اور بچوں  کے لیے اہداف کا تعین کیا۔

اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، محتسب سندھ سہیل راجپوت، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ اور سیکریٹری پاپولیشن حفیظ عباسی نے شرکت کی۔ اجلاس میں  درج  ذیل اہم  ضروریات  پر تبادلہ خیال اور منظوری دی گئی:
کمیونٹی آؤٹ ریچ اور روٹین امیونائزیشن کو بڑھانا:

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ کی موجودہ روٹین امیونائزیشن کوریج 69 فیصد ہے۔ 95 فیصد کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت26-2025 تک 5500 لیڈی ہیلتھ ورکرز (LHWs) اور کمیونٹی ہیلتھ ورکرز (CHWs) کو بھرتی کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ان  ورکرز کو 5250 میڈیکل کٹس اور آئی ٹی آلات فراہم کیے جائیں گے جن میں جی پی ایس ٹریکنگ والے موبائل فون بھی شامل ہیں۔

مزید برآں 3500 ویکسی نیٹرز اور تکنیکی عملہ جیسے کولڈ چین انجینئرز اور سافٹ ویئر انجینئرز کو بھرتی کیا جائے گا۔  اس اقدام  کے تحت  21084 آلات فراہم کیے جائیں گے  جن میں درجہ حرارت  کو مانیٹر کرنے والے آلات، فریج ٹیگ، موبائل فون، سم کارڈز اور موٹر سائیکلیں شامل ہیں۔ منصوبے کا ایک اہم جزو HPV ویکسین کا تعارف شامل ہے جس کا مقصد 29-2028 تک 2.

8 ملین ویکسی نیشن کے ہدف کو پورا کرنا  ہے ،  کولڈ چین اور ویسٹ مینجمنٹ بشمول 35 ڈویژنل مراکز میں سولرائزیشن کے عمل  سے موثر بنانا ہے۔

 غذائیت کی خدمات کو بڑھانا(29-2025):

وزیر اعلیٰ سندھ نے 26-2025 تک 11 اضافی نیوٹریشن اسٹیبلائزیشن سینٹرز (این ایس سیز) اور 714 نئے آؤٹ پیشنٹ تھراپیٹک پروگرام (OTP) سائٹس کے قیام کی منظوری دی۔ اس اقدام کا مقصد پانچ سال سے کم عمر کے 1.24 ملین غذائی قلت کے شکار بچوں کا علاج کرنا ہے۔

غذائیت کی خدمات میں ریڈی ٹو یوز تھیراپیوٹک فوڈ(RUTF)، F-75، اور F-100 سپلیمنٹس شامل ہوں گے جبکہ آپریشنل سپورٹ 17 اسٹیبلائزیشن سینٹرز تک پہنچائی جائے گی۔

حفاظتی اقدامات میں کیڑے مار ادویات، آئرن اور فولک ایسڈ کی اضافی خوراک، اور ماؤں اور نوعمر لڑکیوں کے لیے دودھ پلانے کی مشاورت شامل ہوگی۔ اگلے 30 مہینوں کے دوران، 1,440 آگاہی سیشن منعقد کیے جائیں گے،اس حوالے سے 26-2025  میں 360 کا ہدف رکھا گیا ہے۔

غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول (NCDs):

ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر غیر متعدی امراض کے بڑھتے ہوئے کیسز سے نمٹنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا کہ ثانوی سطح کی صحت کی سہولیات پر اسکریننگ یونٹ قائم کیے جائیں گے۔ جلد پتہ لگانے کی خدمات کو بنیادی صحت یونٹس (BHUs) تک بڑھایا جائے گا، جس کا مقصد 26-2025 میں 350 اسکریننگ کی سہولیات شامل ہیں ۔

اس اقدام میں آٹھ ٹریننگ آف ٹرینرز (ToT) سیشن اور 158 ضلعی سطح کے تربیتی پروگرام بھی شامل ہیں۔ مزید برآں 29-2028 تک صوبے بھر میں 1440 اسکریننگ کیمپ لگائے جائیں گے۔

گورننس اور سرویلینس کو بہتر بنانا:

ایک مضبوط مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن (M&E) نظام متعارف کیا جائے گا، جس سے صحت کی سہولیات سالانہ 48000 ہو جائیں گی۔ ریئل ٹائم ڈیٹا ٹریکنگ کے لیے 40 اضلاع میں لائیو ڈیش بورڈ قائم کیا جائے گا۔ ڈی ایچ آئی ایس ۔ 2کے ذریعے ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (HMIS) کا رول آؤٹ ڈیٹا فیصلہ سازی میں اضافہ کرے گا، بروقت رپورٹنگ کے لیے900 آئی  ٹی  آلات خریدے جائیں گے۔

صحت کی سہولیات کی دیکھ بھال:

وزیراعلیٰ سندھ نے بڑے پیمانے پر مینٹیننس اینڈ ریپئر (M&R) پروجیکٹ کی منظوری دی جس میں ٹرشری، سیکنڈری اور پرائمری لیول کے ہسپتال شامل ہیں۔ 109 سے زیادہ ٹرشیئری اسپتالوں، 91 ثانوی اسپتالوں، اور 572 پرائمری ہیلتھ یونٹس کی بحالی کی جائے گی، جن میں 122 بنیادی سہولیات 26-2025 کے شیڈول میں شامل ہیں۔

مراد علی شاہ نے سول اسپتال کراچی میں دو نئے ٹاورز ،میڈیکل اور سرجری کی بھی منظوری دی۔

نرسنگ کیڈر کی تقویت اور توسیع:

نرسنگ پروفیشنلز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ  سندھ نے 20 نرسنگ کالجز میں شام کی شفٹیں متعارف کرانے ، 443 نئی تدریسی اور غیر تدریسی آسامیاں بنانے کی منظوری دی۔ بی ایس نرسنگ کے 1125 طلبا کے لیے وظیفہ پروگرام کی بھی منظوری دی گئی۔

بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں 10 نئی سائنس لیبز کا قیام، 10 نرسنگ کالجوں کی بحالی اور طلبا کی نقل و حرکت اور کمیونٹی آؤٹ ریچ پروگرام کے لیے 20 گاڑیوں کی خریداری شامل ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنا کر، کمیونٹی بیسڈ ہیلتھ انٹروینشنز کو مضبوط بنانے اور گورننس میکانزم کو جدید بنا کر سندھ میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو بہتر بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

ان اقدامات سے صوبے میں صحت کی دیکھ بھال زیادہ موثر  اور پائیدار نظام  کی تشکیل ، خاص طور پر بچوں اور خواتین کے لیے صحت کے بہتر نتائج میں اضافہ متوقع ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیے جائیں گے کی سہولیات کی منظوری وزیر اعلی شامل ہیں کی خدمات کا مقصد جائے گا کے لیے صحت کی

پڑھیں:

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری سے متعلق اجلاس منعقد کرے گا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ رقم توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت جاری کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں 20 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کیے جانے کی بھی منظوری دی جائے گی۔ یہ فنڈز “کلائمیٹ ریزیلینس فنانسنگ” کے تحت حاصل ہوں گے، جو ماحولیاتی چیلنجز کے مقابلے میں پاکستان کی پالیسیوں اور اقدامات کو مستحکم کرنے کے لیے دیے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ گزشتہ ماہ 15 اکتوبر کو طے پایا تھا، جس میں مالیاتی استحکام، ٹیکس اصلاحات، توانائی سیکٹر کی کارکردگی بہتر بنانے اور غیر ضروری اخراجات میں کمی جیسے نکات شامل تھے۔ اس معاہدے کے بعد پاکستان کو قسط کی منظوری کے لیے بورڈ اجلاس کا انتظار ہے۔

وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاہدے کے تمام اہداف پر پیش رفت مکمل کر لی ہے، جس کے باعث امید ہے کہ دسمبر میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری دے دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق اضافی 20 کروڑ ڈالر ماحولیاتی منصوبوں، گرین انرجی پروگرامز اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے اقدامات میں استعمال کیے جائیں گے۔ وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، مالیاتی توازن کے استحکام اور معاشی بحالی کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
  • راولپنڈی؛ گھریلو ملازمہ کے روپ میں چوری کی وارداتیں کرنے والا لیڈی گینگ گرفتار
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا
  • ابوظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری
  • پی ایچ ایف صدر کی منظوری کے بعد کانگریس اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب
  • نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی