پوپ فرانسس کی طبیعت میں بہتری، پہلا آڈیو پیغام جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی طبیعت میں بہتری آ گئی، انہوں نے اسپتال کے بستر سے عوام کے لیے پہلا آڈیو پیغام جاری کر دیا۔
ویٹیکن کے مطابق ڈبل نمونیا میں مبتلا پوپ فرانسس کو گزشتہ روز سانس کی آمد و رفت مستحکم ہونے پر وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 3 ہفتوں سے زیرِ علاج رہنے والے مذہبی پیشوا نے ہسپانوی زبان میں آڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے اپنی صحت سے متعلق دعا پر دنیا بھر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
88 سالہ پوپ فرانسس کا آڈیو پیغام سینٹ پیٹرز اسکوائر میں شام کی عبادت کے دوران سنایا گیا۔
پوپ فرانسس کی طبیعت مستحکم ہونے پر بدھ کو انہوں نے کرسی پربیٹھ کر کام کیا، انہیں جسمانی مشق بھی کرائی گئی۔
واضح رہے کہ پوپ فرانسس ڈبل نمونیا کے سبب 14 فروری سے اٹلی کے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پوپ فرانسس
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت سیاست میں داخل، البانیہ کے وزیر کا پارلیمنٹ سے پہلا خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کیے گئے وزیر نے پارلیمنٹ میں خطاب کرکے نئی مثال قائم کردی۔
یہ تاریخی موقع البانیہ کی پارلیمنٹ میں پیش آیا جہاں اے آئی سے بنائے گئے پہلے حکومتی وزیر نے خطاب کیا۔ اس وزیر کو البانوی ثقافتی لباس پہنایا گیا تھا اور اس کا نام ’ڈیلا‘ رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے “سورج”۔
اپنے خطاب میں ڈیلا نے کہا کہ وہ انسانوں کی جگہ لینے نہیں بلکہ ان کی مدد کرنے کے لیے آئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین اور جمہوری اقدار کو اصل خطرہ مشینوں سے نہیں بلکہ اُن غیر انسانی فیصلوں سے ہے جو اقتدار میں موجود انسان کرتے ہیں۔ ان الفاظ نے حاضرین کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ ٹیکنالوجی کا درست استعمال کس حد تک معاشرتی بہتری میں کردار ادا کرسکتا ہے۔
یہ منفرد اقدام البانوی وزیراعظم ایڈی راما نے گزشتہ ہفتے اُٹھایا تھا جب انہوں نے دنیا کے پہلے مصنوعی ذہانت پر مبنی حکومتی وزیر کا تقرر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم نہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ مستقبل کی سیاست اور حکمرانی میں مصنوعی ذہانت کس حد تک شامل ہوسکتی ہے۔
البانیہ کے اس فیصلے نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کرلی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ عمل آنے والے وقت میں دنیا کے دوسرے ممالک کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ پیش رفت ٹیکنالوجی اور حکمرانی کے نئے باب کی شروعات ہے۔