Daily Ausaf:
2025-07-25@10:28:24 GMT

اُم حسان کی گرفتاری اور رہائی

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کا ایک قول ہے کہ ’’اگر مجھے ایک عورت کو قید سے رہائی دلانے کے لئے اپنا قلعہ چھوڑنا پڑے تو میں اپنا قلعہ چھوڑ کر عورت کو رہائی دلائوں گا۔اس لئے کہ قلعہ تو میں پھر بزور طاقت حاصل کر لوں گا‘‘۔ مولانا عبدالعزیز نے حکومتی مطالبے پر لال مسجد سے ملحقہ جامعہ حفصہ کی زیر تعمیر عمارت کے کچھ حصے کو مسمار کروا کر جامعہ حفصہ کی پرنسپل اُم حسان سمیت جامعہ سیدہ حفصہ کی نو معلمات و طالبات کو ناجائز قید سے رہائی دلوا دی۔جس انداز میں ہزاروں عالمات کی استاد اُم حسان کو گرفتار کیا گیا،پھر ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا،پھر انہیں قید میں رکھ کر ان سے اور مولانا عبدالعزیز سے ناجائز مطالبات منوائے گئے اور پھر ان ناجائز مطالبات کے تسلیم کئے جانے کے بعد ان کی رہائی عمل میں لائی گئی،اس سب سے ہمارے ملک کا پولیس اور عدالتی نظام کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔کہاں ہیں اب وہ نام نہاد انسانی حقوق کی علمبردار این جی اوز کہ جنہیں مقدس ہستیوں کی بدترین توہین کے مرتکب گستاخوں کی گرفتاری پر انسانی حقوق یاد آجاتے ہیں؟کہاں ہیں اب وہ لوگ کہ جو مقدس ہستیوں کی بدترین توہین کے مرتکب گستاخوں کے خلاف قانون کے حرکت میں آنے پر انکوائری کمیشن کے قیام کا واویلا کرتے ہوئے توہین مذہب و توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال کا جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے مذکورہ قوانین کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں؟ پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ مولانا عبدالعزیز اور محترمہ اُم حسان سے غیر قانونی اور ناجائز مطالبات تسلیم کروانے کے لئے اُم حسان وغیرہ کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی متعدد دفعات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔اب ان دفعات کو ختم کرنے کا مطالبہ کوئی کیوں نہیں کررہا کہ جن کا غلط استعمال اظہر من الشمس ہے؟
مورخہ 19 فروری کی شب محترمہ ام حسان وغیرہ کی گرفتاری کے بعد حکومت اور مولانا عبدالعزیز کے مابین ہونے والے مذاکرات کے متعلق تفصیلات مورخہ 28 فروری کو ترجمان شہداء فائونڈیشن (لال مسجد)نے جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کی جانب سے بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی اور حکومت کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی کے درمیان جاری مذاکرات کا سلسلہ ختم ہو گیا۔مذاکرات کی ناکامی کے بعد حالات جس خطرناک رخ کی طرف بڑھ رہے ہیں،اسے مدنظر رکھتے ہوئے مجبورا ًحقائق عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔افسوس ناک امر ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل ناکام ہو گیا۔ہمیں افسوس ہے کہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ہماری کوشش کامیاب نہیں ہو سکی.

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا طویل دور مثبت تھا.بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب فریقین کے مابین ہونے والے مذاکرات کے دور میں تقریباً معاملات طے پاچکے تھے۔صرف معاہدے کے مندرجات اور معاہدے پر عملدرآمد کا طریقہ کار طے ہونا باقی تھا.جمعرات کی صبح کچھ عناصر نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔بعض عناصر کی جانب سے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی گھنائونی کوشش کے بعد بھی مذاکراتی کمیٹی نے مولانا عبدالعزیز اور ضلعی انتظامیہ کے مابین مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے کی کوشش کی۔پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان کی ناجائز گرفتاری کے بعد ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات کے لئے مولانا عبدالعزیز نے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی۔مولانا عبدالعزیز کی جانب سے سلمان شاہد ایڈووکیٹ کی سربراہی میں قائم کی گئی مذکورہ پانچ رکنی کمیٹی کی ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مذاکرات کے متعدد دور ہوئے۔دوران مذاکرات مولانا عبدالعزیز کی جانب سے قائم کی گئی پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ کے سامنے صرف ایک مطالبہ رکھا۔ مذاکراتی کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ 19 فروری کی شب ام حسان سمیت گرفتار کی گئیں جامعہ حفصہ کی آٹھ معلمات و طالبات و دیگر کو جھوٹے مقدمے سے غیر مشروط طور پر ڈسچارج کرکے رہا کیا جائے۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ام حسان و دیگر گرفتار شدگان کی رہائی کے لئے تین شرائط پیش کی گئیں ،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پہلی شرط یہ تھی ام حسان Moral policing نہیں کریں گی،یعنی غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گی۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دوسری شرط یہ تھی کہ اگر حکومت،سی ڈی اے کی جانب سے کسی غیر قانونی مسجد و مدرسے کو گرانے کے لئے کوئی کارروائی کی جائے تو اس میں مداخلت نہیں کریں گی۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تیسری شرط یہ تھی کہ لال مسجد کے ساتھ دوبارہ تعمیر کی گئی جامعہ حفصہ کی عمارت کو مکمل طور پر گرایا جائے۔
ضلعی انتظامیہ کی پہلی شرط پر مولانا عبدالعزیز کی جانب سے بتایا گیا کہ کبھی بھی غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف ام حسان نے قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا۔ آئندہ بھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا جائے گا۔ضلعی انتظامیہ کو بتایا گیا کہ جب کبھی بھی کوئی غیر اخلاقی سرگرمی ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی کے لئے 15 کو کال اور متعلقہ مجسٹریٹ سے رابطہ کیا گیا۔ضلعی انتظامیہ کی دوسری شرط پر یہ کہا گیا کہ اگر کسی مسجد و مدرسے کے متعلق کوئی تنازع کھڑا ہو تو اسے حل کرنے کے لئے جید علمائے کرام کی کمیٹی بنا دی جائے۔وہ کمیٹی اس تنازع کے متعلق فیصلہ کرے۔ام حسان ایسے تنازعات میں نہیں پڑیں گی۔گویا کہ کمیٹی نے ام حسان وغیرہ کی رہائی کے لئے ضلعی انتظامیہ کی تین شرائط میں سے دو شرائط تسلیم کر لی تھیں۔ضلعی انتظامیہ کی تیسری شرط جو کہ لال مسجد کے ساتھ جامعہ حفصہ کی دوبارہ تعمیر کی گئی بلڈنگ کی مسماری کے متعلق تھی،اس پر ڈیڈ لاک تھا۔مولانا عبدالعزیز کا موقف تھا کہ لال مسجد آپریشن کے متعلق سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس میں 02 اکتوبر 2007ء کو وفاقی حکومت اور سی ڈی اے کو حکم دیا تھا کہ وہ لال مسجد کے ساتھ پرانی جگہ پر ہی جامعہ حفصہ کو ایک سال کے اندر دوبارہ تعمیر کرے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں وفاقی حکومت اور سی ڈی اے لال مسجد کے ساتھ پرانی جگہ پر ہی جامعہ حفصہ کی دوبارہ تعمیر کی پابند تھی۔وفاقی حکومت اور سی ڈی اے نے سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا۔وفاقی حکومت اور سی ڈی اے نے سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا تو ہم نے از خود جامعہ حفصہ کی دوبارہ تعمیر شروع کر دی۔
(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مولانا عبدالعزیز کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کے مذاکراتی کمیٹی جامعہ حفصہ کی مذاکراتی عمل مذاکرات کے سپریم کورٹ میں نہیں کمیٹی نے کے متعلق کیا گیا کے خلاف کی گئی کے بعد کے لئے

پڑھیں:

جب تک بانی پی ٹی آئی کو رہائی نہیں ملتی ہم کھڑے رہیں گے، علیمہ خان

فائل فوٹو

بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ جب تک بانی پی ٹی آئی کو رہائی نہیں ملتی ہم کھڑے رہیں گے۔

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ توشہ خانہ کیس ناجائز ہے، ابھی تک کسی کو اندر نہیں جانے دیا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم اندر کیا ہو رہا ہے۔

پارٹی کے لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں شاہ محمود قریشی نہیں: سلمان اکرم راجا

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف ابھی 8 سے 9 مقدمات زیرِ سماعت ہیں، وہ مزید 8 مقدمات میں گرفتار ہیں۔

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ٹرائل فیملی اور وکلاء کے بغیر ہو، اندر جرح ہو رہی ہے گواہ پیش ہو رہے ہیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ ٹرائل غیر قانونی اور غیر جمہوری عمل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان جرنلسٹ فورم جدہ کی جانب سے شکیل محمد خان مرحوم کے لیے تعزیتی ریفرنس
  • جماعت اسلامی بلوچستان کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب چل پڑا
  • لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا
  • جارج عبداللہ، 41 برس بعد آج فرانسیسی جیل سے رہا ہونے والا اہم شخص کون ہے؟
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی ‘مفاہمت یا پھر …
  • جب تک بانی پی ٹی آئی کو رہائی نہیں ملتی ہم کھڑے رہیں گے، علیمہ خان
  • حسان نیازی پتلون لہرانے کے کیس میں جیل ہے تو علیمہ خان کا بیٹاکس طرح آزاد گھوم رہاہے ، وہ بھی اسی ویڈیو میں تھا: شیر افضل مروت 
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی؟ ابھی کون کون سے کیسز میں ضمانت ہونا باقی ہے؟
  • اسلام آباد میں چینی مہنگی بیچنے والوں کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا بھرپور ایکشن
  • بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے دعائیں، مولانا طارق جمیل کا مؤقف سامنے آگیا