حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے لئے درکار 25 کروڑ روپے گزشتہ ماہ کی بارہ تاریخ سے معطل ہونے سے 442 جاری اور 50 نئے مریض جان لیوا بیماریوں کے علاج سے قاصر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 86 ارب روپے اڑانے والے صوبے میں غریبوں کے علاج کیلئے صرف 25 کروڑ روپے نہ ہونے سے سینکڑوں مریضوں کی جان داؤ پر لگ گئی۔ گلگت بلتستان میں ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے تحت صرف 25 کروڑ روپے کی عدم فراہمی کی وجہ سے پانچ سو سے زائد مریضوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کیلئے درکار فنڈ گزشتہ ماہ سے معطل ہے، گلگت بلتستان کے سینکڑوں غریب اور مستحق مریض حکومتی فنڈ کے انتظار میں آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے لئے درکار 25 کروڑ روپے گزشتہ ماہ کی بارہ تاریخ سے معطل ہونے سے 442 جاری اور 50 نئے مریض جان لیوا بیماریوں کے علاج سے قاصر ہیں۔ حکومت کی جانب سے محکمہ صحت کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ 9 ارب 95 کروڑ روپے مگر جان لیوا بیماریوں کے علاج کے لئے سالانہ 65 کروڑ روپے فراہم نہیں کر سکتی ہے۔ شاید سوشل ہیلتھ پروٹیکشن یا انسانی جان حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے لئے 25 کروڑ روپے کی عدم فراہمی کے سبب لیور ٹرانسپلانٹ کے 6 مریض، کڈنی ٹرانسپلانٹ کے 40 مریض، کینسر کے 3 سو 83 مریض، دل کے امراض کے 40 مریض و دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کا علاج نہ ہونے سے جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ 4 سال میں ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے تحت 12 سو 86 مریضوں کے علاج معالجہ پر 86 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زیادہ کے اخراجات ہوئے اور مریض موت کی آغوش میں جانے سے بچ گئے۔ ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے ذریعے لیور ٹرانسپلانٹ پر فی مریض 60 لاکھ روپے، کڈنی ٹرانسپلانٹ پر 50 لاکھ روپے، بون میرو ٹرانسپلانٹ پر 35 لاکھ روپے، کینسر پر 20 لاکھ روپے سے زیادہ اور دل کے امراض پر 10 لاکھ روپے سے زیادہ کے اخراجات آتے ہیں۔ ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے ذریعے علاج کے لئے آنے والے مستحق مریض فنڈز نہ ہونے پر انتہائی مایوسی کا شکار ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کروڑ روپے لاکھ روپے کے علاج ہونے سے کے لئے کی جان

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔

گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان  گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے  اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کیلئے  ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازیکیلئے  ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔دریں اثنا گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا  ۔گلگت کے  عوام نے اسی روز 1947 کو ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی  تھے ۔72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کیانتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد:سرکاری اسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں ڈینگی سے متاثرہ مریض زیر علاج ہیں
  • ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، اسپتالوں میںجگہ کم پڑ گئی
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • مرکزی انجمن امامیہ کے وفد کا دورہ نگر خاص
  • خیبرپختونخوا: انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست تیار,سر کی قیمت 3 کروڑ تک مقرر