گلگت بلتستان، ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کی معطلی سے سینکڑوں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے لئے درکار 25 کروڑ روپے گزشتہ ماہ کی بارہ تاریخ سے معطل ہونے سے 442 جاری اور 50 نئے مریض جان لیوا بیماریوں کے علاج سے قاصر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 86 ارب روپے اڑانے والے صوبے میں غریبوں کے علاج کیلئے صرف 25 کروڑ روپے نہ ہونے سے سینکڑوں مریضوں کی جان داؤ پر لگ گئی۔ گلگت بلتستان میں ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے تحت صرف 25 کروڑ روپے کی عدم فراہمی کی وجہ سے پانچ سو سے زائد مریضوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کیلئے درکار فنڈ گزشتہ ماہ سے معطل ہے، گلگت بلتستان کے سینکڑوں غریب اور مستحق مریض حکومتی فنڈ کے انتظار میں آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے لئے درکار 25 کروڑ روپے گزشتہ ماہ کی بارہ تاریخ سے معطل ہونے سے 442 جاری اور 50 نئے مریض جان لیوا بیماریوں کے علاج سے قاصر ہیں۔ حکومت کی جانب سے محکمہ صحت کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ 9 ارب 95 کروڑ روپے مگر جان لیوا بیماریوں کے علاج کے لئے سالانہ 65 کروڑ روپے فراہم نہیں کر سکتی ہے۔ شاید سوشل ہیلتھ پروٹیکشن یا انسانی جان حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے لئے 25 کروڑ روپے کی عدم فراہمی کے سبب لیور ٹرانسپلانٹ کے 6 مریض، کڈنی ٹرانسپلانٹ کے 40 مریض، کینسر کے 3 سو 83 مریض، دل کے امراض کے 40 مریض و دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کا علاج نہ ہونے سے جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ 4 سال میں ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے تحت 12 سو 86 مریضوں کے علاج معالجہ پر 86 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زیادہ کے اخراجات ہوئے اور مریض موت کی آغوش میں جانے سے بچ گئے۔ ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے ذریعے لیور ٹرانسپلانٹ پر فی مریض 60 لاکھ روپے، کڈنی ٹرانسپلانٹ پر 50 لاکھ روپے، بون میرو ٹرانسپلانٹ پر 35 لاکھ روپے، کینسر پر 20 لاکھ روپے سے زیادہ اور دل کے امراض پر 10 لاکھ روپے سے زیادہ کے اخراجات آتے ہیں۔ ہیلتھ اینڈومنٹ فنڈ کے ذریعے علاج کے لئے آنے والے مستحق مریض فنڈز نہ ہونے پر انتہائی مایوسی کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کروڑ روپے لاکھ روپے کے علاج ہونے سے کے لئے کی جان
پڑھیں:
بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت
مانسہرہ(نیوز ڈیسک) گلگت بلتستان میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلوں میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں، جی بی حکومت کی اپیل
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں بارش اور سیلاب سے شدید نقصان ہوا ہے۔ ناران، کاغان مکمل بند ہیں، جبکہ شاہراہِ ریشم صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے۔ عوام اور سیاحوں سے اپیل ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔
شدید بارشوں کی پیشگوئی، مزید خطرات کا اندیشہ
ڈی جی محکمہ موسمیات، مہر صاحبزاد خان کے مطابق، پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں آنے والے دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ ان کے مطابق بابوسر ٹاپ اور ملحقہ علاقوں میں موسلا دھار بارشوں نے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔
لاہور کے ایئرپورٹ علاقے میں اب تک 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بارشوں کا سلسلہ مزید 2 دن جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
دیامر میں ایمرجنسی، بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر
سیلاب سے متاثرہ علاقے چلاس میں سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں سیلابی ریلے کئی سیاحوں کو بہا لے گئے۔
دیگر نقصانات میں شامل ہیں:
2 ہوٹل، گرلز اسکول، پولیس چوکی اور پولیس شیلٹر مکمل تباہ۔
شاہراہ بابوسر سے منسلک 50 سے زائد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
8 کلومیٹر سڑک تباہ، 15 مقامات پر روڈ بلاک۔
4 رابطہ پل سیلاب میں بہہ گئے۔
متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، تاہم مسلسل بارشوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات درپیش ہیں۔
ملک بھر میں الرٹ: لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کا خطرہ
محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے تناظر میں الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی، درختوں کے گرنے اور ٹریفک حادثات جیسے خدشات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر اختیار کریں، حکام کی ہدایت
انتظامیہ نے شہریوں اور بالخصوص سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، پہاڑی علاقوں اور دریا کنارے کیمپنگ نہ کریں، موسمی اپڈیٹس پر نظر رکھیں، ایمرجنسی کی صورت میں قریبی ریسکیو یونٹ سے فوری رابطہ کریں۔